Saturday, February 10, 2018

مشال خان قتل کیس

آج مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سننے کے بعد یہ خیال آیا کہ پاکستان سے انصاف نام کی چیز بالکل ختم ہو چکی ہے۔ ہماری عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔ مثالی پولیس کی تفتیش کیسی ہوتی ہے، وہ بھی سامنے آگئی ہے، تو کیوں نہ ایک دو قتل میں بھی کردوں، ایک سال بعد با عزت بری تو ہو ہی جائوں گا۔

اپریل 2017ء میں ولی خان یونیورسٹی مردان میں صحافت کے طالب علم مشال خان کو مذہب کے نام پر بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔ قتل کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے یونیورسٹی بند ہوگئی۔ جب سوشل میڈیا پر قتل کی ویڈیوز پھیلی اور شور مچا تو سپریم کورٹ کو ہوش آیا، ازخود نوٹس لیا گیا اور مشال خان قتل کیس کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔ جے آئی ٹی کمیٹی نے تفتیش کی تو مشال خان کو بالکل بے قصور پایا، یہ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی۔ 61 افراد کے نام ایف آئی آر کٹوائی گئی جس میں سے 58 کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس دوران مشال خان کی فیملی کے لیے انکے گھر کی زمین تک تنگ کردی گئی، دھمکیوں بھری کالز آنے لگی تو مشال خان کے والد نے درخواست دے کر کیس ہری پوری ایبٹ آباد میں منتقل کروایا تاکہ بیٹے کے قتل کے لیے انصاف حاصل کر سکے لیکن کیا پتا تھا کہ انصاف تو انصاف ہے وہ بھی تحریک انصاف کا جو کبھی مل نہیں سکتا۔ ایک سال کی تگ و دو کے بعد آج جب فیصلہ آیا تو اے ٹی سی کے معزز ججز حضرات نے 26 افراد کو با عزت بری کرد یا ہے، ایک کو سزائے موت سنائی جبکہ 5 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی، باقی بچنے والے 25افراد کو چار چار سال قید کی سزا سنائی۔

واقعے کا مرکزی ملزم پاکستان تحریک انصاف کا تحصیل کونسلر عارف خان آج تک مفرور ہے۔ اسکے ساتھ دوسرا ساتھی سجاول اور ولی خان یونیورسٹی کا ایک ملازم بھی ابھی تک مفرور ہے۔ ان سب کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا، کچھ نہیں پتا۔ نہ صوبائی حکومت اور نہ ہی مرکزی حکومت نے ان کو ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔ آج فیصلے کے بعد مجھے اس کے یہ الفاظ یاد آئے جو اس نے مشال خان کو گولیاں مارنے کے بعد ایک جلسہ نما جرگہ میں کہے کہ “مبارک ہو، مبارک ہو، کوئی نہیں بتائے گا کہ گولی کس نے چلائی”۔ وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اور اسی محفل کا ایک بندہ موبائل پہ ویڈیو بنا رہا تھا۔

معزز عدالت نے جن 26 افراد کو عدم ثبوتوں کی بنیاد پر رہا کیا ہے، ان کو ویڈیو میں مشال خان کو تھپڑ مارتے، گملہ مارتے، لاتوں سے مارتے ہوئے اور کلاس روم کے اندر موجود بنچز سے مارتے ہوئے بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو موجود ہے، تصویریں موجود ہیں لیکن اسکے با وجود یہ 26 افراد عدالت سے با عزت بری ہو جاتے ہیں جو کہ خیبر پختونخوا کی پولیس کی تفتیش، پراسیکیوشن اور عدالتی کارروائی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

جب جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں مشال خان کو توہینِ مذہب کے الزامات سے صاف قرار دے دیا تھا تو پھر وہ بھی مجرم ہے جس نے اسے تھپڑ مارا، وہ بھی مجرم ہے جس نے اسے گملہ مارا، وہ بھی مجرم ہے جس نے اسے گھسیٹا اور وہ بھی مجرم ہے جس نے اسے گالی بھی دی۔ مال روڈ پر اپنے ایک جلسے میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے اور اپنے صوبے کی مثالی پولیس کی مثالیں دینے والے عمران خان نے اسی مشال خان قتل کیس کا حوالہ دے کر کہا کہ ہماری پولیس نے 58 لوگوں کو گرفتار کیا اور عدالت میں پیش کیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر ساتھ یہ بھی کہہ دیتے کہ جس نے گولی ماری، تحصیل کونسلر عارف خان وہ ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکا۔ یہ سیاسی اثر و رسوخ ہے جسکی وجہ سے پولیس عارف خان تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے انصاف اور پولیس کی کارکردگی کا پول آج کھل چکا ہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ڈاکٹر مریض کی نبض دیکھ کر اس کا مرض جان جاتا ہے تو عدالتوں میں بیٹھے ججز کو یہ بات کیوں سمجھ نہیں آتی کہ جو چالان پولیس کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے وہ ٹھیک بھی ہے یا نہیں، اسکے تمام قانونی تقاضے پورے بھی کیے گئے ہیں یا نہیں، قانون کی آڑ میں کسی کو بچایا تو نہیں جا رہا۔

کمزور چالان، کمزور ضمنیاں اور باعذت بری کیے جانے والے 26 افراد کے پی کے پولیس کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ سیاسی ساکھ بچانے کے لیے عدالتی فیصلے کے بعد اعلان کر دیا گیا کہ جو 26 افراد بری کیے گئے ہیں، ان کے خلاف کے پی کے حکومت خود ہائیکورٹ میں اپیل کرے گی لیکن ہوگا کچھ بھی نہیں۔ جب کے پی کے حکومت اپنے ہی سیاسی بھائی اور اسکے دو ساتھیوں کو عدالت پیش کرنے، اسے پکڑنے، نادرا سے ہیلپ لینے، ایجنسیز کو یہ کام سونپنے میں ناکام رہی ہے تو پھر اس ملک میں انصاف کا اللہ ہی حافظ ہے۔

معاف کیجئیے گا عمران خان “حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ” کا انصاف ایسا نہیں تھا۔ مشال خان کا قتل ایک انسان کا نہیں بلکہ انسانیت کا قتل ہے، ناجائز قتل انسان کا نہیں بلکہ ریاست کا ہوتا ہے۔ امید ہے اب جو خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے بیان آیا ہے، یہ صرف سیاسی مفاد کے لیے نہیں ہوگا بلکہ مشال کو مکمل انصاف فراہم کرنے کے لیے ہوگا۔

The post مشال خان قتل کیس appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2BlyR4T

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny