ہر سال 9 فروری کو طلباء تنظیمیں یوم سیاہ مناتی ہیں مگر اس سال اس مطالبے میں انتہائی شدت دیکھنے میں آئی، ملک بھر کی طلباء تنظیموں نے ایک ہی نعرہ طلباء یونین بحال کرو لگا کر ثابت کر دیا کہ سب تنظیمات طلباء یونین بحالی کے لئے ایک ہی صفحے پر کھڑی ہیں اور اگر عام انتخابات سے پہلے طلباء یونین بحال نہ ہوئیں اور ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کے الیکشن نہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا۔
دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں ہر سال تعلیمی اداروں میں طلباء یونین کے الیکشن کروا کے طلباء کے مسائل حل کرنے کے لئے قیادت کا چناؤ کیا جاتا ہے اور یہیں سے تربیت حاصل کرنے والے افراد آگے چل کر ملک و ملت کی باگ ڈور سنبھا لتے ہیں مگر پاکستان میں 1984ء سے آج تک طلباء تنظیموں کے الیکشن نہیں کروائے گئے جس کے باعث لسانی اور غیر تربیت یافتہ گروہوں نے تقویت پکڑلی اور تعلیمی ادارے بد نظمی اور بد کرداری کی آماجگاہ بن گئے، طلباء تنظیموں پر پابندی کے باعث جہاں پڑھی لکھی قیادت کا فقدان پیدا ہوا وہیں متوسط طبقے کے افراد کے لئے عملی سیاست کے دروازے بھی بند ہوگئے۔
9 فروری 1984ء کو ضیا ء الحق کے دور حکومت میں طلباء تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا جس پر ملک بھر کی طلباء تنظیموں نے 9 فروری 1985ء میں پہلی بار یوم سیاہ منایا، بعد ازاں محترمہ بے نظیر بھٹو کے دور میں 1989ء میں پنجاب بھر میں طلباء یونین الیکشن کروائے گئے جس میں انجمن طلباء اسلام پہلے، مسلم سٹو ڈنٹس فیڈریشن دوسرے، جماعت اسلامی کی طلباء ونگ تیسرے اور پیپلز سٹو ڈنٹس فیڈریشن چوتھے نمبر پر رہی لیکن ٹھیک تین ماہ بعد الیکشن کو کالعدام قرار دے کردوبارہ پابندی لگا دی گئی۔ مشرف کے بعد جب پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیراعظم 29 مارچ 2008ء کو پارلیمنٹ میں طلباء یونین بحالی کا اعلان کیا اورچیئرمین سینٹ رضا ربانی نے بھی سینٹ ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی مگر کوئی عملی اقدامات نہ ہو سکے۔
تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد ایک بار پھر متحدہ طلباء محاذ کے صدر نعمان الجبار کی جانب سے طلباء یونین بحالی کی تحریک کا اعلان کیا گیا جس پر تمام طلباء تنظیموں نے لبیک کہتے ہوئے 9 فروری 2018ء کو ملک بھر میں کانفرنسز، سیمینارز اور ریلیوں سمیت مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جبکہ سوشل ویب سائٹ ٹویٹر پر گزشتہ کئی روز سے #RestoreStudentsUnion یعنی طلباء یونین بحال کرو ٹرینڈ ٹویٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔
اسی تحریک کو مضبوط اور فعال کرنے کے لئے 9 فروری کو انجمن طلباء اسلام کی جانب سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں ریفرنڈم کروایا گیا جس میں 50,000 سے زائد طلباء نے حصہ لیا، 80% نے طلبا یونین الیکشن کے حق میں جبکہ صرف 20% نے مخالفت میں ووٹ ڈالے، اسی طرح مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن نے لاہور، پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن نے کشمیر، مسلم سٹو ڈنٹس آرگنائزیشن نے راولپنڈی، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن نے پشاور میں اپنے مطالبات کے حق میں ریلیاں نکالیں۔
پاکستان میں جمہوریت 2008ء سے تسلسل کے ساتھ چل رہی ہے، کسی نے جمہوریت پر شب خون نہیں مارا اور نہ ہی کسی نے ایسی کوشش کی مگر پھر بھی جمہوریت کی نرسری طلباء یونین کے الیکشن نہیں کروائے گئے، اٹھارہویں آئینی ترمیم کو 1973ء کے متفقہ آئین کی مکمل بحالی قرار دینے والوں نے بھی اس میں طلباء یونین کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی شق نہیں ڈالی، پیپلز پارٹی نے پانچ سال اقتدار کے مزے لئے اور اب مسلم لیگ (ن) ایڑھی چوٹی کا زور لگا کر اپنا آئینی دو پورا کرنے کے لئے کوشاں ہیں، اگلے ماہ ایوان بالا یعنی سینٹ کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اسی سال عام انتخابات بھی ہونے ہیں مگر متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان پنے آئینی حق سے محروم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج وطن عزیز میں دہشتگردی بڑھتی جا رہی ہے اور چار سُو بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔
ہمارے ہاں شعبہ تعلیم کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ تعلیم کے لیے جو بجٹ رکھا جاتا ہے وہ پہلے ہی نا کافی ہے اور اس کا بھی بیشتر حصہ کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔ ہمارا نظامِ تعلیم اور نصابِ تعلیم مثبت، تعمیری اور صحت مند رجحانات کو طلبہ میں فروغ دینے میں، بھرپور کامیابی حاصل نہیں کر پا رہا۔ ملک دشمن عناصر جانتے ہیں کہ اگرتعلیم کے شعبے میں سدھار پیدا ہوگیا تو لوگو ں میں علم کی روشنی اور شعور کی بیداری ہو گی۔ اور اگر ہم اپنی قوم میں شعور، احساس، ذمہ داری اور انسان دوستی کوپیدا کرنے میں کا میاب ہو گئے تو اس سے وطن عزیز میں امن، محبت، بھائی چارے، استحکام اور ترقی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ وطنِ عزیز میں امن و محبت کی فضا کو پروان چڑھانے کے لئے طلباء تنظیمیں پھر اپنی نیک خواہشات اور جذبوں کا اظہار کر رہی ہے۔ ملک میں اس وقت زور پکڑتی طلباء یونین بحالی کی تحریک سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ طلبہ وطن عزیز کے مستقبل کے بارے میں نہ صرف فکر مند ہیں بلکہ اس کے لئے وہ عملی طور پر بھی کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔
The post طلباء تنظیمیں جمہوریت اور آمریت appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2EWELte
No comments:
Post a Comment