کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کی آگہی کے لیے اعلان کیا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کی آگہی کے لیے اعلان کیا ہے کہ ورچوئل کرنسیاں/ کوائن/ ٹوکن (جیسے بٹ کوائن، لائٹ کوائن، ون کوائن، ڈاس کوائن، پے ڈائمنڈ وغیرہ) کی بطور لیگل ٹینڈر کوئی حیثیت ہے نہ بینک دولت پاکستان نے پاکستان میں کسی شخص یا ادارے کو ایسی ورچوئل کرنسیوں/ کوائن/ ٹوکن کے اجرا، فروخت، خریداری، تبادلے یا سرمایہ کاری کا مجاز یا اجازت یافتہ قرار دیا ہے، نیز، بینکوں/ ترقیاتی مالی اداروں/ مائیکرو فنانس بینکوں اور پیمنٹ سسٹم آپریٹرز (پی ایس اوز)/ پیمنٹ سسٹم پرووائڈرز (پی ایس پیز) کو بی پی آر ڈی کے سرکلر نمبر 3 برائے 2018 کے تحت ہدایت کی جاتی ہے کہ اپنے صارفین/ اکاؤنٹ ہولڈرز کو ورچوئل کرنسیوں/ ابتدائی کوائن آفرنگ (آئی سی اوز)/ ٹوکن کے لین دین کی سہولت نہ دیں، ورچوئل کرنسیوں/ کوائن/ ٹوکن کے لین دین میں اونچے درجے کا خفیہ عمل کارفرما ہوتا ہے اور اسے ممکنہ طور پر غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں ورچوئل کرنسیوں کی مبہم نوعیت کی بنا پر مختلف خطرات کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی صورت میں کسی شخص کو کسی طرح کا قانونی تحفظ یا تلافی موجود نہیں ہے، ان میں قیمتوں میں بلند اتار چڑھاؤ (کیونکہ ورچوئل کرنسیوں میں سرمایہ کاری نہایت غیر مستحکم ہے، اور ان کی بنیاد سٹہ بازی ہے)، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اقدام سمیت کسی بھی وجہ سے ورچوئل کرنسیوں کے ایکس چینجز/ بزنسز کی بندش اور کرپٹو کرنسی ایکس چینجز اور والٹ بزنسز کے سیکیورٹی نقائص/ ہیکنگ (کیونکہ دنیا بھر میں ایسے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں جہاں ایکسچینج/ والٹ آپریشنز کے ہیک / ناقص ہونے کے باعث بھاری رقوم کا نقصان ہوا) شامل ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں فریبی عناصر عام لوگوں کو پیرامڈ اسٹائل کی سرمایہ کاری اسکیمیں اور کوائن پیش کرتے ہیں اور (Ponzi اسکیموں کی طرح کے) پرکشش منافع کا وعدہ کرتے ہیں، یہ چیزیں عام لوگوں کے لیے بھاری نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا کہ عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں رائج قوانین کے تحت ملکی اور بین الاقوامی ادائیگی اور رقوم کی منتقلی کی خدمات کے ضوابط بنانا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کام ہے۔
اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں کسی ادارے کو فی الحال اس امر کا لائسنس دیا ہے نہ مجاز ٹھہرایا ہے کہ وہ ورچوئل کرنسیوں/ کوائن/ ٹوکن کا استعمال کرتے ہوئے رقوم کی ترسیلاتی خدمات اور پروڈکٹس پیش کرے، جو افراد کوئی مالیت پاکستان سے باہر منتقل کرنے کیلیے ورچوئل کرنسی/ کوائن/ ٹوکن استعمال کریں گے وہ رائج قوانین کے تحت مستوجب سزا ہوں گے، اس لیے عوام کو ورچوئل کرنسیوں/ کوائن/ ٹوکن کی تیاری، تجارت، تبادلے، مالیت کی منتقلی، فروغ اور سرمایہ کاری سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے گریز کریں اور ان سے اجتناب برتیں تاکہ کسی ممکنہ مالی نقصان اور قانونی کارروائی سے محفوظ رہیں۔
The post ورچوئل کرنسیوں کی قانونی حیثیت نہیں، اسٹیٹ بینک appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2EuYBde
No comments:
Post a Comment