ماسکو: قدیم ترین زمانے کی ایک بِھڑ دریافت ہوئی ہے جو 10 کروڑ سال موجود تھی اور اس کے خاص جبڑوں کی بنا پر سائنسدانوں نے اسے ’ڈریکولا‘ بِھڑ قرار دیا ہے۔
اس کی جسامت صرف ڈھائی ملی میٹر ہے اس کا حیاتیاتی خاندان ’سرفاٹوئی ڈیا‘ سے ہے ۔ روسی اکادمی برائے سائنس سے وابستہ ماہرِ معدومیات الیگزینڈر ریسنتسائن اور دیگر نے اسے ڈریکولا بھڑ قرار دیا ہے ۔ اس کے پر انوکھے اور اینٹینا عجیب تو ہے ہی لیکن اس کے منہ پر ڈنک نما ابھار ہیں جس کی بنا پر اسے ’سپرا سر فائٹائنی ڈریکولائی‘ کا نام دیاگیا ہے۔
اس قسم کی بھڑیں درحقیقت طفیلیوں (پیراسائٹ) کے زمروں میں آتی ہیں جو اپنے انڈے دوسرے جانوروں پر دیتی ہیں اور ان سے نکلنے والے لاروا اس جانور کو کھاجاتے ہیں جس پر وہ ٹھہرتے ہیں۔ اگرچہ یہ بِھڑ 27 کروڑ سال قبل بھی پائی جاتی تھی لیکن جس گوند کے خشک ٹکڑے میں یہ ملی ہے وہ 10 کروڑ سال پرانا ہے۔
تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ پروں والا یہ کیڑا میانمار کی ایک کان سے کھدائی کے دوران ملا ہے جسے پڑھ کر وہ جنوب مشرقی ایشیا خطے کی ارضیات اور قدیم زندگی کے بارے میں بہت کچھ جان سکیں گے۔ اس علاقے میں دنیا کے بہترین امبر پائے جاتے ہیں جن میں کئی اہم دریافتیں ہوئی ہیں۔ درختوں کی نرم گوند میں جب کوئی کیڑا یا جانور پھنس جاتا ہے اور وہ گوند سخت ہوکر محفوظ ہوجاتی ہے تو اسے امبر کہتے ہیں ۔ اسی لیے دنیا بھر میں انہیں حشرات اور کیڑے مکوڑوں پر تحقیق کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے۔
The post امبر میں بند، 10 کروڑ سال قدیم ’ڈریکولا‘ بِھڑ دریافت appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2INzIPz
No comments:
Post a Comment