Friday, August 31, 2018

عمران خان وزیر اعظم کیوں اور کیسے بنے؟

جب خدا ایک کے حق میں، اور دوسرے کے خلاف فیصلہ فرما دیتا ہے تو پھر حالات کو بھی اپنے فیصلے کے مطابق پھیر دیتا ہے۔ الیکشن سے پہلے مخالفین نے عمران خان کو بدنام کرنے کیلئے ہر قسم کے حربے آزمائے۔ خود بھی اس کی کردار کشی کی اور لوگوں کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا یہاں تک کہ لگتا تھا اس کی پارٹی چند سیٹیں ہی جیت پائے گی اور حکومت کرنا اس کے مقدر میں کبھی نہیں ہو گا۔مگر پھر الیکشن کے دن دنیا نے دیکھا کہ پی ٹی آئی ، کے پی کے ساتھ مرکز میں بھی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی۔ لیکن سادہ اکثریت کی بنا پر حکومت بنانا آسان نہیں تھا۔ پنجاب میں دوسری بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے وہاں حکومت بنانا تقریباً ناممکن نظر آرہا تھا۔ لگتا تھا ماضی میں مرکز میں بینظیر اور پنجاب میں نواز والی تاریخ اپنے آپ کو دہرانے کو ہے اور عوام کے ہاتھ ایک بار پھر مایوسی ہی آئیگی۔

لیکن پھر یوں ہوا کہ چند چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ملا کرکپتان نے نہ صرف مرکز کا مشکل محا ذ جیت لیا بلکہ پنجاب میں بھی ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ مرکز میں بظاہر متحد نظر آنیوالی اپوزیشن کی عقل پر ایسا پردہ پڑا کہ ان کے امیدوار کو متوقع ووٹ بھی نہ پڑ سکے اور خان آسانی سے وزیراعظم بن گیا۔ پنجاب میں عمران کے نامزد کردہ ایک نئے اور بظاہر کمزور امیدوار نے لمبے عرصے تک حکومت کرنیوالے خاندان کے متکبر فرزند کو چِت کر دیا۔

اب صدر پاکستان کا الیکشن قر یب ہے۔ گو کہ موجودہ سیٹ اَپ میں صدر کا عہدہ بہت زیادہ اہمیت نہیں رکھتا لیکن مخالف پارٹی کا صدر ہونے کی صورت میں ملکی امور اپنی مرضی کے مطابق چلانے میں کچھ مشکلات ہو سکتی ہیں۔ دوسری طرف نمبر گیم پوری طرح پی ٹی آئی کے حق میں نہیں ہے لیکن یہاں ایک بار پھر قدرت عمران کے حق میں فیصلہ کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ اپوزیشن اتحاد مل کر اپنا صدر بنانے کیلئے کافی پرامید تھا لیکن اس اہم موقع پر بھی اس میں پھوٹ پڑگئی اور وہ کسی متفقہ امید وارپر بھی متفق نہیں ہوسکا ۔ اب لگتا یہی ہے کہ وزیراعظم کی طرح صدر کے انتخاب میں بھی اپوزیشن اپنے باہمی اختلاف میں الجھی رہیگی اورعارف علوی کو صدارت کے عہدے تک پہنچنے سے روک نہیں پائے گی۔

اس صورت حال کا دوسرا اور زیادہ اہم رخ یہ ہے کہ قدرت نے اگر مشکل ترین حالات کے باوجود عمران کے اقتدار کی راہ ہموار کی ہے تو یقیناً اس کے پیچھے کوئی بڑا مقصد ہو گا۔ وہ مقصد یہی ہو سکتا ہے کہ اس ملک کے عوام نے ستر سال تک بہت دکھ سہہ لئے۔ پاکستان کو کرپٹ اور نااہل حکمرانوں نے اندرونی اور بیرونی طور پر بہت کمزور کر لیا۔ اب اسلام کے نام پر وجود میں آنیوالی یہ ریاست مزید غلطیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اسی لئے خدا نے اب پاکستان کی باگ ڈور اس شخص کے ہاتھ میں دی ہے جس نے دو دہائیوں سے زیادہ انتھک محنت کی اور ملک کو اس دگرگوں حالت سے نکالنے کا عزم لئے مسلسل ڈٹا رہا۔

اب یہ عمران کی ذمہ داری ہے کہ اللہ نے اس کو اس مظلوم عوام کی تقدیر بدلنے کا جو موقع دیا ہے وہ اس کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئےمسلسل محنت اور ایمانداری سے خود بھی اپنے وعدے پورے کرنے کی پوری کوشش کرے۔ اپنی ٹیم پر بھی کڑی نظر رکھے تاکہ ہر عہدیدار اپنی ذمہ داری ایمانداری سے ادا کرے تب ہی پانچ سال بعد ستر سالوں میں مچا ئی گئی تباہی و بربادی کا کچھ ازالہ ہو سکے گا۔

اگر عمران اگلے پانچ سال لوگوں کے اعتماد پر پورا اترا تو اللہ تعالی اسے دنیا و آخرت میں سرخرو کریگا اور عوام بھی اسے پہلے سے بڑھ کرسر آنکھوں پر بٹھائے گی ۔لیکن اگر اس نے ایسا نہ کیا اور گزشتہ حکمرانوں کے نقش قدم پر چل نکلا تو اس کا انجام نواز شریف سے بھی بدتر ہو گا۔

The post عمران خان وزیر اعظم کیوں اور کیسے بنے؟ appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2LC5DjP

ہیلی کاپٹر، عمران خان اور شور

اس حکومت کو بنے ہوئے ابھی بارہ دن ہوئے ہیں، لیکن میڈیا کے منکر نکیر ان کے ایک ایک منٹ کا حساب لینے کے لئے باولے ہو رہے ہیں۔ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ان کی خطائیں اور جرائم نکالے جا رہے ہیں ۔

پچھلے چار یا پانچ دنوں سے ہمارے میڈیا کے نزدیک اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ نو منتخب وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر کا استعمال ہے حالانکہ دو دن پہلے ہی سینٹ میں بتایا گیا کہ سابقہ سزا یافتہ اور مستقل نااہل وزیراعظم کے بچے ان کے گزشتہ دور حکومت میں انہی سرکاری ہیلی کاپٹروں اور جہازوں پر اس غریب قوم کے پیسوں سے ایک کروڑ اور بیالیس لاکھ روپے کے جھولے لے چکے ہیں ۔ انہی ہیلی کاپٹروں پر اسلام آباد سے مری بزعم خود مغل اعظم اور ان کے اہل خانہ کے لیے کھابے بھی ڈھوئے جاتے رہے ہیں ۔

سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب جنہوں نے اپنے پانچ سے زیادہ گھروں کو وزیراعلیٰ کیمپ آفس قرار دے کر سرکاری خرچ سے چلائے رکھا کے ماڈل ٹاون والے گھر سے جاتی عمرہ تک یہی سرکاری ہیلی کاپٹر روزانہ چنگ چی کی طرح استعمال ہوتے رہے. یہ بات ایک میڈیا اینکر نے اپنے ٹی وی شو میں بتائی ہےکہ چونکہ میرا گھر ماڈل ٹاون اور جاتی عمرہ کے بیچ میں پڑتا ہے تو اس ٹریفک کا میں خود گواہ ہوں .جب مغل اعظم نا اہلی کے غم سے نڈھال پورے ملک میں ‘مجھے کیوں نکالا ‘ کا دردناک راگ الاپتے پھر رہے تھے اس وقت موٹر وے پر ان کی دل پشوری کے لئے ان کے کانوائے پر انہی ہیلی کاپٹروں سے گل پاشی بھی کی جاتی رہی .ایک وقت تو ایسا بھی رہا کہ پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹروں سے ہی محترمہ بے نظیر بھٹو اور ان کی والدہ بیگم نصرت بھٹو صاحبہ کی جعلی برہنہ تصاویر بنوا کر ملک کے بڑے شہروں پر پھینکوائی گئیں۔ یہ سارے کام چونکہ شرفاء کرتے رہے اس لئے ان کےتو سات خون بھی ہمیشہ معاف رہے گے۔

سینیٹ آف پاکستان میں جو اعداد و شمار دیے گئے ان کے مطابق پچھلے پانچ سے سات سالوں میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کی طرف سے غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے چالیس ارب روپےکے اشتہارات مختلف میڈیا ہاوسز کو دیے گئے یہ پیسہ صرف دونوں بھائیوں کی ذاتی تشہیر پر خرچ ہوا ۔اس کے علاوہ سابقہ حکمران جماعت کے ہزاروں کارکنوں کو جو کہ شہزادی مریم کے میڈیا سیل کے لئے کام کرتے تھے سرکاری خزانے سے بھاری رقوم دینے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ کچھ صحافیوں اور اینکروں نے بھی اسی مد میں مال بنایا ،یہ سب کچھ اگلے کچھ دنوں میں سامنے آنے والا ہے ۔ اب وہ شخص وزیراعظم بن گیا ہے جو کسی کو چائے بھی نہی پلاتا نہ ہی اپنی تشہیر کے لئے ایسے بے دردی سے سرکاری دھن لٹانے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے، تو میڈیا کا ایسے شخص پر چیخنا چلانا تو سمجھ آتا ہے۔ ڈھونڈ ھ ڈھونڈھ کر اس نئی آنے والی حکومت کے جرائم نکالے جا رہے ہیں، ابھی دو دن پہلے ہی ایک نیوز چینل نے وزیراعلیٰ پنجاب کے پروٹوکول کی وجہ سے ایک بچی کی جان چلے جانے کی خبر چلا دی ، سوشل میڈیا پر تو سارا دن طوفان برپا رہا مگررات گئے وہ خبر جھوٹ پر مبنی ثابت ہوئی ۔

وزیر اعظم عمران خان کے لئے ملکی سلامتی کے ادارے چھ سے زیادہ سیکیورٹی الرٹ جاری کر چکے ہیں۔ پچھلے ایک ماہ میں بنی گالہ اور اسلام آباد کی مختلف جگہوں سے دو سو سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اس سب کے باوجود وزیراعظم عمران خان پروٹوکول لینے سے انکاری ہیں اگر وہ براستہ سڑک اپنے گھر سے دفتر جاتے ہیں تو سیکیورٹی کی وجہ سےروٹ لگانا پڑے گا جس سے لوگوں کی تکالیف بڑھے گی۔ سیکیورٹی پر مامور اضافی نفری اور گاڑیوں کا خرچ بھی اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے جو کہ ایک چھوٹا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے سے ہو رہا ہے۔ یاد رہے پچھلے پانچ برس میں صرف حکمران خاندان کی سیکیورٹی پر ستائیس سو سے زیادہ اہلکار تعینات رہے اور اس غریب قوم کے آٹھ ارب روپے استعمال ہوئے۔ وزیراعظم روزانہ حکومتی امور نمٹا رہے ہیں، کابینہ کے اجلاس ہو رہے ہیں، سینٹ کے اجلاس ہو رہے ہیںاور وہ پارلیمنٹ میں آکر خود اظہار خیال کر رہے ہیں۔ وہ اپنے فرائض کے بارے مکمل طور پر آگاہ ہیں ۔ ایسے میں قوم کو نان ایشوز میں الجھا کر ہمارا میڈیا صرف اپنا کھایا پیا حلال کررہا ہے یا قوم کی کوئی خدمت کر رہا ہے یہ ہمارے ملکی میڈیا کے عمومی رویے سے عیاں ہے

The post ہیلی کاپٹر، عمران خان اور شور appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2PV3EdV

Thursday, August 30, 2018

‘Can You Stop Interrupting?’ ‘Can You Stop Lying?’ Cuomo and Nixon Spar in Debate.


By SHANE GOLDMACHER from NYT New York https://ift.tt/2LCNIJT

The Man Who Took On Pope Francis: The Story Behind the Viganò Letter


By JASON HOROWITZ from NYT World https://ift.tt/2Lw9LSo

Running While Female


By TALYA MINSBERG from NYT Well https://ift.tt/2LzQ5gg

9-Year-Old Boy Killed Himself After Being Bullied, His Mom Says


By JULIE TURKEWITZ from NYT U.S. https://ift.tt/2wms9s2

Can an Office Temperature Be ‘Sexist’? Women, and Science, Say So


By TYLER PAGER from NYT New York https://ift.tt/2wmOGVL

Rohingya crisis: Myanmar leader Suu Kyi 'should have resigned'

The UN rights chief says she could have returned to house arrest instead of endorsing the military.

from BBC News - World https://ift.tt/2Pfo5Rw

Effort To Rename Russell Senate Building For McCain Is Running Into GOP Resistance

Effort To Rename Russell Senate Building For McCain Is Running Into GOP ResistanceWASHINGTON ― A bipartisan effort to rename a Senate office building to honor




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ns9XUv

Scallops row warnings 'fell on deaf ears', say UK fishermen, after French 'hurl rocks and smoke bombs' at boats

Scallops row warnings 'fell on deaf ears', say UK fishermen, after French 'hurl rocks and smoke bombs' at boatsBritish fishermen have claimed that warnings about an extraordinary clash over scallops in the English Channel fell "on deaf ears". French mariners have been accused of endangering the lives of their UK counterparts after rocks, smoke bombs and other projectiles were allegedly hurled at English and Scottish vessels during the confrontation in the early hours of Tuesday. Around a dozen British boats were targeted by the rival flotilla in a protest over fishing rights in the scallop-rich waters exacerbated by Brexit talks. The Government said it had contacted officials in France about the matter, adding the vessels were "legally entitled" to fish in the area. But some British fishermen have claimed they had previously reported similar skirmishes over the past two years to the authorities. "Nothing happened, it just went on deaf ears," said Brixham-based mariner Derek Meredith. Around a dozen UK fishing boats were targeted by a rival French flotilla in the English Channel off the coast of Normandy early on Tuesday The South Western Fish Producers Organisation, which represents many of the boats and has been negotiating with French fishermen, condemned the behaviour as dangerous. Chief executive Jim Portus said: "They are endangering life at sea by being unprofessional. The French might look like heroes to the French coastal communities, but it's really awful to put other mariners in danger." Around 40 French boats were said to be responsible for the disruption. One of the British ships, The Golden Promise, had a window smashed by an airborne can, while another suffered fire damage after a flare was thrown at it, Mr Portus said. A smashed window onboard of Golden Promise at the Brixham Harbour in Devon, which was broken by a rock thrown by french fishermen Credit: SWNS.com  He claimed to have received a message from the chief negotiator of the French scallop industry on Wednesday morning that said: "I regret the altercations that occurred... it will not happen again." 'It's happened before... the French navy were there and did nothing' It is not the first time such a clash has taken place, according to the owner of one of the Brixham boats involved. Derek Meredith told the BBC: "It's happened in previous years, two years ago it happened to us - not as forceful as this time I wouldn't have said - but the same thing, the French navy were there on site and never done a thing. "We reported it to the (Marine Management Organisation), nothing happened, it just went on deaf ears." The skipper of Joanna C, Nathan Clark, also told the broadcaster: "I'm not really concerned because we're doing nothing wrong... it's just the safety of my crew and the boat really, because there's nothing to stop them doing it all over again." Fishermen Callum Clark and Nathan Clark onboard Joanna C at the Brixham Harbour in Devon after they were attacked Credit: SWNS.com  Britain's National Federation of Fishermen's Organisations has appealed for calm, while the Scottish White Fish Producers Association lashed out at the "vigilante behaviour". Long-running dispute over section of Channel Maritime authorities in France also sought to soothe tensions on Wednesday, decrying the showdown as "very dangerous" and expressing hope that "things will calm down". The long-running dispute centres on a section of the Channel from which French fishermen cannot harvest scallops until later in the year, due to domestic environmental laws. Dramatic footage broadcast by France 3 Normandie showed boats colliding as tensions finally boiled over. The Honeybourne 3 (right), a Scottish scallop dredger, in dock at Shoreham Credit: Andrew Matthews /PA One of the British boats involved in the clash was said to be the Honeybourne 3, a Scottish scallop dredger, along with two ships from Brixham harbour, The Golden Promise and Joanna C. The Honeybourne 3, one of the British boats involved in the clash, was moored in Shoreham Port on Wednesday morning. A black spatter mark was visible on the vessel's stern while dents and scrapes marked the port side bow. MP claims 'no evidence' that French have taken action against vessels Fears have been raised about the safety of the British fleet, which the Government said was its "highest priority". Sheryll Murray, MP for South East Cornwall, claimed Environment Secretary Michael Gove had assured her that "appropriate measures" were in place to protect fishermen. She also criticised the response of the French authorities, saying there was "no evidence whatsoever" that they had taken action against the vessels. Dimitri Rogoff, head of a Normandy fishermen's association, said the violent scenes "demonstrate the exasperation of Normandy fishermen in a situation which persists and does not change". A history of fishing 'wars' At a glance | The “Cod Wars” UK government: Safety of fleet is highest priority A British government spokesman said: "We are aware of reports of aggression directed towards UK fishing vessels in an area of the English Channel not under UK control. "These vessels were operating in an area they are legally entitled to fish. "The safety of the UK fleet is our highest priority and we will continue to monitor the presence and activities of vessels in the area. "We are in contact with industry and the French administration to encourage meaningful dialogue and prevent further incidents from occurring."  




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2PgOVIK

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny