Monday, January 22, 2018

آپ فیس بُک کیوں استعمال کریں؟

سب سے پہلے تو آپ یہ بات ذہن نشین کر لیجیے کہ یہ تحریر صرف ان لوگوں کےلیے لکھی گئی ہے جنہیں اللہ رب العزت نے علم کی عظیم نعمت سے نہ صرف نوازا ہے بلکہ اس میں مزید اضافہ کرنے کی جدوجہد اور دوسروں کو علم کی روشنی سے منور کرنے کی جستجو بھی عطا فرمائی ہے۔ مزید یہ کہ یہ تحریر ان لوگوں کےلیے بھی ہے جن میں موجودہ زمانے کی نت نئی ٹیکنالوجی اور ایجادات کو مثبت انداز میں استعمال کرنے کا شوق و جذبہ بھی موجود ہے۔

زمانہ قدیم سے جدید تک انسانوں نے اپنی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے سائنسی ایجادات کی روایت کو برقرار رکھا ہوا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان ایجادات میں مزید تیزی اور تنوع بھی ہمارے مشاہدے میں آرہے ہیں۔ موجودہ زمانے کی لاکھوں سائنسی ایجادات میں سے ایک ایجاد ’فیس بک‘ کی بھی ہے جس کی بنیاد 4 فروری 2004ء کو ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم مارک زکربرگ نے اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ مل کر مینلو پارک، کیلی فورنیا میں رکھی۔ آج اس ادارے کے ملازمین کی تعداد تقریباً اکیس ہزار تک جا پہنچی ہے، جب کہ اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے والوں کی تعداد دو ارب ہوچکی ہے۔ اگرچہ اس ویب سائٹ کو تجارتی بنیادوں پر لانچ کیا گیا ہے لیکن اسے متعدد مقاصد کے حصول کےلیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ہر سائنسی ایجاد کے جہاں فوائد ہوتے ہیں، وہیں اس کے بہت سے منفی پہلو بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہ صارف کی سوچ اور تربیت پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اس ایجاد کو مثبت طریقوں سے استعمال کرتا ہے یا منفی پہلو اس کے استعمال پر حاوی ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کوئی بھی سائنسی ایجاد اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ اس کے استعمال کرنے والے پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنے عمل سے اس ایجاد کو اچھا ثابت کرے یا برا۔ مختصر یہ کہ ہر سائنسی ایجاد غیر جانبدار ہوتی ہے۔ اگر لوگوں کی کثیر تعداد اس کو منفی طور پر استعمال کرے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ یہ ایجاد ہی غلط ہے۔ ہمارے معاشرے میں نئی نئی ٹیکنالوجی تو متعارف کروا دی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے لوگوں کو اسے مثبت طور پر استعمال کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی۔

فیس بک اپنے صارفین کو خیالات کے اظہار کی آزادی فراہم کرتا ہے اور اس پلیٹ فارم سے مختصر وقت میں کوئی بھی صارف اپنی سوچ اور رائے کو دنیا میں بسنے والے لوگوں تک بہ آسانی پہنچا سکتا ہے۔ فیس بک کے اس مختصر تعارف کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ’آپ‘ فیس بک کیوں استعمال کریں؟ آپ اسے بہت سے مقاصد کےلیے استعمال کرسکتے ہیں، لیکن اس تحریر کے مخاطب کچھ خاص لوگ ہیں جن کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے اور جو اپنی مصروف زندگیوں میں علم سیکھنے اور سکھانے جیسے عظیم کام کو دوسرے کاموں پر فوقیت دیتے ہیں۔

ایک طالب علم کے سیکھنے کا عمل بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھیے کہ آپ اس وقت تک کچھ نہیں سیکھ سکتے جب تک آپ میں یہ احساس نہ بیدار ہوجائے کہ آپ کچھ نہیں جانتے یا آپ کو علم نہیں۔ یہی احساس آپ میں کچھ سیکھنے اور جاننے کی جستجو پیدا کرتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ آپ کو اس امر کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ اس کائنات کی ہر شے آپ کو زندگی کا ایک نیا سبق دے سکتی ہے۔ فیس بک پر آپ کو معلومات کا ذخیرہ میسر ہوتا ہے جس میں مستند اور غیر مستند، دونوں معلومات شامل ہوتی ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس طرح ان معلومات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اسی طرح فیس بک پر دنیا کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا بھی ایک جمِ غفیر موجود ہے۔ اس بات کا بھی انحصار آپ پر ہے کہ آپ کن لوگوں کو اپنے حلقے میں شامل رکھنا چاہتے ہیں۔ فیس بک آپ کو ان تمام افراد سے رابطے کا ایک ذریعہ بھی فراہم کرتا ہے۔ بحیثیت ایک طالب علم آپ فیس بک استعمال کرنے سے پہلے کچھ رہنما اصول اپنا لیجیے جن میں سے کچھ ذیل میں درج کیے گئے ہیں:

1۔ کسی بھی قسم کا مواد یا تحریر شیئر کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیے کہ:

… آپ یہ کیوں شیئر کر رہے ہیں؟
… آپ کے مخاطب کون لوگ ہیں؟ اگر مخصوص لوگ ہیں تو اپنی تحریر میں ضرور واضح کیجیے کہ آپ کن سے مخاطب ہیں۔
… آپ کی پوسٹ میں کیا کچھ نیا ہے جو لوگوں کی دلچسپی کے ساتھ ساتھ ان کے علم میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
… کہیں آپ کی پوسٹ ایسی تو نہیں جو متعدد بار شیئر کی جاچکی ہو؟ اگر اس بات کا جواب ہاں میں ہے تو یاد رکھیے کہ ایسی پوسٹ کو نظرانداز کئے جانے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
… آپ کی پوسٹ سے دوسروں کے وقت کا زیاں تو نہیں ہوگا؟ یاد رکھیے کہ جتنا آپ کا وقت قیمتی ہے، اتنا ہی دوسروں کا بھی ہے۔ لہٰذا دوسروں کے وقت کا خاص خیال رکھیے۔
… آپ کی پوسٹ کسی کی دل آزاری کا باعث تو نہیں بنے گی؟ اگر بن سکتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ آپ ایک اچھے دوست سے محروم ہوجائیں۔
… اس بات کا بھی خیال رکھیے کہ آپ نے اپنی بات مختصر اور جامع الفاظ میں بیان کی ہو۔ زیادہ طویل پوسٹ قارئین کی توجہ سے محروم ہوجاتی ہے۔

2۔ غیر ضروری اور متعدد پوسٹیں کرنے سے اجتناب کیجیے ورنہ آپ کے الفاظ کی اہمیت دوسروں کی نظروں میں ختم ہوسکتی ہے۔

3۔ ہر کسی کی رائے کا احترام کیجیے کیوں کہ اختلاف رائے کا حق جتنا آپ کو ہے، اتنا ہی دوسروں کے پاس بھی ہے۔

4۔ اپنی پروفائل اپ ٹو ڈیٹ رکھیے۔ اپنی شخصیت دوسروں سے نہ چھپائیے۔ خاص کر آپ کی تعلیمی قابلیت، پیشہ ورانہ مہارت اور آپ جس ادارے سے تعلق رکھتے ہیں، اس کا ذکر آپ کی پروفائل پر ضرور موجود ہو۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ آپ کا تعارف آپ کے ہم خیال لوگوں کو آپ سے قریب کرنے اور آپ کے حلقہ احباب میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

5۔ سوال کرنے کی عادت ڈالیے اور دوسروں کے سوالوں اور تبصروں کا جواب بھی ضرور دیجیے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کا سوال آپ کے ساتھ ساتھ دوسروں کے علم میں اضافے کا باعث بھی بن جائے۔

6۔ کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے اس بات کی تصدیق ضرور کرلیجیے کہ آپ کی معلومات درست بھی ہیں یا نہیں۔

7۔ اگر آپ کسی دوسرے شخص کی کہی ہوئی کوئی بات جو آپ کو اچھی لگے، شیئر کررہے ہیں تو اس کا حوالہ ضرور دیجیے۔

اگر آپ کسی خاص شعبے میں مہارت رکھتے ہیں یا کسی تعلیمی و تحقیقی ادارے میں تدریس اور تحقیق سے منسلک ہیں تو یقیناً آپ کے طالب علموں کی مخصوص تعداد بھی ہوگی۔ آپ اس بات سے بھی بخوبی واقف ہوں گے کہ جو علم اور مہارت آپ نے دن رات کی انتھک محنت سے حاصل کی ہے وہ آپ پر ایک قرض ہے جسے اپنی آنے والی نسلوں میں منتقل کرکے ہی ادا کیا جاسکتا ہے اور روزِ محشر آپ سے اس قرض کے بارے میں سوال بھی کیا جائے گا۔ یقیناً آپ اس قرض کی ادائیگی میں مصروف عمل بھی ہوں گے۔ آپ کی کلاس میں طالب علموں کی ایک مخصوص تعداد ہی موجود ہوتی ہے لیکن آپ ایک لمحے کےلیے سوچیے کہ اگر یہ تعداد سیکٹروں سے لاکھوں میں تبدیل کردی جائے تو کیا یہ بات آپ کی تسکین کا باعث نہیں ہوگی کہ آپ کا نام لینے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جو ساری زندگی آپ کی دی گئی تعلیم پر عمل کرکے آپ کےلیے صدقۂ جاریہ بن سکتے ہیں۔ اسی طرح دیے سے دیا جلنے کا عمل جب تک جاری و ساری رہے گا۔ اس وقت تک آپ کے اکاؤنٹ میں نیکیاں لکھی جا تی رہیں گی۔ شاید یہ صدقہ جاریہ آئندہ آنے والی ایک لامتناہی زندگی میں آپ کی کامیابی کی نوید ثابت ہو۔

موجودہ دور دراصل سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے اور شاید ہی کوئی طالب علم ایسا ہوگا جو کسی نہ کسی سوشل میڈیا نیٹ ورک سے منسلک نہ ہو۔ ان طالب علموں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اس ٹیکنالوجی کو نادانستہ طور پر غلط یا غیر ضروری مقاصد کےلیے استعمال کررہی ہے جو نہ صرف ان کے وقت کا ضیاع ہے بلکہ ان کی صلاحیتوں کو زنگ آلود کرنے کا باعث بھی بن رہا ہے۔ ان حالات میں بحیثیت ایک استاد آپ کے کیا فرائض ہیں؟ کیا آپ ان طالب علموں کو نظر انداز کر دیں گے؟ یا آپ انہیں فیس بک سے دور رہنے کا مشورہ دیں گے؟ یا آپ ایک قدم آگے بڑھا کر اس کے مثبت انداز میں استعمال کرنے کا سبق سکھائیں گے؟

اگر آپ کا جواب آخری سوال کے حق میں ہے تو اس کےلیے ضروری ہے کہ آپ اپنے حصے کا دیا جلائیں اور اپنے عمل سے اپنے طالب علموں کو اس ٹیکنالوجی کے مثبت انداز میں استعمال کرنے کا طریقہ سکھائیں۔ یاد رکھیے! ایک اچھے استاد کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ اس کی کلاس میں طالب علموں اور استاد کے درمیان خلا موجود نہ ہو۔ اس کا لہجہ نرم، مشفقانہ اور غرور و تکبر سے خالی ہو۔ اس کا کوئی بھی طالب علم سوال پوچھنے میں ہچکچاہٹ، خوف اور شرمندگی محسوس نہ کرے۔

بحیثیت ایک استاد آپ فیس بک کو کس طرح مؤثر انداز میں استعمال کر سکتے ہیں؟ شاید آپ کے ذہن میں یہ بات ہو کہ فیس بک کا استعمال سراسر آپ کے وقت کا ضیاع ہے یا آپ یہ سمجھتے ہوں کہ فیس بک کا استعمال ہی غلط ہے۔ یاد رکھیے! آپ ایک لکیر کو اس وقت تک چھوٹا ثابت نہیں کرسکتے جب تک آپ اس کے مقابلے میں اس سے بڑی لکیر نہ کھینچ دیں۔ بالکل اسی طرح آپ اپنے عمل سے اپنے طالب علموں کو یہ سکھانے کی کوشش کیجیے کہ کس طرح اس ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ آپ فیس بک کو اپنی ایک کلاس روم اور اپنی فرینڈ لسٹ میں موجود لوگوں کو اپنے طالب علموں کی طرح تصور کیجیے۔ اپنا ایک مخصوص پیج بنائیے اور اپنی شخصیت کو دنیا کے سامنے نمایاں کیجیے۔ اپنی زندگی کے تجربات کو زیادہ سے زیادہ اور مؤثر انداز میں شیئر کیجیے۔ جو علم اللہ رب العزت نے آپ کو عطا کیا ہے، اسے اپنے دماغ اور اپنی مخصوص کلاس تک محدود نہ رکھیے بلکہ اپنی سوچ کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے عام لوگوں سے بھی شیئر کیجیے۔

سوال کیجیے اوردوسروں کے سوالات کے جوابات اپنے علم اور تجربے کی بنیا پر دیجیے۔ اپنی زندگی کو اپنے آپ تک محدود نہ رکھیے بلکہ اسے سوشل بنائیے۔ جس طرح آپ روزمرہ کاموں کا شیڈول بناتے ہیں، اسی طرح کچھ لمحے سوشل ویب سائٹس کےلیے بھی مختص کرلیجیے۔ دوسروں کے ذہنوں کو پڑھنے کی کوشش کیجیے اور اگر ان میں کوئی خرابی نظر آئے تو غیر محسوس انداز میں اس خرابی کو دور کرنے کی کوشش کیجیے۔ معاشرے کے مسائل پر بھی نہ صرف نظر رکھیے بلکہ ان کے تدارک کےلیے اپنے علم کی طاقت سے عملی اقدام کیجیے۔ دوسروں کی غلطیوں کو نظرانداز نہ کیجیے بلکہ احسن انداز میں ان کی تصحیح کرتے جائیے۔ اپنی پیشہ ورانہ مہارت دوسروں تک مختصر اور جامع الفاظ میں منتقل کیجیے۔

یاد رکھیے کہ آپ کی کہی ہوئی ہر ایک بات دوسروں کی زندگیوں میں غیر محسوس انداز سے اپنے اثرات مرتب کررہی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کی نظروں میں آپ کی حیثیت ایک رول ماڈل کی ہو سکتی ہے۔ لہٰذا فیس بک پر کچھ بھی شیئر کرنے سے پہلے اپنی پوسٹ کا اچھی طرح جائزہ ضرور لیجیے۔ اگر آپ کے کچھ لمحے دوسروں کی علمی پیاس بجھانے میں صرف ہوگئے تو یقین جانیے کہ یہ آپ کے وقت کا ہرگز ضیاع نہیں ہوگا بلکہ آپ کو وہ راحت قلبی اور سکون کی نیند میسر ہوگی جسے الفاظ میں بیان کرنا شاید مشکل ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post آپ فیس بُک کیوں استعمال کریں؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2BizXLb

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny