Saturday, September 29, 2018

جسمانی مائعات کو بطور توانائی استعمال کرنے والا طبی سینسر

 واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے کئی کام کرنے والا ایک ایسا ہرفن مولا بایو سینسر بنالیا ہے جو جسم میں لگایا جاسکتا ہے، بایو فیول سے چلتا ہے، جسم کے اندر کئی بایو سگنلز کو نوٹ کرکے امراض کی تشخیص میں مدد دے گا۔

آئی ای ای ای ٹرانسیکشنز آف سرکٹس اینڈ سسٹمز نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی (وی ایس یو) میں انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس اسکول کے پروفیسر سونبھانشو گپتا اور ان کے ساتھیوں نے بایو فیول سے چلنے والا سینسر بنایا ہے جو جسم کے اندر مختلف مائعات سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

اس کی ڈیزائننگ پروفیسر سوہا اور ایلا کوسٹیو کوفا نے کی ہے جو ایک اور ادارے سے وابستہ ہیں۔ سینسر کی بدولت انگلی میں سوئی چبھو کر خون کا قطرہ لینے کی ضرورت بھی ختم ہوجائے گی جو ذیابیطس کے مریضوں کےلیے تقریباً ہر روز ضروری ہوتی ہے۔

انسانی جسم کے اندر طرح طرح کے مائعات کا ایک سمندر ہے جسے چھوٹے الیکٹرونک آلات چلانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے جو چند مائیکرو واٹس کے برابر بجلی استعمال کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ خون میں موجود شکر بھی بایو فیول کا کام کرسکتی ہے۔ اس لحاظ سے جسم کے اندر سینسر ایک طویل عرصے تک کسی بیٹری کے بغیر کام کرسکے گا۔

تجربہ گاہ میں سینسر کی کئی طرح سے آزمائش کی گئی ہے اور بہت کم قیمت میں اسے بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس کا سرکٹ مائیکرو الیکٹرونکس پر مشتمل ہے جس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

The post جسمانی مائعات کو بطور توانائی استعمال کرنے والا طبی سینسر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2y0aKW7

No comments:

Post a Comment

May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus

By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny