پاکستان میں پہلی بار کسی جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت کے دوران چھٹا بجٹ پیش کیا ہے۔ اپوزیشن کے شور و غل میں اگلے مالی سال کے لیے حکومت نے 5 ہزار 500 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔ یہ اس حکومت کا آخری بجٹ تھا۔ عوام کا گمان تھا کہ حکومت ٹیکسوں کی شرح میں کمی، مہنگائی پر قابو پانے اور تنخواہوں میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ بھوک پیاس اور بجلی کو ترستی عوام کو کچھ ریلیف دے گی۔
بجٹ پیش ہونے کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوا ہے۔ اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں عام عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔ عام شخص خوراک یا روزانہ استعمال کی چیزیں خرید نہیں سکتا کیونکہ ان کی قیمت زمین سے آسمان تک پہنچ چکی ہیں۔ بجٹ 2018ء میں کھانے پینے کے سامان کی قیمتوں میں برائے نام کمی کی گئی اور کچھ اشیاء کی قیمتوں میں تو پہلے سے بھی زیادہ اضافہ کیا گیا۔
دال مونگ 130 روپے کلو سے بڑھ کر 150، سفید چنا 95 سے بڑھ کر 105 جب کہ 5 کلو گھی کی قیمت 459 روپے سے بڑھ کر 475 روپے ہوگئی۔ ایک عام آدمی کی نظر میں یہ عوام دوست بجٹ کسی صورت نہیں ہو سکتا۔ رمضان المبارک میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے۔ اس بجٹ میں نہ صرف کھانے پینے کی چیزیں بلکہ الیکٹرانکس کی اشیاء اور فرنیچر کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غریب عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا۔
اس بجٹ میں غریب تو غریب سرکاری ملازمین کو بھی چونا لگایا گیا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز میں محض 10 فیصد اضافہ کیا گیا۔ یہ بھی کوئی نئی بات نہیں۔ ہر بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافہ کیا جاتا ہے جبکہ گزشتہ بجٹ میں اسپیکر، چیئرمین سینیٹ، وفاقی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا۔ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی گزشتہ بجٹ کے بعد ایک لاکھ 19 ہزار 8 روپے بنیادی تنخواہ بشمول دو الاؤنسز 31 ہزار 750 روپے اور 11 ہزار 901 روپے سے بھی زائد تنخواہ وصول کرتے رہے ہیں۔
اس بجٹ میں صرف ایک ہی خاص بات تھی وہ یہ کہ اس دفعہ بجٹ جمعہ کے روز پیش کیا گیا۔ پچھلے اکثر بجٹ ہفتے کے روز پیش کئے جاتے رہے ہیں۔ یہ بجٹ کوئی اخلاقی قانونی اور سیاسی حثیت نہیں رکھتا۔ اگر پیش کرنا ہی تھا تو عوام دوست بجٹ پیش کیا جاتا تاکہ ظلم و ستم کی ماری عوام کو کچھ نہ کچھ ریلیف تو مل جاتا۔ عوام کو چاہئیے کہ 2018ء الیکشن میں اپنے ووٹ کا درست استعمال کر کے سنجیدہ قیادت منتخب کریں تاکہ غریب کو نہیں، غربت کو ختم کیا جا سکے۔ جو لوگ ووٹ کی عزت کا نعرہ لگا رہے ہیں انہیں جان لینا چاہئیے کہ ووٹ کو نہیں ووٹر کو عزت دینی ہوگی تب ہی جا کر ووٹ کو عزت ملے گی۔
The post بجٹ اور عام آدمی appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2HzPZ7b
No comments:
Post a Comment