Sunday, April 8, 2018

تجھے یاد رکھے گی دنیا، ملالہ!

پہلے فیس بکی دانشور اور سوشلستان کے مجاہدین یہ دعویٰ کرتے تھکتے نہیں تھے کہ اب ملالہ اور اس کاخاندان کبھی بھی پاکستان واپس نہیں آئے گا، یورپ کی رنگینیوں میں ملالہ اپنا وطن بھول گئی ہے، مگر چند ہی روز قبل ملالہ نے اپنے خاندان سمیت پاکستان کا پہلا دورہ کیا۔ جیسے ہی ان کے طیارے نے اس غبارے کے اوپر لینڈ کیا جس میں یہ ہوا بھری ہوئی تھی کہ ملالہ کا خاندان پاکستان واپس کبھی نہیں آئے گا تو غبارے کی وہ ہوا ٹھس ہو کر نکل گئی، بغض کے مارے چند لوگوں نےشرمندگی کے بجائے مزید ڈھٹائی کے ساتھ یہ الزامات دہرانا شروع کردیے کہ پاکستان واپس آنا بھی ملالہ کی ایک سازش ہے۔

FB_IMG_1523081523691

میں نے یہ محسوس کیا کہ ملالہ اور ان کے خاندان کے آنے سے ملالہ کے متعلق بہت ساری غلط قیاس آرائیاں ختم ہوگئی ہیں۔ مگر سوشلستان کے چند لوگوں کو اس دورے میں پھر بھی سازش ہی نظر آتی رہی۔ چلو مان لیتے ہیں یہ بچی غدار ہے لیکن اس غدار کی ان کاوشوں کو آپ کیوں نہیں دیکھتے جو وہ اس پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے کرنا چاہتی ہے بلکہ کر رہی ہے۔ وہ اس ملک کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتی ہے۔ کیا یہی اس کی سازش ہے؟ اگر یہی اس کی سازش ہے تو یہ کتنی اچھی سازش ہے۔ اس سازش کے بعد ہمارا ہر ہر بچہ تعلیم یافتہ ہوگا۔

ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ جو دونوں جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجے گئے، انہوں نے اپنی پوری زندگی امن اور محبت بانٹنے میں گزار دی۔ انہوں نے ساری زندگی درس و تدریس کو مقدم رکھا اور اس کی پُرزور تلقین بھی کرتے رہے۔ “تعلیم ہر مرد و عورت پر فرض ہے”، یہ سب سے پہلے ملالہ نے نہیں کہا بلکہ اسلام نے کہا۔ تعلیم ہر مرد و عورت کا حق ہے اور ہر بچہ تعلیم حاصل کرے اور اسکول جائے، ملالہ بھی تو یہی چاہتی ہے۔ افسوس ہوتا ہے چند لوگوں پر جنہیں ملالہ کے ہر قول وفعل میں سازش ہی نظر آتی ہے۔

گزشتہ دنوں جب ملالہ یوسفزئی اسلام آباد پہنچیں تو ان کے آنے سے قبل مجھے بھی دعوت نامہ مل چکا تھا۔ دوران سفر یہ سوچ کر میری آنکھیں نم ہو گئیں کہ جس بچی نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا اور دنیا کے سامنے پاکستان کا ہمیشہ مثبت چہرہ ہی پیش کیا، اس بچی کیخلاف چند لوگوں اپنے دل میں کتنی نفرت رکھتے ہیں۔

ہم اسلام آباد پہنچ کر سیرینہ ہوٹل میں داخل ہوئے تو ملالہ کےوالد ضیاء الدین یوسفزئی نے ہمیں خوش آمدید کہا اور بڑی گرم جوشی کے ساتھ ہمیں گلے سے لگایا۔ ان کے گلے لگانے اور ہمیں خوش آمدید کہنے میں جو خلوص اور پیار تھا وہ میں زندگی بھر نہیں بھلا سکتا۔ ہم آگے بڑھے اور ملالہ یوسفزئی سے باضابطہ ملاقات کی۔ ہنستی مسکراتی ملالہ کو دیکھ کر دل بے حد خوش ہوا۔

IMG-20180407-WA0003

وہاں بیٹھے میں نے ایک ننھی سی معصوم بچی دیکھی جس نے اپنے ہاتھ میں قلم پکڑا ہوا تھا اور اس قلم سے ٹیبل پر کچھ لکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ملالہ کے قلم سے اب علم و شعور طلوع ہو چکا ہے جس کی روشن کرنیں پوری دنیا میں جہالت کے اندھیروں کو مٹا رہی ہیں۔ ملالہ کی میجیک پنسل نے اب خوف و دہشتگردی کے سیاہ بادلوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے غروب کر دیا ہے۔

آخر میں چلتے چلتے اپنی ایک نظم ملالہ کے نام۔

اندھیروں میں علم کا پھیلایا اجالا
تجھے یاد رکھے گی دنیا، ملالہ!

تجھے ہے ستایا، ڈرایا اور دھمکایا
مگر تو نے ان کو قلم سے ہرایا

بچوں کو علم کا پہنایا ہے مالا
تجھے یاد رکھے گی دنیا، ملالہ!

روشنی کا کھولا ہے تو نے ہی تالہ
شکریہ ملالہ، شکریہ ملالہ!

شجاعت کو تیری فیصل کا سلام
دعا ہے سلامت رہے تیری ہر شان

The post تجھے یاد رکھے گی دنیا، ملالہ! appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2GGjIPz

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny