Saturday, February 10, 2018

عدالتی حکم عدولی تا سول ایمرجنسی

پچھلے ایک ہفتہ سے مالدیپ کی حکومت اور سپریم کورٹ کے مابین جاری چپقلش کی خبریں پاکستان سمیت دنیا بھرکے میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ پاکستانی اخبارات وٹی وی چینلزمیں مالدیپ کی اس سیاسی صورتحال کو کچھ اس لیے بھی نمایاں کوریج دی جارہی ہے، کیونکہ اس وقت ہمارے ملک کے حالات بھی کچھ اسی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں اورملک کے دواہم اداروں کے درمیان تناؤ خاصا بڑھ چکا ہے۔ مالدیپ میں سیاسی بحران کی وجہ حکومت کی جانب سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنا ہے،جس کے باعث حالات اس نہج کو جا پہنچے ہیں کہ صدرمملکت کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اپوزیشن رہنمائوں کی رہائی اور12 ارکان پارلیمنٹ کی بحالی کاحکم دیا گیا تھا، جسے حکومت کی جانب سے ماننے سے انکار کیا گیا،کیونکہ ایسا کرنے سے پارلیمنٹ میں حکومتی اکثریت متاثر ہوتی تھی۔ مالدیپ کے صدرعبداللہ یامین نے عدالتی فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور حکومتی ترجمان واٹارنی جنرل کی جانب سے عسکری اداروں کوپیغامات دیے جارہے ہیں کہ وہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کی بجائے جمہوریت کا ساتھ دیتے ہوئے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔

مالدیپ کے صدر نے ملک میں 15روزہ ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا ہے اور فوج کے ذریعے پارلیمنٹ کو سیل کرا دیا گیا ہے۔ ان تمام حالات کے تناظر میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صدرعبداللہ یامین کے اس سول ایمرجنسی کے فیصلے اور عدالت کے سامنے فوج کولاکھڑے کرنے کو ان کی دانشمندی سمجھا جائے یا اس اقدام کوسول اداروں کی کمزوری تصورکیا جائے؟صدر کی جانب سے سیاسی معاملات کو باہمی رضامندی وافہام تفہیم کے ساتھ حل کرنے کی بجائے عسکری اداروں کے ہاتھ میں دے دینا ایک طرح سے ان کی سیاسی نااہلی ہے۔ لیکن مالدیپ کی فوج کو ایک لحاظ سے خراج تحسین پیش کیا جانا چاہئیے کہ اس نے اس حکومتی وعدالتی محازآرائی کافائدہ اٹھاتے ہوئے مارشل لاء کا راستہ اپنانے کی بجائے سول ایمرجنسی کے فیصلے کوتسلیم کیا اور جمہوری حکومت کی بالادستی کو ہرممکن طور قائم رکھنے میں پارلیمنٹ کی مدد کی۔

پاکستان کے موجودہ حالات بھی مالدیپ سے مختلف نہیں ہیں، کیونکہ یہاں بھی جمہوری حکومت اوراعلیٰ عدلیہ کے مابین زور آزمائی جاری ہے اوردونوں اپنی بالادستی ثابت کرنے کی سر توڑ کوشش کررہے ہیں۔ موجودہ لیگی حکومت کے سربراہ و سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے دئیے جانے والے نااہلی کے فیصلے کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے ہٹنے کے باوجود دلی طور پر تسلیم نہیں کر پا رہے اور اس کا گِلہ وہ عوامی جلسوں میں کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔ لیگی قائد کی دیکھا دیکھی کچھ حکومتی وزراء کی جانب سے بھی عدلیہ مخالف بیانات داغے گئے،جس پر انہیں توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومتی حلقوں اور سیاسی ماہرین کی یہ بھی رائے ہے کہ لیگی حکومت کے خلاف آنے والے ان سخت فیصلوں کے پیچھے کسی ایک ادارے کا نہیں،بلکہ متعدد فریقین کا ہاتھ ہے، جوکہ جمہوریت کوڈی ریل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل قریب میں یہ آراء کس قدرسچ ثابت ہوتی ہیں، کیوں کہ اس بات کا تعین تو اسی وقت ہوگا کہ جب ملکی سیاسی حالات مستحکم ہوں گے اور تمام ادارے ایک دوسرے کی بالادستی کوتسلیم کرتے ہوئے فیصلہ عوام کو کرنے کا مکمل اختیار دیں گے۔ مالدیپ میں فوج نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو من وعن تسلیم کیا اور کسی بھی غیرجمہوری اقدام کا سہارا نہ لیا۔ امید ہے کہ پاکستان میں بھی تمام ادارے ایک دوسرے کی بالادستی اور خودمختاری کوتسلیم کرتے ہوئے کسی بھی غیر جمہوری عمل سے اجتناب کریں گے اور 2018ء کے الیکشن میں عوام کو آزادانہ حق رائے دہی کا استعمال کرنے دیا جائے گا۔

 

The post عدالتی حکم عدولی تا سول ایمرجنسی appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ http://ift.tt/2BPupwi

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny