اسلام آباد: وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جمہوریت میں بلیک لسٹ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے حوالے سے معاملے پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بلیک لسٹ نے کہاں سے جنم لیا اور کون اس پر کام کرتا ہے۔ ای سی ایل قانون تو موجود ہے مگر بلیک لسٹ کا قانون کس نے بنایا ، وزارت داخلہ کو پتا ہے کہ آج تک بلیک لسٹ کے حوالے سے جتنا کام ہوا ہے سب غیر قانونی ہے،وزیر مملکت داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے جب تک کمیٹی میں نہیں آئیں گے یہ معاملہ کیسے زیربحث آئے گا۔
سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بلیک لسٹ کی شق 1957 کے پاسپورٹ مینویل میں نہیں ہے ۔ جس پرڈی جی پاسپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم خود کسی کا نام بلیک لسٹ میں نہیں ڈالتے، ہم صرف ان لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ڈالتے ہیں جنہوں نے بیرون ملک غیرقانونی کام کیا ہو یا جو غیر قانونی طریقے سے باہر گیا ہو۔ جس پر سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے پوچھا کہ حمزہ شہباز کا ویزہ اور پاسپورٹ ٹھیک تھا مگر نام بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا گیا۔ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا نام احتساب عدالت کی سفارش پر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے جب تک کمیٹی میں نہیں آئیں گے یہ معاملہ کیسے زیربحث آئے گا، سینیٹ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کے خلاف تحریک استحقاق لے کر آئیں گے۔ بلیک لسٹ کا اطلاق صرف سویلین پر کیا جاتا ہے، آرٹیکل 6 پر ہونے والے شخص کانام بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاتا،مجھے اس سسٹم پر شرم آ رہی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ بلیک لسٹ کے حوالے سے آج تک جن لوگوں کو روکا گیا وہ غیر قانونی تھا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ای سی ایل کا قانون موجود ہے، ہمیں بلیک لسٹ کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا، بطور وزیر انسانی حقوق بلیک لسٹ کی مخالفت کرتی ہوں ، جمہوریت میں بلیک لسٹ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
The post جمہوریت میں بلیک لسٹ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے،شیریں مزاری appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2U68yFW
No comments:
Post a Comment