فن لینڈ: پاکستان کے برخلاف دنیا کے کئی ممالک مثلاً امریکا، یورپ اور برطانیہ میں عمارتوں اور گھروں میں بڑے پیمانے پر لکڑی استعمال ہوتی ہے تاہم تمام احتیاط کے باوجود ان میں آگ لگنے کا خدشہ موجود رہتا ہے لیکن اب لکڑی سے ہی بنی ایک کوٹنگ یا پالش لکڑی کو آگ پکڑنے سے بچاسکتی ہے۔
فِن لینڈ میں واقع وی ٹی ٹی ٹیکنکل سینٹر کے سائنس دانوں نے نینو سیلیولوز پر مشتمل ایک وارنش نما کوٹنگ بنائی ہے جو لکڑی کو آگ سے بچاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے خردبینی ریشے بھی لکڑی کے گودے سے ہی تیار کیے گئے ہیں۔
اسے ہیف سیل کا نام دیا گیا جو ’ ہائی کنسسٹینسی اینزائمیٹک فائبریلیشن آف سیلولوز‘ کا مخفف ہے۔ یہ گاڑھے جیل کی طرح کی ایک محلول ہے جس میں اسی مادے سے 10 گنا زائد ٹھوس اجزا موجود ہیں۔
جیسے ہی اسے قدرتی لکڑی پر لگایا جائے تو یہ جیل اس کا حصہ بن جاتا ہے۔ اس طرح وہ لکڑی اور آکسیجن کے درمیان ایک رکاوٹ بن جاتے ہیں اور یوں شعلے کے باوجود لکڑی جلتی نہیں کیونکہ اس تک آکسیجن نہیں پہنچ رہی ہوتی ہے۔
تجربہ گاہ میں کیے گئے ابتدائی ٹیسٹ اور آزمائش سے اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اگلے قدم پر ٹیکنالوجی کا دائرہ وسیع کرکے اسے تجارتی پیمانے پر تیار کیا جائے گا اور سرمایہ کاری کے لیے کمپنیوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔
The post لکڑی سے آگ دور رکھنے والی انوکھی پالش متعارف appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو http://bit.ly/2J3tvit
No comments:
Post a Comment