Friday, July 6, 2018

گوڈے گوڈے رم جھم 

کل دفتر سے گھر جاتے ہوئے راستے میں گھڑی دیکھی تو نمازمغرب کا ٹائم ہو رہا تھا، سوچا کہ ساتھ والی گلی میں ہی تو مسجد ہے مغرب پڑھ کے گھر چلا جاتا ہوں۔ باہر کی گرمی اور پسینے سے شرابور جسم کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا۔ مسجد میں اے سی کی ٹھنڈک نے راحت و سکون سے مدہوش کر دیا۔ مغرب کی نماز ادا کی تو باہر نکلنے کا دل نہ کیا۔ گھر فون کر دیا کہ اب عشاء کے بعد ہی واپسی ہوگی۔ عشاء پڑھ کے جب دو گھنٹے کے بعد مسجد سے نکلا تو باہر اللہ پاک کے اے سی نے استقبال کیا۔ ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ نیچے زمین پر نگاہ پڑی تو دیکھا کہ روڈ کی سطح گیلی ہو چکی تھی۔ گیلا روڈ دیکھ کر خیال آیا کہ شائد گلیوں اور روڈوں کی صفائی والا عملہ روڈ دھو کر گیا ہو گا۔ دماغ سے آواز آئی، جناب عالی صفائی والا عملہ تو رات کے پچھلے پہر آتا ہے ڈیوٹی پر۔ ابھی تو آدھی رات کا وقت ہے۔ فوراً موبائل نکال کر موسم کی صورتحال دیکھی تو پتہ چلا کہ پچھلے دو گھنٹے لگاتار ابرِ رحمت برستا رہا ہے۔

آپ بھی سوچ رہے ہوں گے میں کیا لکھ بیٹھا ہوں۔ جی جناب والا یہ حقیقت ہے اور مزید حقیقت یہ کہ یہ میں اپنے وطن پاکستان کی ایک شام کی کہانی نہیں لکھ رہا بلکہ اسپین کے شہر بارسلونا کی کہانی لکھ رہا ہوں جہاں واقعی زندہ قوم اور اچھے حکمران بستے ہیں۔ دو گھنٹے تو کیا دو دن بھی لگاتار بارش ہوتی رہے تو بھی بارش رکنے کے پانچ منٹ بعد موسم خوشگوار اور گلیاں اور روڈ صاف ستھرے ہو جاتے ہیں۔

تاریخ بتاتی ہے کہ دس پندرہ سال پہلے بارسلونا میں تیز بارش ہوئی تھی جس کے بعد گلیاں ایسے ہوگئی تھیں جیسے بحیرہ روم گلیوں میں آ گیا ہو(بارسلونا شہر بحیرہ روم کے کنارے واقع ہے) لیکن اس کے بعد نکاسی کا ایسا انتظام کیا گیا کہ اب بارش بارسلونا میں رحمت لاتی ہے زحمت نہیں۔ یہاں پر ایک بات کا اضافہ کرنا چاہوں گا، گو کہ اس بات کا اس تحریر سے بظاہر کوئی تعلق نہیں لیکن ہمارے سبق حاصل کرنے کے لیے لکھ رہا ہوں ، پچھلے سال بارسلونا کی ایک مشہور راہداری پردہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ دہشت گرد نے ایک ٹرک لوگوں پر چڑھا دیا تھا اور بہت ساری معصوم جانیں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی تھیں۔ اس واقعہ کے کچھ دنوں بعد میں اس جگہ پر گیا تو دیکھا کہ حکومت بارسلونا نے اس راہداری کے دونوں اطراف میں مضبوط اور آہنی رکاوٹیں لگا دی تھیں تاکہ دوبارہ ایسا حادثہ پیش نہ آئے۔

زندہ قومیں ایک ہی دفعہ کسی حادثے کا شکار ہوتی ہیں اور پھر حادثے کے بعد ایسا سدباب کرتی ہیں کہ آئندہ عوام کو کوئی پریشانی نہ ہو۔

وطن عزیز پاکستان میں ہم ہر سال بارش اور سیلاب سے نقصان برداشت کرتے ہیں اور دوبارہ اگلے سال میں اسی آفت کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

حالیہ بارشوں سے جو حال لاہور کا ہوا ہے، ہم عوام ہی اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم عقل رکھنے کے باوجود سیاستدانوں کی مکاریاں نہیں سمجھ سکے۔ پاکستانی عوام نے بہت الیکشن دیکھ لیے ہیں۔ اس نام نہاد کرپٹ انتخابی نظام سے کبھی بھی دردِ دل رکھنے والے حکمران نہیں آئیں گے۔

جب تک ایماندار اور درد دل رکھنے والے حکمران نہیں آئیں گے تب تک بارش ہمارے لیے زحمت ہی بنتی رہے گی۔

پھر الیکشن کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔ جو کرپٹ سیاستدان پچھلی حکومت اور ہمارے برے حالات کے ذمہ دار تھے وہی سیاستدان اب نئے پارٹی پرچم کے سائے تلے اسمبلی میں آئیں گے یعنی اگلے سال بھی لاہور اور پاکستان کی گلیاں وینس شہر کی گلیاں ہی لگیں گی۔

The post گوڈے گوڈے رم جھم  appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2uaHOsq

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny