وہ لمحہ نہ صرف نصرت غنی کے کشمیری والدین کے لئے انبساط اور افتخار کا باعث تھا بلکہ برطانیہ میں رہنے والے پاکستانیوں کے لئے بھی شادمانی کا باعث تھا،جب برطانوی پارلیمنٹ کے دارالعوام میں ڈسپیچ بکس پر آکر نصرت غنی نے ایوان سے خطاب کیا۔
45 سالہ نصرت غنی جو اراکین پارلیمنٹ میں نص غنی کے نام سے مشہور ہیں، پہلی مسلم خاتون ہیں جو پچھلے دنوں وزیر اعظم ٹریسا مے کی نئی کابینہ میں وزیرِ مملکت برائے ٹرانسپورٹ کے عہدہ پر فائز ہوئی ہیں۔ انہیں اس ہفتہ دارالعوام میں ڈسپیچ بکس سے ایوان سے خطاب کرنے کا اعزاز ملا۔ ڈسپیچ بکس وزیرِاعظم کی نشست کے عین سامنے بڑی سی میز پر رکھا ہوتا ہے جس کے سامنے کھڑے ہوکر اور اس پر اپنے نوٹس یا کاغذات رکھ کر وزیرِاعظم اور دوسرے وزراء خطاب کرتے ہیں اور اراکین پارلیمنٹ کے سوالات کاجواب دیتے ہیں۔
یوں تو سعیدہ وارثی پہلی مسلم خاتون وزیر مملکت برائے خارجہ امور تھیں اور جنہیں کابینہ میں شرکت کرنے والی پہلی مسلم خاتون کا اعزاز حاصل ہوا تھا، لیکن وہ دارالامرا کی نامزد رکن تھیں۔ نصرت غنی دارالعوام کی منتخب رکن ہیں اور پہلی مسلم خاتون ہیں جنہیں ڈسپیچ بکس سے خطاب کا اعزاز ملا ہے۔
نصرت غنی جن کے والدین آزاد کشمیر سے آکر برطانیہ میں آباد ہوئے تھے، برمنگھم میں پیدا ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے نصرت غنی کے والدین کے لئے وہ لمحہ فخر و انبساط کا تھا جب نصرت نے 2015ء میں ویلڈن سے انتخاب جیتے کے بعد پارلیمنٹ کی رکن کاحلف اردو میں اٹھایا تھا اورتاریخ رقم کی تھی ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی والد ہ کی زبان میں حلف اٹھا کر انہیں اپنے اعزاز اور خوشی میں شامل کرنا چاہا تھا۔
نصرت غنی نے برمنگھم کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کی تھی، جس کے بعد انہوں نے برمنگھم سٹی یونیورسٹی اور لیڈز یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ سیاست کے میدان میں قدم رکھنے سے پہلے نصرت نے معمر افراد کی بہبود کی تنظیم AgeUk اور Break Through Breast Cancer کے امدادی ادارے اور بی بی سی کی عالمی سروس میں خدمات سر انجام دیں۔ ٹوری پارٹی میں شامل ہونے کے بعد 2010ء میں انہوں نے برمنگھم کے لیڈی ووڈ حلقہ سے پارلیمنٹ کا انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔ برطانیہ کی سیاست کی یہ روایت ہے کہ پارٹی پہلی بارانتخاب لڑنے والے امیدوار کو ایسی نشست سے کھڑا کرتی ہے جس سے جیت مشکل بلکہ ناممکن ہوتی ہے۔ یوں امیدوار شکست کے تجربے سے گذرتا ہے۔ اس کے بعد امید وار کو ایسی محفوظ نشست کے لئے ٹکٹ دیا جاتا ہے جسے وہ آسانی سے جیت سکے۔
نصرت غنی کو 2015ء میں ایسٹ ایسکس میں ویلڈن کے حلقہ سے ٹکٹ دیا گیا جہاں سے انہوں نے 22900 کی اکثریت سے انتخاب جیتا۔ اس جیت کے بعد نصرت غنی کو داخلہ امور کی سلیکٹ کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا۔ اس سال کے آغازپر وزیر اعظم ٹریسا مے نے اپنی نئی کابینہ میں نصرت غنی کو ٹرانسپورٹ کی وزیر مملکت کا عہدہ دیا اور اسی کے ساتھ انہیں اسسٹنٹ وہپ بھی مقرر کیا۔ وہپ کا عہدہ اس بناء پر بے حد اہم تصور کیا جاتا ہے کہ یہ پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کے نظم و ضبط کا نگران ہوتا ہے اور اسی کے ذمہ یہ کام ہوتا ہے کہ پارٹی کے اراکین، قیادت کی پالیسیوں اور منشاء کے مطابق ایوان میں ووٹ دیں۔ اس لحاظ سے چیف وہپ اور اسسٹنٹ وہپ پارٹی میں با اثر حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ایک مسلم خاتون، نصرت غنی نائب وہپ مقرر ہوئی ہیں۔
The post نصرت غنی ۔۔ برطانیہ کی پہلی خاتون مسلم وزیر appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2F1ZDhm
No comments:
Post a Comment