Sunday, January 21, 2018

عمران خان کی آٹھ سے بیس فی صد لعنت

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی ہےاور  پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ایک سیاسی راہنما اور  عوام کے منتخب نمائندے کی حیثیت سے عمران خان کو پاکستان کی قومی اسمبلی کے لیے ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیئے تھے۔ پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں نے پارلیمنٹ کے تقدس کا سوال اٹھایا اور پارلیمنٹ پر لعنت کو ملک کے اکیس کروڑ عوام کے منتخب نمائندوں کی توہین قرار دیتے ہوئے عمران خان اور شیخ رشید احمد کے خلاف قرارداد مذمت منظور کر لی۔

پاکستان  میں اس وقت حکمران  جماعت یہ دعویٰ  کرتی ہے کہ وہ پاکستان کے اکیس کروڑ عوام کی نمائندہ حکومت ہے۔ لیکن کیا یہ دعویٰ درست ہے؟ بلکہ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت اکیس کروڑ عوام کا نعرہ لگاتی ہے اور خود کو اکیس کروڑ عوام کی نمائندہ قرار دیتی ہے۔ کسی بڑی سیاسی جماعت کا نعرہ اکیس کروڑ عوام سے کم کا نہیں ہوتا۔ مگر اگر ہم 2013 کے عام انتخابات کا ایک جائزہ لیں تو جو تصویر سامنے آتی ہے وہ ہر سیاسی جماعت کے اکیس کروڑ کے دعویٰ کو شدت سے رد کرتی ہے۔ تو پھر آیئے  ہم اعدادوشمار کا کھیل کھیلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ لعنت کی اثر پذیری کتنی اور کہاں  پر ہو سکتی ہے۔

2013 میں  پاکستان کی کل آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق اٹھارہ کروڑ سترہ لاکھ نفوس پر مشتمل تھی۔ 2013 کے انتخابات میں کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد آٹھ کروڑ بیالیس لاکھ سات ہزار پانچ سو چوبیس تھی۔ قومی اسمبلی کے انتخابات میں پاکستان کے چار کروڑ باسٹھ لاکھ سترہ ہزار چار سو بیاسی افراد نے بالغ رائے دہی کی بنیاد پر اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ کل رجسٹرڈ ووٹرز کے حساب سے یہ ٹرن آؤٹ  تقریباً 55 فی صد بنتا ہے۔ یہاں تک تو ہم سب جانتے ہیں۔ الیکشن کمیشن یہ اعداد وشمار جاری کر چکا ہے۔

اب آیئے اگلی بات کی طرف۔ پاکستان میں کل رجسٹرڈ ووٹر پاکستان کی کل آبادی کا  صرف تقریباً چھیالیس فی صد ہیں۔ 55 فیصد ٹرن آؤٹ کے حساب سے جن چار کروڑ باسٹھ لاکھ سترہ ہزار چار سو بیاسی افراد نے ووٹ ڈالے وہ پاکستان کی کل آبادی کا25.44 فی صد بنتے ہیں۔ یعنی اپنے منتخب نمائندے چننے کے لیے پاکستان کے صرف پچیس فیصد عوام نے ووٹ ڈالے۔ اب ان  ووٹوں کا حساب بھی دیکھ لیتے ہیں۔ یہ حساب صرف حاصل کردہ ووٹوں کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔

Gen-Election 2013 Party Position

پاکستان مسلم لیگ ن نے کل ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ چوہتر ہزار ایک سو چار ووٹ حاصل کیے۔ یہ اٹھارہ کروڑ سترہ لاکھ عوام کے حساب سے   8.19  فی صد ووٹ بنتے ہیں۔ اگر اس کو 2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی کے حساب سے دیکھا جائے تو غیر حتمی نتائج کے مطابق  پاکستان کی کل آبادی لگ بھگ اکیس کروڑ ہے۔ موجودہ آبادی کے لحاظ سے مسلم لیگ ن کے 2013  میں حاصل کردہ ووٹ  اکیس کروڑ کا   7.08 فی صد بنتے ہیں۔ چناچہ یہ دعویٰ درست دکھائی نہیں دیتا کہ حکومت اکیس کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔ ہاں پاکستان کے سات فی صد عوام کی نمائندہ ضرور  مانی جا سکتی ہے۔

اسی طرح پاکستان تحریک انصاف نے 2013 میں کل چھہتر لاکھ اناسی ہزار نو سو چون ووٹ حاصل کیے۔ یہ اٹھارہ کروڑ عوام کے حساب سے 4.23 فی صد بنتے ہیں۔ اکیس کروڑ عوام کے حساب سے  پاکستان تحریک انصاف  3.66  فی صد  عوام کی نمائندہ جماعت کہلائی جا سکتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے کل حاصل کردہ ووٹ انہتر لاکھ گیارہ ہزار دو سو اٹھارہ ہیں۔ یہ اٹھارہ کروڑ عوام کا 3.80 فی صد  جبکہ اکیس کروڑ عوام کا  3.29 فی صد بنتے ہیں۔ یعنی ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کے کل حاصل کردہ ووٹ دو کروڑ چورانوے لاکھ پینسٹھ ہزار دو سو چھہتر ہیں جو اٹھارہ کروڑ عوام کا  16.22 فی صد اور اکیس کروڑ عوام کا14.03 فی صد بنتا ہے۔ اگر ہم قومی اسمبلی میں ووٹوں کے اعتبار سے پہلی دس جماعتوں کے حاصل کردہ کل ووٹ جمع کریں تو وہ چار کروڑ اکتیس لاکھ تریسٹھ ہزار ایک سو پچھتر بنتے ہیں۔  یہ  اٹھارہ کروڑ عوام کا 23.76 فی صد  اور اکیس کروڑ عوام کا   20.55  فی صد بنتے ہیں۔

2013 میں پاکستان کے اٹھاون لاکھ اسی ہزار چھ سو اٹھاون  افراد نے آزاد امیدواران کو ووٹ ڈالے۔ یہ تعداد اٹھارہ کروڑ کا  3.24  فی صد جبکہ  اکیس کروڑ کا  2.80 فی صد بنتی ہے۔ قومی اسمبلی میں حاصل کردہ ووٹوں کے اعتبار سے آزاد امیدواران چوتھے نمبر پر رہے۔ آزاد امیدواران کو منتخب کرنا پاکستان کے تین فی صد عوام کا سیاسی جماعتوں پر عدم اعتماد کا اظہار بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ ایک الگ بات ہے کہ ان آزاد میں سے بیشتر امیدواران مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔

اس تمام صورت حال کو دیکھا جائے تو ایک بات تو واضح ہو کر سامنے آتی ہے اور وہ یہ کہ موجودہ پارلیمنٹ پاکستان کے صرف بیس فی صد عوام کی نمائندہ  ہے۔ اب اگر اپوزیشن جماعتوں کے کل حاصل کردہ ووٹوں کو دیکھا جائے تو تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور دیگر جماعتوں کے ووٹ تقریباً  ایک کروڑ چورانوے لاکھ اکیس ہزار ایک سو انتالیس بنتے ہیں جب کہ حکومتی اتحاد کے ووٹ لگ بھگ ایک کروڑ اٹھتر لاکھ اکسٹھ ہزار تین سو اٹھتر ہیں۔ چناچہ اگر عوامی نمائندگی کے حساب سے دیکھا جائے تو اپوزیشن کے پاس حکومتی اتحاد سے زیادہ ووٹ ہیں۔

پاکستان میں تقریباً تیس فی صد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ وہ عوام ہیں جن کے طبقے کی نمائندگی قومی اسمبلی میں نہیں ہے۔ شاذ ہی ہمارا کوئی ممبر قومی اسمبلی اتنا غریب ہو گا۔ مزدور،  کسان،  نچلا متوسط طبقہ صرف حسرت بھری نظروں سے پارلیمنٹ کی طرف دیکھتا ہے۔ آفرین ہے  موجودہ  پارلیمنٹ پر جو پاکستان کے اسی فی صد عوام کی نمائندہ نہیں چناچہ ان کے مسائل سے بھی لا تعلق ہے۔ موجودہ دور حکومت میں پاکستان میں غریب مزید غریب ہوا ہے۔ اور سفید پوش طبقے کے لیے زندگی گزارنا  مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں اگر پاکستان  کے ساڑھے تین فی صد عوام کی نمائندہ جماعت کا سربراہ  پاکستان کے آٹھ فی صد عوام کی نمائندہ حکومت اور بیس فی صد عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیج بھی دے تو پاکستان کے اسی فی صد عوام  کو طیش میں آنے کی ضرورت نہیں۔  اللہ اللہ خیر سلا۔

The post عمران خان کی آٹھ سے بیس فی صد لعنت appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2BhT7Rr

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny