Saturday, March 24, 2018

جنگ آزادی کے شہید کا لاوارث کاسہ سر، وطن کی مٹی سے محروم

سر بریدگی یا میدانِ جنگ میں دشمن کا سر کاٹنے کی روایت قدیم زمانے کے قبائل میں تو عام تھی لیکن بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ ہندوستان میں نوآبادیاتی حکمران بھی، جنگ میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی سپاہیوں کے سر ٹرافی کے طور پر کاٹ کر جمع کرتے تھے۔ اس کا ثبوت ایک سو ساٹھ پرانا کاسہ سر ہے جو لندن کے ایک تاریخ دان کی تحویل میں ہے۔ یہ کاسہ سر1857ء میں ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی میں شہید ہونے والے سپاہی عالم بیگ کا ہے۔

alam beg skull

عالم بیگ 1857ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے فوجی دستے 46 بنگال نیٹو انفنٹری میں حوالدار تھا اور سیالکوٹ میں تعینات تھا۔ میرٹھ اور دلی میں جب جنگ آزادی شروع ہوئی جسے انگریز Mutiny قرار دیتے ہیں تواس کی لہر سیال کوٹ بھی پہنچی۔ عالم بیگ اور اس کے ساتھی بھی آزادی کا نعرہ لگا کر اس جنگ میں کود پڑے اور انہوں نے سیال کوٹ میں تعینات انگریزوں پر حملے شروع کردیے۔ اس دوران عالم بیگ اور اس کے ساتھیوں نے ایک اسکاٹش خاندان کے سات افراد کو ہلاک کر دیا اور سیال کوٹ سے فرار ہوکر تبت کی سرحد کی راہ لی لیکن تبت کے سرحدی حکام نے انہیں تبت میں نہیں آنے دیا اور آخر کار جب یہ ناکام واپس آرہے تھے تو انگریز فوجوں کے ہاتھوں یہ مادھو پور میں گرفتار کر لئے گئے اور سیال کوٹ لائے گئے۔ ایک سال بعد عالم بیگ پر اسکاٹش خاندان کے افراد کے قتل کا مقدمہ چلا او ر اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ عالم بیگ کو پھانسی کی سزا دینے کے بجائے اسے توپ کے دہانے پر رکھ کر اڑا دیا گیا۔

ایک آیریش فوجی، کیپٹن رابرٹ جارج کوسیٹلو نے جو عالم بیگ کی سزائے موت کے وقت موجود تھا، عالم بیگ کا کاسہ سر ٹرافی کے طور پر اپنے قبضہ میں لے لیا اور جب برطانیہ واپس آیا تو اپنے ساتھ لے آیا۔

first war of independence

عجب اتفاق کہ عالم بیگ کا کاسہ سر 1963ء میں لندن کے ملکہ وکٹوریہ کے زمانہ کے ایک شراب خانہ لارڈ کلایڈ کے گودام میں پایا گیا۔ شراب خانےکے مالک کو اس کاسہ سر کی آنکھوں میں رکھے ہوئے نوٹ سے پتہ چلا کہ یہ سیال کوٹ میں انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں شہید ہونے والے عالم بیگ کی کھوپڑی ہے۔ شراب خانےکے مالک نے عالم بیگ کے خاندان کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے یہ بھی علم نہیں تھا کہ عالم بیگ کا کاسہ سر لارڈ کلایڈ شراب خانے میں کیسے پہنچا۔

ممکن ہے کہ آیریش کیپٹن جس کے پاس یہ کھوپڑی تھی اس شراب خانےمیں آیا ہو اور اس نے یہ کاسہ سر شراب خانہ کے گودام میں رکھوا دیا ہو۔ یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ لارڈ کلایڈ جس کے نام سے یہ شراب خانہ ہے 1857ء کی بغاوت کے دوران ہندوستان میں فوجی کمانڈر تھااور اس نے شمال اور شمال مغربی ہندوستان میں بغاوت کو کچلنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔

1657 rebels execution

شراب خانہ کا مالک ایک مشہور تاریخ دان کم ویگنر کو جانتا تھا، جس نے جنوبی ایشیا کی تاریخ پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ اس نے 2014ء میں کم ویگنر سے رابطہ قایم کیا اور عالم بیگ کا کاسہ سر اس کے حوالہ کر کے اس سے کہا کہ وہ عالم بیگ کے پسماندگان کا کھوج لگا کر یہ کھوپڑی ان تک پہنچا دے تاکہ اسے اس کے وطن کی مٹی میں دفن کیا جا سکے۔

کم ویگنر یہ کاسہ سر اپنے گھر لے آیا اور عالم بیگ کے پسماندگان کا پتہ چلانے کے لئے ریسرچ شروع کی۔ ان کی ریسرچ سے پتہ چلا کہ 46 بنگال انفنٹری کے بیشتر سپاہی اتر پر دیش یا بہار سے تعلق رکھتے تھے۔ غالب امکان اس کا ہے کہ حوالدار عالم بیگ کا تعلق اتر پردیش سے تھا۔

تاریخ دان ویگنر کی خواہش تھی کہ عالم بیگ کا کاسہ سر اس کے علاقے کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے لیکن مشکل یہ ہے کہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی بنگال انفنٹری کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ موجود نہیں۔

lord

اس دوران جب کم ویگنر ریسرچ کر رہے تھے امرتسر کے علاقہ اجنالا سے یہ خبر آئی کہ وہاں حکام کو ان دو سو بیاسی سپاہیوں کی کھوپڑیاں ملی ہیں جنہیں 1857ء کی بغاوت کے دوران سزائے موت دی گئی تھی۔ ان کے بارے میں یہ انکشاف ہواکہ ان سپاہیوں نے اس امید پر کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا انہوں نے ہتھیار ڈالے تھے لیکن اس ضلع کے ڈپٹی کمشنر فریڈرک ہینری کوپر نے مقدمہ چلائے بغیر ان سب کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور انہیں ان کے تمغوں اور ان کی جیبوں میں ان کی تنخواہ کی رقومات سمیت دفنا دیا گیا۔ بد قسمتی سے ان سپاہیوں کے پسماندگان کا بھی کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

تاریخ دان کم ویگنر کی تجویز ہے کہ چونکہ خیال ہے کہ عالم بیگ کا تعلق ہندوستان سے تھا اور اسے پاکستان میں سیال کوٹ میں سزائے موت دی گئی تو بہتر یہ ہوگا کہ اسے ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر سپرد خاک کیا جائے۔ لیکن کوئی نہیں کہہ سکتا کہ عالم بیگ کے کاسہ سر کو اپنے وطن کی مٹی کب نصیب ہوگی۔

The post جنگ آزادی کے شہید کا لاوارث کاسہ سر، وطن کی مٹی سے محروم appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2I0CKMQ

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny