کسی بھی شخص کی بائیوپک، سوانح حیات یا آتما کتھا بنائی جائے تو اس کے مرکزی کردار کو ہمیشہ ہی اس شخصیت کے قریب ترین دکھایا جاتا ہے تب ہی ناظر مرکزی کردار میں اس شخص کی زندگی سے محظوظ ہوتا ہے۔ سنجو میں بالی ووڈ اداکار سنجے دت کا مرکزی کردار رنبیر کپور نے ادا کیا ہے اور کیا ہی خوب ادا کیا ہے۔ پوری فلم میں آپ کو رنبیر کپور کہیں نظر نہیں آئے گا، ہر جگہ سنجے دت ہی دکھائی دے گا۔ رنبیرکپور نے خود کو اس کردار میں اس حد تک ڈھال لیا کہ فلم کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی سپر ڈوپر ہٹ ہوگیا اور سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ سنجو ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ 29 جون کو جیسے ہی فلم ریلیز ہوئی تو حقیقی طور پر بھارت میں کھڑکی توڑ رش رہا۔
فلم کی ہدایات راج کمار ہیرانی نے دیں ہیں۔ ہمیشہ کی طرح راج کمار ہیرانی نے اس بار بھی بہترین کام کیا اور فلم بینوں کو شروع سے لے کر آخری سین تک بیزار نہیں ہونے دیا۔ اب تک تھری ایڈیٹس، پی کے اور منا بھائی ایم بی بی ایس راج کمار ہیرانی کی پہچان تھیں لیکن اب یہ سہرا سنجو کے سر سجے گا۔ خود راج کمار ہیرانی نے کہا کہ انہوں نے فلم سنجو بنانے کا ارادہ 2014 میں تب کیا تھا جب سنجے دت پیرول پر جیل سے چھوٹ کر آئے اور انہوں نے راجو بابا سے اپنے دکھ بانٹے، جس پر انہوں نے کہا کہ سنجے دت کی زندگی میں فلموں سے زیادہ ڈرامہ ہے اور اسی سے متاثر ہو کر میں نے فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔
فلم میں سنجے دت کے والد کا کردار پریش راول نے ادا کیا اور کمال کر دیا، منیشا کوئرالا نے سنجے دت کی ماں نرگس کا کردار نبھایا جو بہت خوب ہے۔ اس کے علاوہ سونم کپور، دیا مرزا، انوشکا شرما، بومن ایرانی اور وکی کوشل نے بھی اہم کردار ادا کئے ہیں۔ فلم کے تمام اداکاروں نے اپنا بہترین کام کیا ہے لیکن اداکار رنبیر کپور نے ان سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ یہ رنبیر کپور کی اب تک کی سب سے بہترین پرفارمنس تھی تو بالکل بھی غلط نہیں ہوگا۔ فلم سنجو یقیناً رنبیرکپور کا بطور اداکار دوسرا جنم ثابت ہوگی۔
فلم میں سنجو بابا کے بعد سب سے اہم کردار وکی کوشل یعنی سنجے دت کے بہترین دوست کملیش نے ادا کیا ہے۔ وکی کوشل ایکشن ڈائریکٹر شامل کوشل کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے فلم مسان میں ہی ثابت کردیا تھا کہ وہ بہترین اداکار ہیں لیکن سنجو میں انہوں نے ایسی جاندار اداکاری کی ہے کہ رنبیر کپور کے بعد اگر کسی کو ایوارڈز ملیں گے تو وہ وکی کوشل ہی ہوں گے۔
فلم میں زیادہ فوکس اس بات پر کیا گیا ہے کہ سنجو یعنی سنجے دت نے منشیات کا استعمال کب، کیوں اور کیسے کیا؟ فلم میں دکھایا گیا ہے کہ سنجے دت نے بہت چھوٹی سی عمر میں سگریٹ پینا شروع کر دی تھی اور اس کے ساتھ ہی وہ مختلف منشیات کی لت میں بھی پڑ گئے تھے۔ خود سنجے دت فلم میں کہتے ہیں کہ میں ایک بیوڑہ ہوں، ٹھرکی ہوں، منشیات کا عادی ہوں لیکن ٹیرررسٹ نہیں ہوں۔ ٹھرکی سے یاد آیا کہ فلم میں ایک کمزوری تھی اور وہ یہ کہ اس میں سنجے دت کی زندگی سے متعلقہ کئی اہم افراد کو پیش نہیں کیا گیا جن میں ان کی اہلیہ اور گرل فرینڈز شامل ہیں۔ سنجے دت کی زندگی میں کئی لڑکیاں آئیں جن کے ساتھ ان کے مختلف نوعیت کے تعلقات رہے۔ فلم میں خود سنجو بابا انٹرویو دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میرے 308 لڑکیوں سے تعلقات تھے، وہ بھی طوائفوں کو نکال کر۔
فلم سنجو میں سنجے دت کی زندگی کے پانچ مختلف ادوار دکھائے گئے ہیں۔ انہی میں سے ایک کھل نائیک کے ساتھ پیش آنے والا سب سے بڑا واقعہ یعنی اے کے 56 رائفل رکھنے کا کیس بھی شامل ہے جس پر منا بھائی کو نہ صرف جیل ہوئی بلکہ انہیں دہشت گرد بھی قرار دیا گیا۔ اسی کی بنیاد پر ان کے انڈر ورلڈ سے تعلقات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ فلم میں ممبئی حملوں کا بھی ذکر ہے اور بابری مسجد کا بھی۔ دہشت گردی کا الزام لگنے کے بعد سنجو بابا اور سنیل دت پر کیا گزری، فلم میں یہ بڑی تفصیل سے دکھایا گیا ہے۔ کئی جگہ ایسے لگتا ہے جیسے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ سنجو بابا کے سر سے دہشت گرد کا داغ بالکل دھو دیا جائے۔
ایک سین میں سنجے دت نشے کے زیرِ اثر سوئے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ جاگنے پر ان کے والد انہیں بتاتے ہیں کہ وہ دو دن سے سو رہے ہیں جبکہ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے سنجے دت نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایک دن میں ڈرگ کرنے کے بعد سویا، جب اٹھا تو میرے سامنے میرا نوکر کھڑا تھا۔ میں نے کہا کچھ کھانے کو دو۔ بہت بھوک لگی ہے تو نوکر نے کہا کہ صاحب آپ کو سوئے ہوئے دو دن ہوگئے ہیں، بھوک تو لگے گی ہی۔ اس واقعے کے بعد میں نے علاج کرانے کا ارادہ کرلیا۔ میں نے بابا سے کہا کہ میرا علاج کرائیں ورنہ میں مرجائوں گا۔
فلم سنجو میں سنجے دت کے جیل میں گزرے سخت ایام کی بھی منظر کشی کی گئی ہے۔ جیل میں انہوں نے کن تلخ تجربات کا سامنا کیا اور ان کی زندگی میں کتنے اتار چڑھائو آئے اور کیسے انہوں نے ان تلخیوں کا سامنا کیا، یہ دیکھ کر آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔
فلم دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ سنجے دت کی زندگی کسی فلم یا ڈرامے سے کم نہیں رہی۔ سنجو میں لمبے بالوں والے سنجے دت سے لیکر کرتا پہنے سفید داڑھی والے سنجے دت تک کا حلیہ شامل ہے۔ رنبیر کپور نے ہر دور کے سنجے دت کے کردار کو بھرپور نبھایا ہے۔ رنبیر نے نہ صرف سنجے دت کے حلیہ کو کاپی کیا ہے بلکہ انہوں نے سنجے دت کا غصہ، پیار اور مسکراہٹ سب کو بہترین انداز میں سکرین پر پیش کیا جس پر وہ یقیناً داد و تحسین کے حقدار ہیں۔ خبروں کے مطابق سنجے دت کی چال ڈھال سیکھنے کیلئے رنبیر کپور نے میمکری آرٹسٹ سنکیت بھوسلے سے ٹریننگ لی تھی لیکن فلم میں آپ کو کہیں بھی میمکری نظر ہی نہیں آئے گی۔ اگر کچھ نظر آئے گا تو بس سنجے دت یا پھر چاکلیٹی ہیرو رنبیر کپور۔
رنبیر کپور اور سنجے دت کے علاوہ اس فلم میں دیکھنے کو اور بھی بہت کچھ ہے جو سنجو بابا کی ذاتی زندگی سے پردہ اٹھائے گا۔ فلم میں کئی ایسے مناظر ہیں جہاں ہنسی رکے نہیں رکتی اور اور کئی مناظر ایسے ہیں جہاں آنسو نہیں تھمتے۔ فلم میں ٹریجڈی بھی ہے، دکھ بھی ہے، اوٹ پٹانگ حرکتیں بھی ہیں اور تمام اداکاروں کی بہترین ادکاری بھی لیکن یہ سب دیکھنے کیلئے آپ کو فلم دیکھنی پڑے گی۔ کیوں کہ یہ ایک کھل نائیک کی کہانی ہے۔ ایک بلاگ میں کہاں سمجھ آئے گی؟
The post سنجے دت کی زندگی اتنی فلمی کہ سوپر ڈوپر ہٹ appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2tGHMtd
No comments:
Post a Comment