میرے اس بلاگ کا مقصد لوگوں کو فیک نیوز (fake news) سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ فیک نیوز (fake news) آجکل ہمارے معاشرے کا ناسور بن کر رہ گیا ہے، جو بڑی تیزی سے ہمارے درمیاں پھیلتا جارہا ہے۔ اس کو مٹانے کے لیے جہاں روایتی پرنٹ اور براڈکاسٹ خبر رساں میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ہوشیار ہوئی ہے، وہاں گورنمنٹ بھی اس کو کم کرنے کی سر توڑ کوشش میں لگی ہے۔ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ گورنمنٹ نے ٹوئٹر پر فیک نیوز پکڑنے کے لئے جو اکاؤنٹ بنایا تھا اس کا بھی ایک فیک اکاؤنٹ سامنے آتا ہے۔ یوں تو انگریزی زبان میں فیک نیوز سے متعلق آپ کو بہت کچھ مل جائےگا لیکن اردو زبان میں اس کے بارے میں اور اس سے بچنے کے بارے میں بہت کم مواد موجود ہے۔
فیک نیوز کیا ہے؟ فیک نیوز ایک قسم کی پیلی صحافت (yellow journalism ) ہے۔ کسی بھی خبر کی تشہیر کہ لئے اسکو جان بوجھ کر عوام میں تلبیس اطلاعات (Disinformation) کی صورت پھیلایا جاتا ہے، جس کو روایتی پرنٹ اور براڈکاسٹ خبر رساں میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کہ ذریعے عوام تک پہنچایا جاتا ہے۔ لیکن یہاں غور طلب بات یہ بھی ہے کہ اس فیک نیوز کی آڑ میں اصل خبر پر بھی شکوک پیدا کئے جاتے ہیں۔
یہ فیک نیوز اتنی خطرناک چیز ہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں شدت پسند عناصر نے محض ویٹس ایپ کے پیغامات پڑھ کر لوگوں کو تشد کا نشانہ بنا دیا۔ اس کےبعد سے ویٹس ایپ نے بھارت بھر میں فیک نیوز اور افواہوں کے خلاف لوگوں میں آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ اور تو اور جب بھی آپ کسی کا پیغام اب اگر آپ ویٹس ایپ کے ذریعے آگے پہنچاتے ہیں تو اس پیغام کے اوپر فوراًلکھا آتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پیغام آپ نے تخلیق نہیں کیا بلکہ کسی اور کاپیغام آگے پہنچایا ہے۔ ابھی حالیہ الیکشن مہم کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کہ رہنما ہارون بلور کو نشانہ بنایا گیا جس میں وہ زندگی کی بازی ہارگئے۔ ہوا یوں کہ خبر یہ بھی گردش کرنے لگی کہ اُنکے صاحب زادے بھی اس حملے کہ شکار ہوگئے ہیں۔ جلد بیٹے کی خیریت کی خبر پہنچ تو گئی، لیکن سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پرانی فیک نیوز تقریبآ چار دن تک چلتی رہی جس کو مشہور سیاست دانوں نے بھی سچ سمجھ کر آگے شیئر کیا۔
فیک نیوز کی الگ الگ قسمیں بھی موجود ہیں، کچھ کا ذکر میں آپکے ساتھ کرنا چاھتا ہوں۔
۱) طنزیہ نظم (satire) یا پیروڈی ۔ اس کا مقصد محض مزہ ہی ہے۔ اس کے باوجود کہ satire یا پیروڈی لکھنے والے اپنے پڑھنے والوں کو آگاہ کردیتے ہیں کہ حقیقت کا اس تعلق نہیں، پھر بھی لوگ اس کو سچی خبر مان کر ایک دوسرے میں پھیلاتے ہیں۔
۲) غلط کنکشن: اس میں خبر کے ساتھ غلط تعلق جوڑا جاتا ہے۔ جیسا کہ معمولی سی خبر کے ساتھ کوئی ایسی تصویر لگادیں گے جس کا اس خبر سے تو تعلق نہیں ہو گا لیکن وہ تصویر پڑھنے والوں کو پوری خبر پڑھنے پر مجبور کرے گی۔
۳) گمراہ کن مواد: یہ وہ خبر ہے جس کے اندر کچھ حد تک حقیقت تو ہوتی ہے لیکن اس کو یوں پیش کیا جاتا ہے کہ اس خبر کا مطلب ہی بدل جاتا ہے۔
۴) دھوکے باز: وہ جعلساز خبریں جو کہ ایسے پیش کی جائیں جیسے وہ کسی قابل اعتماد ادارے سے جاری کی گئی ہو لیکن حقیقت میں وہ کسی ملےجلے نام یا کسی جعلی ادارے کی جانب سے جاری ہوئی ہو۔
۵) ساز باز : وہ خبر جو سچی ہو، جس میں تصویر بھی اصلی ہو، اور حتی کے ہیڈلائن بھی ٹھیک ہوں لیکن اس کو ایسے پیش کیا جائے کہ وہ خبر کوئی الگ کہانی سنانے لگے۔
۶) جعل سازی: یہ وہ خبر ہے جو محض جھوٹ پر مبنی ہوتی ہے۔اس کا صرف اور صرف مقصد پگڑیاں اچھالنا ہے۔
یہ تو ہم جان گئے کہ فیک نیوز کیا ہوتی ہے مگرسب سے ضروری یہ ہے کہ اس سے بچا کیسے جائے۔ کوئی بھی خبر پڑھتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ خبر آپ کس ذرائع سے پڑھ رہے ہیں۔اگر وہ کوئی جانا مانا اخبار یا نیوز چینل ہے تو آپ کسی حد تک محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ آپ خبر پڑھتے وقت صرف اس کی ہیڈلائن پر توجہ نہیں کیجئے گا بلکہ پوری خبر پڑھیں اور پھر اپنا ذہن بنائیں کیونکہ بعض اوقات خبر کو سنسنی خیز بنانے کے لئے اس کی ہیڈلائن کو دھواں دار بنایا جاتا ہیں۔ خبر پڑھتے وقت اس بات کا بھی دھیان رکھیں کہ وہ خبر پرانی نہ ہو یا وہ پیروڈی نہ ہو۔ آخری بات یہ کہ کیونکہ ہم ایسے معاشرے میں ہیں جہاں پر پولرائزیشن بہت زیادہ ہو گئی ہےتو ہمیں اپنے اندر بھی جھانکنے کی ضرورت ہے کہ ہم کہیں تعصب کا شکار تو نہیں ہو رہے ہیں۔ کوشش کریں کہ خبر کوجتنا غیر جانبدار ہو کر پڑھ سکیں ، پڑھیں۔ مجھے امید ہے کہ میں کسی حد تک آپ کو فیک نیوز سمجھانے میں کامیاب ہوا ہوں گا۔
The post جعلی خبر کا پتہ کیسے لگایا جائے ؟ appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2yX7ufH
No comments:
Post a Comment