Sunday, April 8, 2018

زیادہ نہیں تو اتنا ہی سہی

شدید سردی کے ستائے ہوئے لوگوں کو سردی سے نفرت اور ایسے ہی سخت ترین گرمی کے جلائے ہوئے لوگوں کو گرمی سے نفرت ہوتی ہے۔

محاورہ ہے کہ دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے اور سانپ کا ڈسا رسی سے بھی ڈرتا ہے۔

مگر سوچیے اگر دودھ نے تو جلایا ہی ہو مگر چھاچھ بھی ہضم نہ ہوتا ہو تو بدہضمی سے بچنے کے لیے چھاچھ سے ذرا سی احتیاط تو بنتی ہے۔ ایسے ہی سانپ نے تو زہر کے بوسوں سے تواضع کی ہو مگر رسی بھی کبھی گلے کا پھندہ بن چکی ہو تو رسی سے بھی خوف تو آتا ہی ہے۔

حضرت ایسے ہی آمریت کے دور میں مشکلات اور ظلم کے پہاڑ ٹوٹیں تو جمہوریت کا انتظار کرتے رہنے کے بعد جب محترمہ جمہوریت صاحبہ بھی سوائے کھوکھلے نعروں، بلند و بانگ دعووں اور جھوٹے وعدوں کے کچھ نہ دیں تو اس سے بھی دل بھر جاتا ہے۔

سمجھ نہیں آتی کہ کیا پاکستانی عوام اس لیے اب دونوں نظاموں سے متنفر ہے کہ وہ دونوں کو دیکھ چکی ہے یا اس لیے کہ اس نے درحقیقت کوٸی بھی نہیں دیکھا یا ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ شاٸد ہمارے ہاں آمریت نما جمہوریت رہی اور جمہوریت نما آمریت۔

ایک دن کھیتوں سے گزرتے ہوئے میں نے کسان سے سوال کیا بھاٸی آپ کو کیا چاہیے جمہوریت یا آمریت جواب مِلا میرے اناج کی پوری قیمت۔

ایک دن سڑک کے کام میں لگے مزدور سے پوچھا بھاٸی صاحب کون سا نظام آپ چاہتے ہو۔ جواب ملا، وہ والا جس میں جب بارش ہو تو میرا مکان نہ ٹپکے۔

ایک دن ہسپتال کا چکر لگا، مریض سے دریافت کیا آپ کس نظام کے حامی ہیں؟ جواب ملا، اس نظام کا جس میں دواٸیاں جعلی نہ ہوں اور علاج غریب کی پہنچ سے باہر نہ ہو۔

ایک سرکاری دفتر جانے کا اتفاق ہوا۔ دفتر کے باہر بیٹھا ایک شخص کسی گہری سوچ میں تھا۔ میں نے استفسار کیا، حضور کیا سوچا جا رہا ہے؟ بولے سوچ رہا ہوں، کاش ایسا نظام ہو جس میں مجھے دفتر کے باہر گھنٹوں رسوا نہ ہونا پڑے۔

قصہِ مختصر جہاں بھی گیا، جو بھی ملا، اکتایا ہوا۔ سمجھ یہ آٸی کہ لوگوں کو تو پھل سے غرض ہے، پیڑ گننے کا شوق نہیں۔ مگر عوام کو چاہئیے کہ وہ صرف خواہش نہ کریں۔

بقول فیض کے وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں

سیاستدانوں کو چاہئیے کہ بھوکی، ننگی عوام کے لیے کچھ کریں یا نہ کریں، کم از کم اتنا تو کریں کہ ان کو ایک نظام دوسرے سے منفرد دکھاٸی دے ورنہ یہ مایوسی بڑھتی چلی جائے گی اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ اس قدر مایوس ہو جاٸیں کہ امیدوار زیادہ اور ووٹر کم ہوں جائیں۔

The post زیادہ نہیں تو اتنا ہی سہی appeared first on دنیا اردو بلاگ.



from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2JqypUC

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny