Sunday, February 11, 2018

الیکشن 2018ء اور حلقہ این اے 119 لاہور

آئیے لاہور کے حلقہ 119 میں ہونے والے ماضی کے انتخابات کا جائزہ لے کر 2018ء کے ممکنہ نتائج کو جاننے کی کو شش کرتے ہیں۔ لاہور کا حلقہ این اے 119 ن لیگ کا گڑھ سمجھے جانے والے ان چار حلقوں میں شامل ہے جو مشرف دور کے سخت حالات میں بھی ن لیگ نے جیتے تھے۔ 2002ء میں اس حلقے سے خواجہ سعد رفیق نے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور 43166 (%82۔56) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، باقی پارٹیوں کی پوزیشن درج ذیل رہی۔

انتخابات 2008ء میں ن لیگ نے اس حلقہ سے حمزہ شہبازکو ٹکٹ دیا تھا۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اس وقت بائیکاٹ پر تھیں، اس لیئے مسلم لیگ (ن) کا اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور ق لیگ سے تھا لیکن انتخابات سے چند دن پہلے ق لیگ کے امیدوار طارق باندے دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، یوں اس حلقے میں انتخابات ملتوی کر دیئے گئے۔ پھر 2008ء کے انتخابات کے بعد جب پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مل کر وفاق میں حکومت بنائی تو ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے اپنا امیدوار دستبردار کرلیا اور پھر ن لیگ کی اس حلقے میں مقبولیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی پارٹی یا آذاد امیدوار نے کو ئی مزاحمت نہیں کی اور حمزہ شہباز اس حلقے سے بلا مقابلہ کامیاب قرار پائے۔ انتخابات 2013ء میں صورت حال قدرے مختلف تھی اس بار تحریک انصاف نے ن لیگ کا بھرپور مقابلہ کرنے کی تیاری کر رکھی تھی اور میڈیا پر لاہور کے حوالے سے گرما گرم بحث جاری تھی لیکن اس بار بھی فتح ن لیگ کے حصے میں آئی اور حمزہ شہباز شریف 107735 (%01۔70) ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

اگر مندرجہ بالا بیان کیئے گئے ماضی کے حالات و واقعات اور انتخابی نتائج کو اگر دیکھا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس حلقے میں ن لیگ کی پوزیشن کافی مضبوط ہے اور اگر ن لیگ نے اس بار بھی حمزہ شہباز کو ٹکٹ دیا تو ن لیگ کی جیت کا امکان اور بھی بڑھ جائے گا کیونکہ وہ 2013ء میں آنے والے وزیراعلیٰ کے بیٹے تھے اور 2018ء میں آنے والے وزیراعظم کے بیٹے کہلائے جاسکتے ہیں۔ ایک حلقے کی سطح پر یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ کوئی امیدوار آنے والے وزیراعظم کا بیٹا ہو۔

آئیے اب یہ دیکھتے ہیں کہ تحریک انصاف کیسے اور کیونکر اس حلقے سے انتخابات جیت سکتی ہے۔ ایسا دو صورتوں میں ہو سکتا ہے ایک یہ کہ تحریک انصاف کا ووٹ بڑھ جائے، دوسری یہ کہ ن لیگ کا ووٹ اتنا کم ہوجائے کہ تحریک انصاف اپنا 2013ء کا ووٹ برقرار رکھتے ہوئے جیت جائے۔

تحریک انصاف کا ووٹ درج ذیل وجوحات کی بنا پر بڑھ سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ہونے والی مردم شماری کے نتیجے میں 2018ء کے انتخابات سے پہلے لاہور سمیت ملک بھر میں نئی حلقہ بندیاں ہونگی۔ اگر حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے تو جس طرح عدالتوں نے میٹرو ٹرین منصوبے کا نوٹس لے کر اسے تاخیر کا نشانہ بنایا، پھر پانامہ کیس میں جو متنازع ریمارکس پاس کیے، پھر پانامہ کی جگہ اقامہ پر نا اہلی کا فیصلہ سنا دیا اور پھر حالیہ ازخود نوٹس میں ریمارکس دیے کہ اگر صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتری نہ لائی گئی تو میٹرو ٹرین اور میٹرو بس جیسے منصوبے بند کر دینگے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے، خیال ہے کہ اس کا زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوگا۔ ان تمام باتوں نے پی ٹی آئی کے بیانیئے کو تقویت دی ہے۔ ان تمام تر باتوں کو مد نظر رکھ کر میں نہیں سمجھتا کہ مردم شماری کروانے کا حکم بس یونہی دے دیا گیا اور اس کے نتیجے میں ہونے والی نئی حلقہ بندیاں ہونا معمول کے مطابق ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں سے ن لیگ کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

اگر عمران خان اپنی انتخابی مہم میں یہ تاثر دینے میں کامیاب ہوگئے کہ نواز شریف کی نا اہلی کرپشن پر ہوئی ہے اور اس کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ نہیں ہے تو انہیں اس کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد کوئی حکمران کتنا بھی اچھا ہو، اپنے %100 ووٹرز کو مطمعن نہیں کر سکتا۔ اگر عمران خان ایسے غیر مطمعن ووٹرز کو متوجہ کر لیں تو ان کا ووٹ بنک بڑھ سکتا ہے۔

اگر 2018ء کے انتخابات میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل جائے۔پولنگ کے دن بہتر مینجمینٹ کرکے مزید نئے ووٹرز کو اپنے حق میں باہر نکال کر ووٹوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ایسے امیدوار کو ٹکٹ دے کر جس میں ن لیگ کے ووٹ توڑنے کی صلاحیت ہو۔ دوسری صورت میں تحریک انصاف کی جیت کی یہ ہوسکتی ہے کہ ن لیگ کا ووٹ تقسیم ہوکر کم ہوجائے۔ اس کی درج ذیل وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی ایسے امیدوار کو ٹکٹ دیتی ہے جو ن لیگ کے ووٹ کو برادریوں، تعلقات اور اثر و رسوخ کو استعمال کرکے اپنے حق میں کرلے، 2018ء کے انتخابات میں ایسی مذہبی جماعتوں کا اضافہ جو ن لیگ کا ووٹ بینک توڑ سکتی ہیں مثلا تحریک لبیک، جماعت الدعوة اور متحدہ مجلس عمل کی بحالی ان جماعتوں کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ 15 سے 20 فیصد تک ن لیگ کا ووٹ بینک توڑ سکتی ہیں۔

2018ء الیکشن سے پہلے اگر نواز شریف کو نیب ریفرنسیز میں سزا ہوجاتی ہے جس کا قوی امکان ہے تو اس کا بھی ن لیگ کو نقصان ہوگا۔ ایسے آزاد امیدواروں کی بھرمار جو حلقے کے ایسے علاقوں اور برادریوں سے تعلق رکھتے ہوں جو ن لیگ کو ووٹ دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ وہ کس کو اس حلقے سے ٹکٹ دیتے ہیں۔ اگر تحریک انصاف کا امیدوار تگڑا ہوگا تو جیت کا امکان مزید بڑھ جائے گا۔

اسی سلسلے میں: 

الیکشن 2018ء اور این اے 118 لاہور

The post الیکشن 2018ء اور حلقہ این اے 119 لاہور appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2ETH2VK

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny