Friday, May 31, 2019

“کون سا ٹوتھ پیسٹ”

ہم میں سے جن کا بچپن پی ٹی وی کے سا تھ گزرا ہےانکی یادداشت میں ڈنٹونک پاوڈر کا اشتہار لازمی نقش ہو گا۔غالباً یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا انیمیٹڈ اشتہار تھا اور اس نے ہر عمر کے لوگوں میں بے انتہا مقبولیت حاصل کی۔ وہ دور مسواک اور دانتوں کے منجن کا دور تھا۔ٹوتھ پیسٹ مارکیٹ میں دستیاب تو تھی مگر اسکے خریدار مارکیٹ میں خال خال ہی نظر آتے تھے۔ بڑی عمر کے مرد اپنے دانتوں کی صفائی کے لیےمسواک استعمال کرتے جبکہ خواتین میں مسواک کے علاوہ ملٹھی رنگ کی ایک چھال کا استعمال زیادہ مقبول تھا۔ غالباًاسے “داتن” کہا جاتا تھا۔اسکی خاص بات یہ تھی کہ استعمال کرنے والے کے ہونٹوں اور دانتوں پر اپنا رنگ چھوڑتی تھی۔ نوعمرلڑکوں اور بچوں میں ڈنٹونک اور ڈنٹونک کی طرح کے دوسرے پاوڈرزیادہ مقبول تھے۔ پھر جیسا کہ وقت کا اصول ہے کہ وہ ہر چیز پر سے گزر جاتاہے، شہروں میں بسنے والوں کے لیے مسواک، “داتن اور دانتوں کے پاوڈر طاق نسیاں ہوتے گئے۔آج ٹیکنالوجی کی جدت اور پیسٹ بنانے والی کمپنیوں کی کامیاب مارکیٹنگ کی بدولت” داتن” تو تقریباً متروک ہو چکا ہے۔ مسواک استعمال کرنے والے بھی دن بدن کم ہوتے جا رہے ہیں۔ جبکہ دانتوں کے پاوڈر بھی لوگوں کی پہلی ترجیح نہیں رہے۔آج ان سب کی جگہ ٹوتھ پیسٹ استعمال ہوتا ہے ۔ مڈل کلاس سےلے کر اپر کلاس تک’ آج دانتوں کے لیے “ٹوتھ پیسٹ” ہی سب کی پہلی ترجیح ہے۔

شروع شروع میں ہر کمپنی کا ایک ہی ٹوتھ پیسٹ مارکیٹ میں دستیاب تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر کمپنی نے مختلف اقسام کے ٹوتھ پیسٹ مارکیٹ میں متعارف کروانے شروع کر دیے۔کوئی دانتوں کی صفائی کے لیے تو کوئی حساس دانتوں کے لیے ۔ کوئی مسوڑوں کی سوجن کے لیے تو کوئی سموکرز کے دانتوں پر لگے بدنما دھبوں کو مٹانے کے لیے۔ غرض یہ کہ آپکو مارکیٹ سے ہر قسم کا ٹوتھ پیسٹ مل جائے گا۔ قدرتاً سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مختلف اقسام کے ٹوتھ پیسٹ ایک ہی جیسے اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں؟ جیسا کہ اکثر لوگوں کا خیال ہے یا ان میں واقعتاً کوئی فرق ہوتا ہے؟۔ دراصل ہر ٹوتھ پیسٹ کے بنیادی اجزاء ایک سے ہی ہو تے ہیں مگر اسکے ساتھ ساتھ ہر ٹوتھ پیسٹ میں کچھ اضافی اجزاء بھی ڈالے جاتے ہیں جو ایک ٹوتھ پیسٹ کو دوسرے سے ممتاز کرتے ہیں۔ ان ہی اضافی اجزاء میں سے ایک ٹرکلوسان ہے جسے ایک طویل عرصے تک ماہرین منہ کی بیکٹیریل انفیکشنز اور مسوڑوں کی سوجن جیسی بیماریوں میں مفید سمجھتے رہے ہیں۔اس بارے میں جاننا بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ ٹرکلوسان صرف ٹوتھ پیسٹ ہی نہیں بلکہ اینٹی بیکٹیریل سوپ’باڈی واش’ کاسمیٹکس اور کچن کے برتن دھونے کے لیے استعمال ہونے والے صابن میں بھی بطور اینٹی بیکٹیریل یعنی جراثیم کش عامل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

سن 2016 میں امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ایجنسی نے صابن اور باڈی واش وغیرہ میں ٹرکلوسان کے استعمال کو ممنوع قرار دے دیا۔اسکی بنیادی وجہ وہ تحقیقاتی رپورٹس بنیں جن کے مطابق ٹرکلوسان پانی میں شامل ہو کر زرعی زمین کو آلودہ کر رہا تھا اور اسکی وجہ سے انسانی بیماریوں میں استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات اپنا اثر کھو رہی تھیں۔جون 2018 میں بین الاقوامی شہرت کے حامل جریدے “بلومبرگ” میں ایک مضمون شائع ہوا ۔ مضمون نگار نے ایک مشہور برانڈ کے ٹوتھ پیسٹ کو اس وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ اس میں ابھی بھی ٹرکلوسان کا استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جانوروں پر ہونے والی تحقیق نے واضح کیا ہے کہ ٹرکلوسان کے استعمال سے جلد اور بڑی آنت کے کینسر ‘، ہارمونز میں عدم توازن اور دمہ جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ ٹرکلوسان والا پیسٹ استعمال کرنے کے کتنی دیر بعد تک ٹرکلوسان بطور جز ہمارے ٹوتھ برش کا حصہ بنا رہتا ہے’ ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ اگر آپ ٹرکلوسان والا برش استعمال کرنا چھوڑ بھی دیں تو ٹرکلوسان کم از کم دو ہفتوں تک ہمارے برش کے ریشوں میں پایا جاتا ہے اور برش کرنے کے عمل کے ذریعے ہمارے مسوڑوں میں جذب ہو کر ہمارے جسم کا حصہ بنتا رہتا ہےاور بعد ازاں گو نا گوں بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

ٹرکلوسان کے ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لیے امریکہ کی ریاست مینی سوٹا میں ان تمام اشیاء کے استعمال پر پابندی عائد ہے جن میں ٹرکلوسان بطور جز استعمال ہوتا ہے۔ نہیں معلوم کہ پاکستان کے ارباب اختیار ٹوتھ پیسٹ بنانے والی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنائیں گے کہ وہ ٹوتھ پیسٹ کی تیاری میں ٹرکلوسان کا استعمال ترک کر دیں اور متبادل اجزاء استعمال کریں؟ یا ہمیشہ کی طرح وہ اس وقت ہوش میں آئیں گے جب پانی سر سے اونچا ہو جائے گا؟ ایک بات طے ہے کہ اس معاملے میں خود ہمیں اپنی مدد آپ کے تحت ٹوتھ پیسٹ کی خریداری کے وقت اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا کہ ٹوتھ پیسٹ مکمل طور پر ٹرکلوسان فری ہو تاکہ ہم اپنے آپکو اور اپنے چاہنے والوں کو ٹرکلوسان سے ہونے والے ممکنہ نقصانات سے بچا سکیں۔

The post “کون سا ٹوتھ پیسٹ” appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ http://bit.ly/2WcyrcX

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny