Monday, March 5, 2018

کیا سوموٹو کا بے جا استعمال ہماری جمہوری اقدار کو کمزور کررہا ہے؟

ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ سب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ موجودہ چیف جسٹس کے پے در پے سوموٹو نوٹسز نے ریاستی اداروں کو گویا خواب غفلت سے جگادیا ہے، لیکن سوموٹو نوٹسز کسی بھی مسئلے کا مستقل حل نہیں؛ کیونکہ مشاہدہ ہے کہ سوموٹو نوٹس زیادہ تر ہر اس بڑے مسئلے پر لیا جاتا ہے جو عوام الناس میں زیرِ بحث ہو۔

حال ہی میں زینب زیادتی کیس پر سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے مجرموں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ یہ سوموٹو تب لیا گیا جب سوشل میڈیا پر ’’جسٹس فار زینب‘‘ تحریک چلائی گئی۔ لیکن زینب جیسی درجنوں معصوم بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا، ان کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظرہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا انصاف کی فراہمی کےلیے ہزاروں افراد کا مطالبہ ضروری ہے؟

میری دانست میں حصولِ انصاف کےلیے یہ طریقہ بھی کارآمد ثابت نہیں ہوسکا، کیونکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہزاروں افراد سوموٹو نوٹس لینے کا مطالبہ کرچکے ہیں جن کی اب تک شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ یہ مطالبہ نہ صرف عوام کی طرف سے کیا گیا بلکہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس مطالبے کی حمايت کرچکی ہیں۔

سوموٹو نوٹسز نہ صرف ریاست کا، بلکہ موجودہ نظام کی نااہلی کا بھی منہ بولتا ثبوت ہیں۔ انصاف آج بھی غریب عوام کی پہنچ سے کوسوں دور ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 2017 کے دوران آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر 33 سوموٹو ایکشن لے چکے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ سال 2018 حصولِ انصاف کےلیے کتنا کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ دیکھا جائے تو 2018 آغاز ہی سے پاکستان کےلیے کچھ مثبت ثابت نہیں ہورہا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک تقریب سے خطاب کے دوران موجودہ نظام کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہو کہا: ’’جب تک ہم نے اس عدالتی نظام کی بنیادوں کو نہیں بدلا، اوپری ڈھانچہ بدلنا ناممکن ہے۔ لوگ انصاف کےلیے ہماری جانب دیکھ رہے ہیں۔‘‘

دیکھا جائے تو پاکستان میں نہ تو جمہوری نظام مؤثر طریقے سے کام کر رہا ہے، نہ سیاسی پارٹیاں بہتر طور سے منظم ہیں اور نہ ہی وفاقی یا صوبائی حکومتیں مناسب طریقے سے کام کررہی ہیں۔ عام شہری کو انصاف کی فراہمی کےلیے ضروری ہے کہ نظام کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے؛ کیونکہ اسی صورت میں بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post کیا سوموٹو کا بے جا استعمال ہماری جمہوری اقدار کو کمزور کررہا ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو http://ift.tt/2tjcWsE

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny