Saturday, March 24, 2018

پانی کا عالمی دن: پانی کی قدر کریں

پانی اصلِ حیات ہے۔ زندگی کا سارا حسن اسی سے ہے۔ رنگ دھنک کے ہوں یا گلابوں کے، پانی سے جھلملانے لگتے ہیں۔ چشمے خوشی اور امید جگاتے ہیں۔ آبشاریں احساس کے کینوس پر جادوئی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ جھرنے کی جلترنگ من میں جیون کا جوت جگاتی ہے۔ شفاف جھیل آنکھیں چمکا دیتی ہے۔ ندیا احساس کو گدگداتی ہے۔ ساون میں برساتی نالوں کی گرجدار آواز سے زندگی مچلنے لگتی ہے۔ دریائی لہریں جذبوں کو روانی عطا کرتی ہیں اور سمندری جوار بھاٹا من کے ساگرمیں ہلچل مچا دیتا ہے۔

فطرت بہت فیاض ہے۔ اس نے انسان کی بنیادی اور جمالیاتی ضرورتوں کی تسکین کے لیے دامنِ فطرت میں اب بھی ایسے چشمے اور جھرنےموجود ہیں جو سرمئی آنکھوں، حنائی پوروں اور گلابی ہونٹوں کو ترس رہے ہیں۔ لیکن جہاں جہاں خاکی قدم پڑے ہیں وہاں فطرت کے رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں۔ جہاں پریاں اترتی تھیں وہاں گدھ منڈلا رہے ہیں۔ جن جھیلوں میں چاند ہچکولے کھاتا تھا اب وہاں خاک اڑ رہی ہے۔ جہاں مہمان پنچھیوں کی چہکار تھی وہاں میزبانوں کے کارتوسوں کے خول پڑے ہوئے ہیں۔


اسی سلسلے میں: پانی کا بحران اور انکل کی بنیان


کہتے ہیں آب گاہیں زمین کا گردہ ہوتی ہیں۔ ہم نے انہیں اس حد تک آلودہ کر دیا ہے کہ انہیں دیکھ کر آدمی شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے۔ اشرف المخلوق نے یہ سوچنا گوارا ہی نہیں کیا کہ اس کے علاوہ بھی بہت سی مخلوقات بالائے زمین اور زیرِ زمین رہتی ہیں۔

شجر تراشوں نے خشک سالی کو اتنے دعوت نامے بھیجے کہ اب وہ جانے کا نام ہی نہیں لیتی۔ کبھی ندیاں اتنی سبک خرام تھیں کہ چٹانی پتھروں سے ٹھمکتے ہوئے گزرتی تھیں اور اب اپنے پاٹ کو سیراب کرنے کے لیے ساون کو ترستی ہیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ سندھ اور سواں ایسے دریا جو ہمارے پرکھوں کے ابتدائی مسکن تھے، گندگی سے اٹے ہوئے ہیں۔ جن کے اجداداد شفاف پانیوں میں نہایا کرتے تھے، ان کی اولاد جوہڑوں میں ڈبکیاں لگا رہی ہے۔

حالات کی خرابی میں ہماری فکری پس ماندگی کا بڑا دخل ہے۔ ستاروں کی گزرگاہوں کا مشاہدہ کرنے والےمریخ پر پانی کی تلاش میں ہیں اور ان کے ناقد اب تک آب خوروں کے فضائل بیان کرتے اور بحرِ مردار میں گھوڑے دوڑاتے پھر رہے ہیں۔ گلی گلی پانی پر دم ہوتا ہے۔ پھونکوں سے پانی آب شفا بن جاتا ہے۔ صدیوں کا مریضِ ذہن اٹھ بیٹھتا ہے اور دندنانے لگتا ہے۔

طویل مدتی منصوبہ بندی کے بجائے عارضی بندوبست نے ہمیں تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں ہنگامی بنیادوں پر ملک بھر میں لگائے گئے سفیدے نے دھرتی کا سارا پانی چوس لیا ہےاور واٹر ٹیبل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ زیرِ زمین پانی ہماری آئندہ نسلوں کی امانت ہے اس کے استعمال میں احتیاط اور ذمہ داری کی ضرورت ہے۔

قبل اس کے کہ بے یقینی کے بادل چھا جائیں اور دریاؤں کا پانی سرخ ہو جائے، آئیے عہد کرتے ہیں کہ پانی کے حوالے سے ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے اور صاف پانی کو آبِ حیات سمجھ کر استعمال کریں گے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پانی سر سے گزر جائے.

The post پانی کا عالمی دن: پانی کی قدر کریں appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2pBxXcV

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny