Thursday, May 31, 2018
How Sweden is preparing for its election to be hacked
from BBC News - World https://ift.tt/2H6xOoK
The story of Pakistan's 'disappeared' Shias
from BBC News - World https://ift.tt/2sqPgQv
Eight times celebrities messed up on social media
from BBC News - World https://ift.tt/2L8yjRA
نامزد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب ناصر کھوسہ بھی نیب زدہ نکلے
لاہور: نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزد ناصر سعید کھوسہ پر نیب کی جانب سے بطور ڈپٹی کمشنر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ناصر کھوسہ رائیونڈ روڈ سے جاتی امرا سڑک کیس میں ملوث تھے اور 2 ہفتے قبل نیب نے انہیں طلب کرکے رائیونڈ روڈ کے حوالے سے تحقیقات کیں۔
ذرائع کے مطابق ناصر کھوسہ اس دور میں ڈپٹی کمشنر تھے اور نیب کے مطابق بطور ڈپٹی کمشنر ناصرکھوسہ نے اختیار کا ناجائز استعمال کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصرکھوسہ سے ترقیاتی فنڈز رائیونڈ روڈ سے جاتی امرا سڑک پر لگانے کے حوالے سے تحقیقات کی گئیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق کیا تھا تاہم گزشتہ روز تحریک انصاف کی جانب سے تحفظات کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ناصر سعید کھوسہ کا نام واپس لے لیا گیا۔
The post نامزد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب ناصر کھوسہ بھی نیب زدہ نکلے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JmAnIF
ناصر محمود کھوسہ کا نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نا بننے کا فیصلہ
لاہور: سابق چیف سیکریٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نا بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق چیف سیکریٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بحیثیت نگراں وزیراعلیٰ پنجاب میری نامزدگی واپس لینے کی وجہ سے اس معاملے کو میڈیا پر متنازعہ بنادیا گیا ہے، نگراں وزیراعلیٰ کو تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت سے قطع نظر کہ میرے خلاف کیا جانے والا پراپگینڈہ بے بنیاد ہے، کسی پر تنقید نہیں کرتا اور موجود حالات میں یہ ذمہ داری قبو ل نہیں کروں گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پی ٹی آئی نے نامزد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا
چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کی نامزدگی کے حوالے سے اہم ملاقات ہوئی تھی جس میں ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق کرلیا گیا تھا تاہم گزشتہ روز تحریک انصاف کی جانب سے تحفظات کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ناصر سعید کھوسہ کا نام واپس لے لیا گیا۔
اس خبرک کو بھی پڑھیں : (ن) لیگ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے ناصر کھوسہ کے نام پر ڈٹ گئی
تحریک انصاف کے فیصلے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے ناصر کھوسہ کا نام حتمی مشاورت کے بعد بھیجا گیا اور یہ نام تحریک انصاف نے ہی دیا تھا جب کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کی سمری بھیجی جاچکی ہے لہذا کسی بھی آئینی طریقے سے سمری واپس نہیں ہوسکتی۔
The post ناصر محمود کھوسہ کا نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نا بننے کا فیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xqJ0gp
عوام ٹیکس کا پیسہ وزیروں کی عیاشیوں کے لیے نہیں دیتے، چیف جسٹس
لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ عوام ٹیکس کا پیسہ وزیروں کی عیاشیوں کے لیے نہیں دیتے۔
سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب، وفاقی وزرا اور سرکاری افسران سے آج رات بارہ بجے تک لگژری گاڑیاں واپس لینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جسے بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے اپنی جیب سے خرید لے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزرا اور سرکاری افسروں کے بلااستحقاق لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر آگاہ کیا کہ مجموعی طور پر 105 گاڑیاں وفاقی حکومت اور کابینہ کے زیر استعمال ہیں، کوئی بھی افسر یا وزیر 1800 سی سی سے زائد گاڑی رکھنے کا اختیار نہیں رکھتا، مولانا فضل الرحمن کے پاس ایک لینڈ کروزر اور تین ڈبل کیبن گاڑیاں ہیں، وفاقی وزرا عابد شیر علی اور کامران مائیکل کے پاس مرسڈیز بینز گاڑیاں ہیں، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے پاس بلٹ پروف گاڑی ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے پاس 4400 بلٹ پروف گاڑی ہے.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم نے کس اختیار کے تحت گاڑیاں خریدنے کی ہدایت کی، عوام ٹیکس کا پیسہ وزرا کی عیاشی کے لیے نہیں دیتے۔ چیف جسٹس نے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کو لگژری گاڑی کے استعمال پر وضاحت کے لیے آیندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ استحقاق نہ رکھنے والے دیگر وزرا اور افسران کو بھی طلب کیا جائے گا۔
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا کہ پنجاب میں بغیر استحقاق والی ساری گاڑیاں آج رات 12 بجے تک ضبط کر لی جائیں اور قانون کے برعکس گاڑیاں خریدنے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے پیسے وصول کیے جائیں گے جبکہ معاملہ نیب کو بھی بھجوایا جا سکتا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے دو اضافی گاڑیاں واپس لی جائیں جبکہ کابینہ تحلیل ہوتے ہی رانا ثنااللہ اور دیگر سے بھی بلٹ پروف گاڑیاں واپس لی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابات میں سرکاری خرچ پر بلٹ پروف گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر کسی کو بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے تو اپنی جیب سے خرید لے۔
The post عوام ٹیکس کا پیسہ وزیروں کی عیاشیوں کے لیے نہیں دیتے، چیف جسٹس appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2LJIJby
بھارت کا سرحد پار کرنے والے نوجوان کی شہریت کی تصدیق کے لئے پاکستان سے رابطہ
لاہور: بھارت کی بارڈرسیکیورٹی فورس نے غلطی سے سرحدعبورکرنیوالے 32 سالہ نوجوان کی شہریت کی تصدیق کے لئے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا ہے، بھارت کی طرف سے بھیجی گئی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ آصف نامی نوجوان نے خودکشی کے ارادے سے سرحدعبورکی تھی۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے پاکستانی حکام کوبھیجی گئی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ بارڈرسیکیورٹی فورس (بی ایس ایف ) نے مابوکی بارڈر ایریا سے ایک 32 سالہ نوجوان آصف کو پیر کے روزگرفتارکیا تھا ، آصف نامی یہ نوجوان قصورکے نواحی علاقہ جھلے کی کا رہائشی ہے، وہ اس ارادے سے پاکستانی سرحدعبورکرکے بھارت میں داخل ہوا کہ بی ایس ایف کے جوان اسے گولی ماردیں، وہ خودکشی کرنا چاہتا تھا تاہم اسے زندہ پکڑکرمقامی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
بھارتی حکام کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آصف اپنے بڑے بھائی کی سالی سے محبت کرتا تھا مگراس نے اس سے شادی سے انکارکردیا، اس لڑکی کی کسی اور جگہ شادی ہوگئی جہاں سے اس نے کچھ عرصے بعد طلاق لے لی، لڑکی کے طلاق لینے کے بعد آصف نے دوبارہ اس لڑکی کا رشتہ مانگا مگریہ پیش کش مستردکردی گئی جس کے بعدآصف نے خودکشی کا ارادہ کیا ، بھارتی حکام کے مطابق آصف نے بتایا کہ اس نے رمضان کے مقدس مہینے کی وجہ سے خود کشی کا ارادہ ترک کیااوراس مقصد سے بارڈرکی طرف چلاگیا کہ اسے بی ایس ایف کا کوئی جوان گولی ماردے گا۔ آصف کوممدوٹ پولیس کے حوالے کرکے اس کی شہریت کی تصدیق کے لیے پاکستانی حکام کومعلومات بھیجی گئی ہیں۔
دوسری طرف پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ بھارت کی طرف سے ابھی مکمل تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم جومعلومات ملی ہیں ان کے مطابق اس نوجوان کے خاندان کا سراغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
The post بھارت کا سرحد پار کرنے والے نوجوان کی شہریت کی تصدیق کے لئے پاکستان سے رابطہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2L92I2d
مہاجر صوبہ ضروری ہے؟
مہاجر قومی موومنٹ کی سیاست میں 1992 میں مہاجر نعرہ ترک کرکے پاکستان کا نعرہ بلند کئے جانے پر مہاجر قومی موومنٹ دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی جن میں سے ایک دھڑا جنوبی صوبہ سندھ کے نعرے پر قائم رہ کر مہاجر سیاست ہی کرتا رہا جبکہ اصل دھڑے نے، جسے متحدہ قومی موومنٹ کا نام دیا گیا تھا، گرگٹ کی طرح رنگ تبدیل کرتے ہوئے مہاجروں کو ماسوائے مسائل کے کچھ نہ دینے کےلیے وفاق کی سیاست شروع کردی اور ہر اقتدار کے ساتھ سمٹ کر اپنے اور اپنے ساتھیوں کو، جو اورنگی کورنگی میں رہائش پذیر تھے، ڈیفنس تک پہنچا دیا۔
اکتیس سال تک متحدہ کی سیاست کرنے والوں کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں رہے مگر اس دوران ان کی جانب سے شہر کراچی کو مکمل طور پر یرغمال بنائے جانے اور مہاجروں پر ہی مظالم ڈھائے جانے کے سبب مہاجروں کو متحدہ کے قائد اور ان کے کارندوں کی جی حضوری کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدین نے عام مہاجر خاندانوں کے منہ سے ان کا نوالہ تک چھین لیا اور اپنے حواریوں میں تقسیم کرتے رہے جس کے سبب سیاست سے لاتعلق مہاجروں کے اندر متحدہ کی سیاست کے خلاف نفرت بڑھتی رہی مگر کیونکہ بوری بند لاشوں، قتل و غارت گری نے ان کے منہ پر تالے ڈال دیئے تھے لہذا کوئی بھی اپنے جان و مال، عزت و آبرو کی خاطر ان کے آ گے چوں نہیں کرسکا۔
مگر کہتے ہیں کہ خدا کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں، اس کی لاٹھی بے آواز ہوا کرتی ہے۔ اس کی لا ٹھی حرکت میں آئی اور 22 اگست 2016 کو متحدہ کے قائد نے ملک کے خلاف ایسے نعرے بلند کردیئے جنہوں نے نہ صرف پوری مہاجر قوم بلکہ خود انہیں بھی ذلیل و رسوا کردیا۔ لیکن متحدہ کے قائد کا دم بھرنے والے اور ان کے حکم پر لبیک کہہ کر جائز و ناجائز کام کرنے والے رہنما جو اُس دن بھی ان کے ساتھ تھے اور ملک کے خلاف نعرے بلند کررہے تھے، انہوں نے بھی اچانک اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے کے ساتھ ہی اس قائد پر جس کے طفیل وہ آرام دہ زندگی گزار رہے تھے، لعنت بھیج کر نئے نام ’’متحدہ (پاکستان)‘‘ کے نام سے مہاجر عوام کو بیوقوف بنانے کےلیے نئی سیاست شروع کردی۔ مگر کیونکہ مہاجر عوام اکتیس سال سے بار بار ان کے کھوکھلے نعروں سے تنگ آچکے تھے اس لیے انہوں نے اس بار ان کا ساتھ نہ دیا اور اس طرح متحدہ (پاکستان) ہوا میں معلق ہوکر اپنی سیاست کرتی رہی۔
اور کیونکہ ان کے دلوں میں فتور تھا اور ان کی نیتیں مہاجر عوام تو کیا ایک دوسرے کےلیے بھی ٹھیک نہیں تھیں، لہٰذا پھر سے تقسیم در تقسیم کا شکار ہوگئی اور تقسیم ہونے والوں میں ایک گروپ کو متحدہ (بہادر آباد) کا نام دیا گیا۔ جبکہ دوسرا گروپ متحدہ (پی آئی بی) کہلانے لگا جس کی سربراہی ڈاکٹر فاروق ستار کررہے تھے۔ دونوں گروپوں نے ایک بار پھر متحدہ کے نام سے عوام پر حکمرانی کرنے کی کوشش کی مگر اس میں انہیں کسی قسم کی کامیابی نہیں ملی جس کے پیش نظر فاروق ستار نے، جنہیں متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست کو بچانے کا کریڈٹ دیا جا تا ہے، ایک نئے ویژن کے تحت مہاجر عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کےلیے ایک بار پھر جئے مہاجر اور مہاجر صوبے کا نعرہ لگانا شروع کردیا؛ یہاں تک کہ انہوں نے چند روز قبل وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے سندھ کی تقسیم کی بات کرنے اور مہاجر صوبے کا نعرہ لگانے والوں پر بھیجی گئی لعنت کے خلاف نہ صرف لفظی جنگ شروع کردی بلکہ لیاقت آباد نمبر 10 پر وزیر اعلی کے اس بیان کے خلاف باقاعدہ طور پر ایک احتجاجی مظاہرہ بھی منعقد کر ڈالا جس میں مہاجر اتحاد تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سلیم حیدر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مگر متحدہ یا مہاجر سیاست کرنے والے دوسرے گروپوں نے اس احتجاج سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا۔
چند سو نفوس پر مشتمل اس مظاہرے میں متحدہ (پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک بار پھر مہاجر کا چولہ پہن کر انتہائی جوش و جذبے سے کہا کہ اب یک طرفہ ٹریفک نہیں چلے گا اور مہاجر صوبہ بن کر رہے گا۔ ان کا کہنا یہ بھی تھا کہ ہم متروکہ سندھ کے حقدار ہیں اور اپنا صوبہ اور اپنے حقوق لے کر رہیں گے۔ ان کی جانب سے لگائے جانے والے مہاجر صوبے کے نعرے کے بعد مہاجر عوام ایک بار پھر سخت تشویش میں مبتلا ہیں اور قوم کا یہ سوال ہے کہ بالآخر وہ کونسی وجوہ تھیں جن کی بنیاد پر جب آپ بار بار اقتدار سے چمٹے رہے مگر اس کے باوجود آپ نے کبھی مہاجر صوبہ تو کجا، مہاجر حقوق کی بات بھی نہیں کی۔
عوام یہ سوال کر نے میں حق بجانب ہیں کہ آخر یہ کونسا موقع ہے جب آپ کو ایک بار پھر مہاجر صو بہ اور مہاجر سیاست یاد آگئی اور آپ ایک بار پھر ریورس گیئر لگا کر وفاق کی سیاست سے نفاق کی سیاست میں شامل ہوگئے؟ مہاجر عوام کا اس سیاست کی تبدیلی پر کہنا یہ بھی ہے کہ خدارا اب مہاجر قوم پر رحم کیجیے اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے تاکہ وہ تمام قوموں کے ساتھ مل جل کر بھائی چارے سے زندگی گزار سکیں اور آپس کی محبت سے ایک دوسرے کے منہ سے نوالہ چھیننے کے بجائے آپس میں روٹی بانٹ کر کھا سکیں۔
مگر مہاجر عوام کی التجا کے باوجود متحدہ (پاکستان) کے سر براہ، جو قانونی طور پر پارٹی کے سربراہ بھی نہیں، ایک بار پھر مہاجر عوام کو سیاست کی نئی آگ میں جھونکنے پر بضد ہیں جس میں نہ تو مہاجر عوام ان کا ساتھ دے رہے ہیں اور نہ ہی مہاجر سیاست کرنے والی دوسری سیاسی جماعتیں (مہاجر قومی موومنٹ اور مہاجر اتحاد تحریک) جو مہاجر صوبے کے نعرے کی حامی تھیں، ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔
اب جہاں تک مہاجر صوبے یا جنوبی صوبہ سندھ کی بات ہے تو اس سے شاید کسی کو انکار نہیں ہونا چاہیے کہ مہاجر جنہوں نے بھارت میں رہتے ہوئے پاکستان کےلیے نہ صرف سخت جدوجہد کی بلکہ اپنی جائیدادیں، دھن دولت اور جانوں کی قربانی دی، ان کےلیے ایک علیحدہ صوبہ ہونا چاہیے تھا جہاں وطن پاکستان کےلیے لازوال قربانیاں پیش کرنے والوں کو تمام تر حقوق ملنے چاہیے تھے۔
اس کےلیے ماضی میں نہ صرف مہاجر صوبے کے قیام کےلیے بھوک ہڑتالیں کی گئیں بلکہ ایم ایم بشیر نے باقاعدہ طور پر مہاجر صوبے کےلیے تحریک چلائی جبکہ محمود گل، الحق عثمانی، رئیس امروہوی، اے کے سومار، آزاد بن حیدر بھی ان کے حامی رہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ 1951 میں بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو اور پاکستان کے وزیراعظم لیاقت علی خان کے در میان باقاعدہ طور پر ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت بھارت کی طرف نقل مکانی کرنے والے ہندو، مسلمان مہاجرین کی جائیدادوں کے حقدار پائے جبکہ اسی طرح بھارت سے آ نے والے مہاجروں کو ہندوؤں کی چھوڑی ہوئی جائیدادوں کا قانونی مالک قرار دیا گیا۔ اس طرح کلیم (claim) کے طور پر مہاجرین کو نہ صرف کراچی بلکہ سندھ بھر میں جائیدادیں ملیں اور اسی کے پیش نظر لکھنؤ کے نواب نسیم السلام کو لاڑکانہ میں سب سے زیادہ جا ئیداد ملی اور وہ سب سے بڑے زمیندار بن گئے۔ اسی طرح ایک اور نواب نذر حسین کو ٹنڈو آدم میں کلیم کے طور پر بڑی جائیدادیں ملیں۔
ان حقائق کے پیش نظر مہاجر بھی ٹھیک اسی طرح سندھ کا والی وارث ہے جس طرح ایک مقامی سندھی، لہذا مہاجروں کا بھی باقاعدہ صوبہ ہونا چاہیے مگر اس قسم کے خیالات رکھنے پر مہاجروں کو صو بے کے حقوق دینے کے بجائے جیلوں میں ڈالا گیا جس کی وجہ سے مہاجر صوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ اس کے بعد 1979 میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنا ئزیشن (اے پی ایم ایس او) سے مہاجر سیاست کا آغاز کرنے والی مہاجر قومی موومنٹ، جس نے ایک طویل عرصے تک شہر پر راج کیا، اس نے بھی ضرورت پڑنے پر اس قسم کے نعرے تو ضرور بلند کیے مگر کبھی اس کےلیے جدوجہد نہیں کی۔
سوال یہ ہے کہ آخرکار وہ کونسی وجوہ ہیں جن کی بنیاد پر متحدہ (پاکستان) اس وقت مہاجر صوبے کا نعرہ بلند کررہی ہے جبکہ صوبے بھر میں سندھی مہاجر بھائی بھائی ہوکر آپس میں شیر و شکر ہیں۔ کہیں یہ ایک بار پھر دو قوموں کو آپس میں لڑوانے کی سازش تو نہیں کیونکہ مہاجر صوبے کا نعرہ آج اس وقت بلند کیا جارہا ہے جب نہ مہاجر سیاست متحد ہے اور نہ ہی مہاجر عوام۔ کہیں یہ ایک بار پھر مہاجر اور سندھی کو آپس میں لڑوانے کی سازش تو نہیں؟
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post مہاجر صوبہ ضروری ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2L7akSK
طلاق قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے
ایریزونا: شادی شدہ جوڑوں میں طلاق سے قبل از وقت موت کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف ایریزونا میں شادی شدہ جوڑوں کے تعلقات پر ایک تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شادی شدہ افراد میں اپنے شریکِ حیات سے علیحدگی انہیں وقت سے پہلے ہی موت کے منہ میں لے جاسکتی ہے۔
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ چونکہ طلاق کا اعصابی اور نفسیاتی اثر ہوتا ہے اس لیے علیحدگی یا طلاق سے شخص کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جو کہ انہیں سگریٹ نوشی کی جانب لے جاتے ہیں یا پھر وہ ورزش کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یہ سب کچھ تنہائی کے نتیجے میں پیش آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اماراتی شخص نے شادی کے 15 منٹ بعد ہی بیوی کو طلاق دیدی
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جب شوہر اور بیوی ایک ساتھ ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ بری عادات سے بھی ایک دوسرے کو دور رکھتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں روک ٹوک کرنے والا کوئی نہیں رہتا اور یوں طلاق کے بعد تنہا فریق تیزی سے جسم دشمن عادات اختیار کرنے لگتا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت امریکا میں 50 فیصد سے زائد اور برطانیہ میں 42 فیصد شادی شدہ جوڑے طلاق یافتہ ہیں۔
The post طلاق قبل ازوقت موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2L8DXmD
بچوں میں اسمارٹ فون کی عادت ان کے بچپن پر اثر انداز ہورہی ہے
واشنگٹن: اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ بچوں اور نوعمروں کے مزاج کو غیرفطری بنارہے ہیں کیونکہ ٹیکنالوجی کی بدولت وہ کئی براعظموں کے لوگوں سے بات تو کررہے ہیں لیکن خود اپنے ساتھیوں سے دور ہورہے ہیں اور اس بنیاد پر ان کا بچپن شدید متاثر ہورہا ہے۔
امریکا میں کامن سینس میڈیا کے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 72 فیصد نوعمر (ٹین ایج) لڑکے اور لڑکیاں یہ سمجھتےہیں کہ حقیقی زندگی کے بجائے فون پر آئے ہوئے پیغام کا جواب دینا ضروری ہے جب کہ 59 فیصد والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے اسمارٹ فون کی شدید لت کے شکار ہوچکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی اور فون پر انحصار بچوں کو ان کے معمولات سے دور کررہا ہے جن میں کھیلنا، وقت پر کھانا، دوستوں سے بات کرنا، اہلِ خانہ کے ساتھ بیٹھنا اور دیگر روزمرہ مصروفیات شامل ہیں۔ اس طرح ان کے رویّے میں بنیادی تبدیلیاں آرہی ہیں جو انہیں حقیقی زندگی سے دور کررہی ہیں۔ اسے ماہرین نے انٹرنیٹ کا پریشان کن استعمال یا پروبلیمٹک انٹرنیٹ یوز (پی آئی یو) کا نام دیا ہے۔
اسی طرح انٹرنیٹ پر مسلسل گیم کھیلتے رہنے کا ایک نیا مرض سامنے آیا ہے جسے انٹرنیٹ گیمنگ ڈس آرڈر کا نام دیا گیا ہے اور لگ بھگ 10 فیصد امریکی بچے اس کا شکار ہورہے ہیں۔
ایک اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس نسل کے نوعمر بچے والدین کی جانب سے تفویض کردہ ذمہ داریاں نباہنے میں بھی سستی دکھارہے ہیں جو ایک خطرناک امر اور ان کی عملی زندگی کے لیے مضر ہے۔ اس طرح ایک ایسی نسل پروان چڑھ رہی ہے جو گھروں میں قید ہے اور باہر جانے سے گریز کرتی ہے۔
2017 میں اس سے بھی پریشان کن سروے سے معلوم ہوا تھا کہ آٹھویں سے بارہویں جماعتوں کے طلبا و طالبات جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موجود رہتے ہیں ان میں ڈپریشن، تنہائی اور خودکشی تک کا رحجان دیکھا گیا ہے تاہم کئی بچے اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں کہ وہ اسمارٹ فون کے قیدی بن کر رہ گئے ہیں۔ ماہرین نے اس رحجان کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس میں اعتدال پر زور دیا ہے۔
The post بچوں میں اسمارٹ فون کی عادت ان کے بچپن پر اثر انداز ہورہی ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2J4pbgf
دنیا کی سب سے مہنگی موٹرسائیکل؛ قیمت 19 کروڑ روپے
واشنگٹن: دنیا کی اس سب سے مہنگی موٹربائیک کو ہارلے ڈیوڈسن بلیو ایڈیشن کا نام دیا گیا ہے جس کی قیمت 19 لاکھ ڈالر یعنی 19 کروڑ روپے ہے۔
موٹرسائیکل کے ساتھ سوئٹزرلینڈ کی دو عدد بوکارر گھڑیاں اور ہیرے کی ایک خوبصورت انگوٹھی بھی دی جارہی ہے، موٹرسائیکل میں 360 ہیرے جڑے ہیں اور تمام نٹ بولٹس اور اسکریو پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ بائیک میں شیشے کا ایک خوبصورت بلبلہ ہے جس کے اندر آپ قیمتی انگوٹھی اور دونوں گھڑیاں سجا کر رکھ سکتے ہیں۔ موٹرسائیکل پر بنا یہ زیور کا ڈبہ پوری بائیک کی تھرتھراہٹ اور جھٹکوں سے محفوظ رہتا ہے اور یوں آپکی قیمتی گھڑی کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
موٹرسائیکل کے بہت سے حصوں کو ماہرین نے ہاتھوں سے جوڑا ہے اور کئی پرزے ماہر کاریگروں نے خود بنائے ہیں جس میں 2500 گھنٹے کی محنت صرف ہوئی ہے۔ موٹرسائیکل کے ایک ایک پرزے کو ہاتھوں سے ڈھالا، ویلڈ اور پالش کیا گیا ہے۔
انجن کور پر ایک بڑا سوراخ کیا گیا ہے جس میں دنیا کا پہلا ایل ای ڈی سے روشن جھروکہ بنایا گیا ہے جس کے اندر سے آپ انجن کے ایک ایک پرزے کو متحرک دیکھ سکتے ہیں۔ پیر رکھنے والے فٹ ریسٹ پر بھی سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ بائیک کے ہینڈل پر ہیرے نصب کیے گئے ہیں۔
The post دنیا کی سب سے مہنگی موٹرسائیکل؛ قیمت 19 کروڑ روپے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JiaQA8
سوشل میڈیا ایک بڑی حقیقت بن چکا ہے، فائدہ بھی نقصان بھی ہے، ایرج فاطمہ
لاہور: معروف اداکارہ وماڈل ایرج فاطمہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ایک ایسا فورم ہے جہاں ہر قسم کی آزادی ہے لیکن اکثریت اس ’’آزادی‘‘ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام حدود پارکرجاتی ہے۔
’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے ایرج فاطمہ نے کہا کہ سوشل میڈیا اس وقت ایک بہت بڑی حقیقت بن چکا ہے۔ سماجی رابطوں کی مختلف اورمقبول ترین ویب سائٹس نے دنیا بھرکے لوگوں کے ایک دوسرے کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔ اب توکاروباربھی اسی میڈیم کے ذریعے کیا جارہا ہے، جس سے اس کی اہمیت کا انداز لگایا جاتا ہے، مگرجہاں سوشل میڈیا کے فوائد ہیں، وہیں اس کے زبردست نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس موضوع کے فوائد اورنقصانات پرمبنی خصوصی فلمیں بننی چاہئیں تاکہ نوجوانوں کو اس میڈیم سے آگاہی حاصل ہوسکے۔ اگرسوشل میڈیا کے ذریعے دنیا میں نام بنانے والوں کی زندگیوں پرڈاکیومنٹری بنیں توبھی بہت سے نوجوان غلط سمت کی بجائے درست راستے پرآگے بڑھیں گے۔
ایرج فاطمہ نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں فلمسازی کا شعبہ تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اگرنوجوان فلم میکراس اہم موضوع پرفلم بناکرنوجوانوں کو ایجوکیٹ کریں تویقینا اس سے بہت سے منفی سوچ رکھنے والے راہ راست پرآسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ایرج فاطمہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اگرپاکستان فلم انڈسٹری کے ساتھ فنون لطیفہ کے تمام شعبوں کو پروموٹ کیا جائے تواس سے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرتک پہنچے گا۔ ہمیں اس طرح کی سرگرمیاں ضرور کرنی چاہئیں، جس سے لوگوں تک اصل حقائق پہنچ سکیں۔
The post سوشل میڈیا ایک بڑی حقیقت بن چکا ہے، فائدہ بھی نقصان بھی ہے، ایرج فاطمہ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2L8yzjr
سجل علی ’’الف‘‘ میں حمزہ عباسی کے ساتھ پہلی مرتبہ مرکزی کردار نبھائیں گی
لاہور: اداکارہ سجل علی ’ الف ‘ میں اداکار حمزہ علی عباسی کے ساتھ مرکزی کردارنبھائیں گی۔
سجل علی نئی ڈرامہ سیریل ’ الف ‘ میں اداکار حمزہ علی عباسی کے ساتھ پہلی مرتبہ مرکزی کردارنبھائیں گی۔ واضح رہے کہ ڈرامے کی دیگر کاسٹ میں نعمان اعجاز، صدف کنول، کبریٰ خان، سلیم معراج ، لبنیٰ اسلم، فرخ دربار، عثمان خالد بٹ اور منظر صہبائی شامل ہیں۔ ڈرامے کی رائٹر عمیرہ احمد ، ڈائریکٹر حسیب خان اور پروڈیوسر ثمینہ ہمایوں سعید اورثنا شاہنواز ہیں۔
The post سجل علی ’’الف‘‘ میں حمزہ عباسی کے ساتھ پہلی مرتبہ مرکزی کردار نبھائیں گی appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JhE95T
Wikipedia article of the day for May 31, 2018
Stefan Lochner (c. 1410 – c. 1451) was a German painter working in the late International Gothic period. Based in Cologne, he became one of the most important German artists before Albrecht Dürer. His paintings combine the long flowing lines of his period with the brilliant colours, realism, surface textures and innovative iconography of the early Northern Renaissance. His surviving works often feature fanciful blue-winged angels, and consist of single-panel oil paintings, polyptychs and illuminated manuscripts. Records of his life, apart from later records of creditors, end after an outbreak of plague in the city in 1451; it is presumed he died from the epidemic, probably after Christmas. Lochner's identity and reputation were lost until a revival of 15th-century art during the early 19th-century Romantic Period. Echoes of his panels can be seen in works by major 15th-century painters such as Rogier van der Weyden and Hans Memling.
F.B.I. Official Wrote Secret Memo Fearing Trump Got a Cover Story for Comey Firing
By MATT APUZZO, ADAM GOLDMAN and MICHAEL S. SCHMIDT from NYT U.S. https://ift.tt/2sfUzC7
Trump Responds to Fury Over ‘Roseanne,’ but Not Her Racist Remarks
By KATIE ROGERS and EMILY COCHRANE from NYT U.S. https://ift.tt/2sroGWf
How Trump’s Election Shook Obama: ‘What if We Were Wrong?’
By PETER BAKER from NYT U.S. https://ift.tt/2LHYQWW
Ivanka Trump Abruptly Leaves Call After Question About China Trademarks
By MAGGIE HABERMAN from NYT U.S. https://ift.tt/2soLyFV
The Pyramids of Giza Are Near a Pizza Hut, and Other Sites That May Disappoint You
By MAYA SALAM from NYT Travel https://ift.tt/2J4gH90
The ‘Sex Cult’ That Preached Empowerment
By VANESSA GRIGORIADIS from NYT Magazine https://ift.tt/2H06yIw
Big Banks to Get a Break From Limits on Risky Trading
By EMILY FLITTER and ALAN RAPPEPORT from NYT Business Day https://ift.tt/2xslm31
Roseanne Barr, Back on Twitter, Has More to Say
By JACLYN PEISER from NYT Business Day https://ift.tt/2H2HY9L
Roseanne Barr’s Ambien Defense Is Disputed: ‘Racism Is Not a Known Side Effect’
By CHRISTINE HAUSER from NYT Business Day https://ift.tt/2IV05nY
Smears of George Soros Resurface in Roseanne’s Twitter Tantrum
By NIRAJ CHOKSHI from NYT U.S. https://ift.tt/2shIw7r
‘Roseanne’ Is Gone, but the Culture That Gave Her a Show Isn’t
By ROXANE GAY from NYT Opinion https://ift.tt/2xoEfUC
Sounding Code Red: Electing the Trump Resistance
By THOMAS L. FRIEDMAN from NYT Opinion https://ift.tt/2JeGtdT
Key North Korea official meets Pompeo in New York
from BBC News - World https://ift.tt/2LMYDBR
Arkady Babchenko: Ukraine condemned for faking journalist's murder
from BBC News - World https://ift.tt/2sju3Yw
Melania Trump tweets 20 days after last public appearance
from BBC News - World https://ift.tt/2JkrG1h
Australian minister Greg Hunt accused of misogyny
from BBC News - World https://ift.tt/2IZSa4U
US military renames Pacific Command
from BBC News - World https://ift.tt/2LbPW39
Kim Kardashian asks Trump to pardon Alice Marie Johnson
from BBC News - World https://ift.tt/2LJ4yI0
Trump tariffs: Europe braced for US tariffs on steel and aluminium
from BBC News - World https://ift.tt/2H31QJT
Algeria seizes 700kg of cocaine on container ship
from BBC News - World https://ift.tt/2skUdtL
White House comes out fighting on Roseanne racism row
from BBC News - World https://ift.tt/2J3jteH
Roxana Hernandez: Anger over transgender migrant's death in US
from BBC News - World https://ift.tt/2kDheEg
Apple and Russia face off over Telegram on App Store
from BBC News - World https://ift.tt/2IXAcnB
Liege shootings: Gunman 'had killed day before attack'
from BBC News - World https://ift.tt/2srvkvX
Arkady Babchenko: Russian journalist 'back from the dead'
from BBC News - World https://ift.tt/2LLM4a0
The mystery of Russia's missing IS brides
from BBC News - World https://ift.tt/2IYarUh
Do these photos change your view of pigeons?
from BBC News - World https://ift.tt/2LF0gBH
Liège shooting: Belgium gunman caught on camera
from BBC News - World https://ift.tt/2J01Pbz
North Koreans dare to criticise 'vampire leader'
from BBC News - World https://ift.tt/2H1DOza
Meet the Russians turning the turntables on male DJs
from BBC News - World https://ift.tt/2ISl7Ua
Russia and the Central African Republic: A curious relationship
from BBC News - World https://ift.tt/2H29p3F
Neighbours to show Australian TV's first gay wedding
from BBC News - World https://ift.tt/2xpDr1y
Pompeii victim crushed by boulder while fleeing eruption
from BBC News - World https://ift.tt/2stRP3s
Iceland's pagan Zuist religion hopes to build temple
from BBC News - World https://ift.tt/2srGq3N
Ballet and football collide on the Russian stage
from BBC News - World https://ift.tt/2xqYvVr
Hungry bears raid Baltic beehives
from BBC News - World https://ift.tt/2LHpdwj
Why Ghanaians are so slow to bury their dead
from BBC News - World https://ift.tt/2ssWORA
Chile transgender: 'Growing up here is torture'
from BBC News - World https://ift.tt/2slCemY
Profile: Billionaire philanthropist George Soros
from BBC News - World https://ift.tt/2JeT5BF
How Sweden is preparing for its election to be hacked
from BBC News - World https://ift.tt/2H6xOoK
The story of Pakistan's 'disappeared' Shias
from BBC News - World https://ift.tt/2sqPgQv
Eight times celebrities messed up on social media
from BBC News - World https://ift.tt/2L8yjRA
US sizes up Kim ahead of possible nuclear summit
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2J31epE
FBI Official Wrote Secret Memo Fearing Trump Got a Cover Story for Comey Firing
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2LIlmyW
Trump Responds to Fury Over 'Roseanne,' but Not Her Racist Remarks
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2kEV58F
Judge in Michael Cohen case admonishes Michael Avenatti over his 'publicity tour'
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2L8as4n
US Is Poised to Impose Steel and Aluminum Tariffs on European Union
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2LbfoFY
After Trump was elected, Obama questioned whether his own presidency had come '10 or 20 years too early'
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2xsIEFR
Woman arrested, manhunt continues in Tenn. deputy's slaying
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2xsIMoZ
Sarah Huckabee Sanders Chokes Up at Student's Question on Shootings
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2kCVSqw
Trump, fast-food lover and exercise avoider, tells nation about importance of fitness
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2xtRymz
'You'll All Know Who I Am,' Parkland Suspect Said in Video
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2xsGpm7
Kim Kardashian West goes to the White House to talk pardon
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2IWI6O1
US rebrands Pacific command amid tensions with China
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2kCSdJm
Harvey Weinstein indicted by New York grand jury on rape and sex assault charges
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2JjaYiN
Thursday briefing: My fake murder, by Russian journalist
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2kAZFVh
Virginia General Assembly approves Medicaid expansion to 400000 low-income residents
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2J4efiO
Illinois approves Equal Rights Amendment, 36 years after deadline
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2LIlRcm
In Southern California, Democrats play the blame game as House races loom
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2H4Lj8x
Poor People's Campaign: Hundreds Arrested Across US in Nonviolent Protests
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2L9SH4W
Landslide causes destruction of Watauga County home, killing 2 inside
from More Top Stories - Google News https://ift.tt/2JjgXEh
عمران خان یوٹرن ماسٹرہیں،سیاست انکے بس کی بات نہیں:شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان نيازي یوٹرن کے ماسٹر ہیں، سیاست چھوڑکر حجرے میں جا کربیٹھ جائیں۔ آئین نگراں وزیراعظم سے متعلق سمری واپس لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ لاہور پریس کلب کے وفد سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا نام واپس لینے کے معاملے...
The post عمران خان یوٹرن ماسٹرہیں،سیاست انکے بس کی بات نہیں:شہبازشریف appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2H6qedQ
بلوچستان میں کرپشن کی 5 سالہ داستان
بلوچستان میں پانچ سالوں کے دوران عوامی دولت لوٹنے کے الزام میں کئی وزراء اور ارکان اسمبلی نیب کی گرفت میں آئے۔ صوبےکی تاریخ میں بدعنوانی کا سب سے بڑا اسکینڈل پانچ مئی دو ہزار سولہ کو اسوقت سامنے آیا جب نیب نے سابق سکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو گرفتار کرکے ان کے گھر سے...
The post بلوچستان میں کرپشن کی 5 سالہ داستان appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2kDosYG
لواری ٹاپ کے برف پوش پہاڑ روزگار کا ذریعہ بن گئے
دیرمیں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور گرمی کے ستائے روزہ دار لواری ٹاپ کی قدرتی برف سے ٹھنڈے مشروبات بناتے ہیں ۔ یہ قدرتی برف سیکڑوں افراد کے روزگار کا ذریعے بھی ہے۔ دیر کے برف پوش پہاڑ ایک نعمت ہیں۔ گرمی اور لوڈشیڈنگ میں روزے داروں کیلئے راحت ہیں۔ برف کے پہاڑ سیکڑوں افراد...
The post لواری ٹاپ کے برف پوش پہاڑ روزگار کا ذریعہ بن گئے appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2H6S3CH
کراچی میں گھر کے باہر سے موٹرسائیکل چوری کی سی سی ٹی وی فوٹیج
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک چودہ میں رات کی تاریکی میں تنہا ملزم گھر کی دہلیز پر کھڑی موٹر سائیکل چوری کرکے باآسانی فرار ہو گیا۔ ضلع وسطی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پایا نہ جاسکا ۔ فیڈرل بی ایریا بلاک چودہ میں رات کی تاریکی میں تنہا ملزم گھر کی...
The post کراچی میں گھر کے باہر سے موٹرسائیکل چوری کی سی سی ٹی وی فوٹیج appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2syPDYv
دنيا کا تيز ترين انسان اب فٹبال کھيلے گا
دنیا کے تیزترین انسان کا ریکارڈ قائم کرنے والے جمیکا کے یوسین بولٹ نے ناورے میں فٹبال کی ٹریننگ شروع کردی ۔ یوسین بولٹ ناورے کے کلب اسٹرومزگاڈسيٹ کی نمائندگی کریں گے ۔ دنيا کا تيز ترين انسان اب ایک نئے خواب کی تعبير کے ليے پراميد ہے۔
The post دنيا کا تيز ترين انسان اب فٹبال کھيلے گا appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2H6sbXA
بلوچستان اسمبلی میں بھی الگ صوبے کی بازگشت
بلوچستان اسمبلی کا آخری اجلاس بھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔ اجلاس میں سرفراز بگٹی اور پشتونخوامیپ کے ارکان گھتم گتھا ہوگئے۔ پشتونخوامیپ نے الگ صوبے کا مطالبہ کردیا۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات سے متعلق کمیشن اور سبی میں چاکر خان رند یونیورسٹی سے متعلق قانون پر حکومتی...
The post بلوچستان اسمبلی میں بھی الگ صوبے کی بازگشت appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2LKrdE1
صوبائی حکومتیں نگراں سیٹ اپ لانے میں آخری روزتک ناکام
عام انتخابات سر پر آگئے لیکن صوبائی حکومتيں نگران سيٹ اپ لانے ميں ناکام ہیں ۔ صوبوں ميں نگراں وزيراعلیٰ کے معاملے پر ڈيڈ لاک برقرار ہے۔ آج رات بارہ بجے تک کسی نام پر اتفاق نہ ہوا تو کل معاملہ پارليماني کميٹي کے پاس چلا جائے گا۔ پنجاب پاکستان تحريک انصاف نے يوٹرن لیتے...
The post صوبائی حکومتیں نگراں سیٹ اپ لانے میں آخری روزتک ناکام appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2J2usVr
ڈائنوسارز کی نئی فلم دنیا میں تہلکہ مچانے کو تیار
خوف اور دہشت کی علامت دیوہیکل ڈائنو سارز ایک بار پھر دنیا میں تہلکہ مچانے کو تیار ہیں۔ چین کے شہر شنگھائی میں ہالی ووڈ مووی جراسک ورلڈ فالن کنگ ڈم کا ریڈ کارپٹ سج گیا ۔ خوف اور دہشت کی علامت دیوہیکل ڈائنوسارز پر بنی یہ فلم چھ جون کو دنیا بھرمیں ریلیز کی...
The post ڈائنوسارز کی نئی فلم دنیا میں تہلکہ مچانے کو تیار appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2H3Yh6o
محکمہ موسمیات نے کراچی والوں کو اچھی خبرسنادی
کراچی میں گرمی کا زور ٹوٹنے لگا۔ محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کی شدت ختم ہونے کی خوشخبری سنادی۔ ڈی جی محکمہ موسمیات عبدالرشید کے مطابق اکتیس مئی کو درجہ حرارت بدھ سے کم رہے گا۔ گزشتہ روز درجہ حرارت ڈگری رہا جو آج 37 سے 39 ڈگری تک رہنے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات...
The post محکمہ موسمیات نے کراچی والوں کو اچھی خبرسنادی appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2swESWC
ن لیگ کی حکومت آج اپنے پانچ سال مکمل کر رہی ہے
مسلم لیگ ن کی حکومت آج رات بارہ بجے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کررہی ہے۔ قومی اسمبلی جمعرات کی نصف شب کو تحلیل ہوجائے گی جس سے نگران حکومت کے قیام اور اس سال 25جولائی کوملک میں عام انتخابات کی راہ ہموار ہوگی۔وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ ،سابق...
The post ن لیگ کی حکومت آج اپنے پانچ سال مکمل کر رہی ہے appeared first on Samaa Urdu News.
from Samaa Urdu News https://ift.tt/2LLEv3d
جنسی ہراسانی: آپ تب کیوں نہیں بولیں؟
گذشتہ برس اکتوبر میں امریکی اداکارہ الیسا میلانو نے جنسی ہراسانی کا شکار ہونے والی خواتین کو می ٹو کے ساتھ ان کی ٹویٹ کا جواب دینے کا کہا تاکہ دنیا کو اس مسئلے کی شدت کا اندازہ دلوایا جا سکے۔ ان کے ٹویٹ کرنے کی دیر تھی کہ ہیش ٹیگ می ٹو ٹرینڈ کرنے لگا۔ برسوں سے سلے ہوئے منہ جب کھلے تو پتہ لگا کہ جنسی ہراسانی کتنا سنگین مسئلہ ہے۔ الیسا کی یہ ٹویٹ اب تک 24480 دفعہ ری ٹویٹ ہو چکی ہے اور تقریباً اڑسٹھ ہزار لوگوں نے اس ٹویٹ کا جواب دیا ہے۔
If you’ve been sexually harassed or assaulted write ‘me too’ as a reply to this tweet. pic.twitter.com/k2oeCiUf9n
— Alyssa Milano (@Alyssa_Milano) October 15, 2017
یہ سب اتنا آسان نہ تھا۔ ان لوگوں کو بہت سخت ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ پھر بھی بولے کہ اب بولنا لازم تھا۔
ہیش ٹیگ می ٹو پوری دنیا سے سفر کرتے ہوئے اب پاکستان میں آ پہنچا ہے۔ یہاں بھی اس کے ساتھ وہی کچھ ہو رہا ہے جو باقی دنیا میں ہوا ہے۔ آپ می ٹو کے ساتھ تویٹ کریں تو درج ذیل اعتراضات آپ کو سننے کو ملیں گے۔
- آپ تب کیوں نہیں بولیں؟
- سوشل میڈیا پر بولنے کا کیا مقصد ہے؟
- آپ کے پاس ثبوت کیا ہے؟
- آپ نے ہی جنسی ہراسانی کی دعوت دی ہوگی۔
- آپ نے کپڑے کیسے پہنے تھے؟
- آپ وہاں گئی ہی کیوں تھیں؟
- مردوں کو دعوت دیتے کپڑے پہنو گی تو ایسا تو ہوگا ہی۔
پاکستان کے تناظر میں درج ذیل اعتراضات کا اضافہ کرلیں۔
- اسی لیے اسلام نے عورت کو بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا ہے۔
- یہ مغربی لباس پہننے کا نتیجہ ہے۔
- شریف گھروں کی عورتیں ایسے سوشل میڈیا پر اس بارے میں بات نہیں کرتیں۔
- مرد و زن کا اختلاط ہوگا تو ایسے ہی ہوگا۔
یہی سب اعتراضات میشا شفیع کے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات کے بعد لگائے گئے تھے اور یہی سب اعتراضات اب ان لڑکیوں پر اٹھائے جا رہے ہیں جنہوں نے اپنے بورڈ امتحان کے نگران امتحان سعادت بشیر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔
دو روز قبل بحریہ ماڈل کالج اسلام آباد کی ایک طالبہ نے فیس بک پر بیالوجی کے پریکٹیکل امتحان کے نگران پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اپنی اس پوسٹ میں بتایا کہ نگران امتحان پریکٹیکل کے دوران لڑکیوں کو جنسی اور زبانی طور پر ہراساں کرتے رہے۔ انہوں نے تقریباً تمام لڑکیوں کو نامناسب انداز میں چھوا۔
ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران امتحان سعادت بشیر کا کہنا ہے کہ یہ ان کے خلاف ایک سازش ہے۔ ان کا رویہ سخت تھا۔ پورے نمبر نہ دینے کی وجہ سے ان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہو سکتا ہے وہ کچھ لڑکیوں کے ساتھ ٹکرا گئے ہوں کہ وہاں اسی طالبات تھیں۔ اخباری رپورٹس کے مطابق ماضی میں بھی سعادت بشیر پر طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا تھا۔ مناسب ثبوت نہ ہونے کے بائث انکوائری ختم کر دی گئی تھی۔ سعادت بشیر اس الزام کو بھی اپنے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہیں۔
اس طالبہ کی پوسٹ وائرل ہونے کی دیر تھی کہ سوشل میڈیا اعتراضین اپنے اپنے اعتراض کی پوٹلی لے کر اس پوسٹ پر پہنچ گئے۔ کسی نے لڑکیوں کے لباس کو قصور وار ٹھہرایا تو کسی نے کہا کہ سب لڑکیاں چپ چاپ برداشت کیوں کرتی رہیں؟ کسی نے کہا کہ لڑکیوں کے پریکٹیکل امتحان کے لیے خاتون نگران ہونی چاہئیے تھی تو کسی نے کہا کہ ان لبرل لڑکیوں کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئیے تھا۔
جنسی ہراسانی یا جنسی استحصال کسی جنس یا کم و زیادہ تعداد کی وجہ سے نہیں بلکہ طاقت میں فرق کی وجہ سے ہوتا ہے۔ زیادہ طاقت والا اپنے سے کم طاقت رکھنے والے کا استحصال کرنے کی حالت میں ہوتا ہے۔ کمرہ امتحان میں نگران کے پاس زیادہ طاقت ہوتی ہے۔ اگر امتحان بورڈ کا ہو تو یہ طاقت مزید بڑھ جاتی ہے۔ بورڈ کے امتحان سب سے اہم تصور کیے جاتے ہیں۔ طالب علموں سے زیادہ والدین کو ان امتحان کی فکر ہوتی ہے۔
پریکٹیکل امتحان کی بات کریں تو اس میں نگران زیادہ طاقتور اس لیے ہوتا ہے کہ اس نے پریکٹیکل کاپی اور وائیوا کے نمبر خود دینے ہوتے ہیں۔ وہ جتنے مرضی نمبر لگا دے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ اس حالت میں اگر نگران طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کر رہا ہو تو وہ کیا کر سکتی ہیں؟ پہلے تو وہ شاک کی کیفیت میں چلی جائیں گی۔ وہ ایک برا لمس تھا جو ان سب نے محسوس کیا لیکن اپنے احساسات وہ عدالت میں پیش نہیں کر سکتیں۔ اگر بولیں تو نگران آگے سے کہے گا، میں نے کیا کیا ہے؟ اسے کیا کہا جائے؟ وقت بھی گزر رہا ہے، مستقبل کا بھی سوال ہے، دیگر ساتھ کچھ فاصلے پر کھڑے ہیں، ذرا سی آواز پر پیپر کینسل ہو سکتا ہے، ایک بولے تو باقی بھی ساتھ دیں گے، اس کی کیا گارنٹی ہے؟ اگر سب بول بھی پڑیں تو امتحان رک جائے گا مگر گھڑی چلتی رہے گی، مقررہ وقت کے بعد وہ امتحان نہیں دے سکیں گی کہ بورڈ کے معاملات ایسے ہی ہیں۔ اس دبائو میں وہ کیسے آواز بلند کرتیں؟
پاکستان میں جنسی ہراسانی اتنا عام ہے کہ اسے مسئلہ سمجھا ہی نہیں جاتا۔ جنسی ہراسانی کا شکارلوگوں کی باتوں سے بچنے کے لیے اس بارے میں بات ہی نہیں کرتا۔ جو اس بارے میں بات کرتا ہے اسے چپ کروا دیا جاتا ہے کہ اسی میں عزت ہے۔ اسی چپ کروانے نے ان بھیڑیوں کو مزید شہہ دی ہے۔ اس کمرہ امتحان میں بھی ایک ٹیچر موجود تھی جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی طالبات کو چپ رہنے پر مجبور کر رہی تھی کہ اس کے نزدیک اس مسئلے کا بہترین حل یہی تھا۔
سعادت بشیر کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن اگر وہ قصور وار ثابت ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس ٹیچر کو بھی برابر کی سزا ملنی چاہئیے۔ اس کے پاس طاقت تھی، وہ سعادت بشیر کو روک سکتی تھی، پرنسپل کو بلا سکتی تھی، بورڈ کے دفتر فون کر سکتی تھی مگر اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ وہ طالبات کو چپ رہنے پر مجبور کرتی رہی کہ یہاں عورت کا یہی کام ہے۔۔۔ چپ رہنا اور سب کچھ برداشت کرنا۔
اس کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ کو ان تمام طالبات کا دوبارہ سے پریکٹیکل امتحان منعقد کروانا چاہئیے تاکہ اگر نگران امتحان سعادت بشیر نے ان کے ساتھ کئی زیادتی کی ہے تو اس سے ان کا مستقبل تاریک نہ ہو۔
The post جنسی ہراسانی: آپ تب کیوں نہیں بولیں؟ appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2L8QPJr
قانون کی باڑ اور معاشرتی امن
ہم نے ایک زمانے تک اپنے پہاڑی علاقوں میں قدرتی چشموں پر کانٹے دار جھاڑیاں رکھی دیکھی ہیں جنہیں چشموں کے اوپر سے ہٹا کر خواتین پانی بھرتیں اور پھر دوبارہ ان جھاڑیوں کو ان چشموں پر واپس رکھ دیتیں۔
بچپن میں تو یہ راز سمجھ نہ آتا کہ ہمارے بزرگوں کا یہ کیا طریقہ ہے کہ پانی کے کھلے چشموں کے منہ کانٹے دار جھاڑیوں سے بند کر دیتے مگر وقت کے ساتھ ساتھ آج پتہ چل رہا ہے کہ وہ قانون تھا جس کے تحت نجس جانوروں کو ان پاک صاف چشموں میں منہ مارنے سے روکنے کے لئے قانون کی یہ آڑ اور رکاوٹ کھڑی کی جاتی تاکہ کوئی جنگلی نجس جانور اس پانی میں منہ مار کر اس کی پاکی کو خراب نہ کرے۔
پھر یہ بھی سالوں تک دیکھا کہ کھیتوں میں فصلوں کو مال مویشی اور جنگلی جانوروں سے بچانے کے لئے کھیتوں کے ارد گرد اسی طرح کانٹے دار جھاڑیوں کی باڑ کھڑی کی جاتی جیسے پانی کے چشموں کو جھاڑیوں سے ڈھانپا جاتا تاکہ فصل جانوروں سے محفوظ رہے۔
ہماری دیہاتی زندگی نے قومی زندگی اور بندوبستی ریاست کو ایک دیسی اصول دیا کہ اگر معاشرے کو نقصان اور افراتفری سے بچانا ہے تو معاشرے کے صاف و شفاف پانی کے چشمے کو نجس جانوروں کی پہنچ سے محفوظ رکھنا ہوگا۔
اپنے معاشرے کی کھیتی کو جانوروں کے روندنے سے بچانا ہے تو اپنے معاشرے کے گرد قانون کی باڑ کھڑی کر دو تاکہ کوئی حوارہ بدچلن، بدقماش، بدکردار، کرپٹ اور جرائم پیشہ معاشرتی جانور تمھارے معاشرتی امن و سکون اور تمھارے پرامن بھائی چارے کو سبوتاژ نہ کر سکے اور معاشرے کی یہ فصل پھل آور رہے اور قومی زندگی کا یہ چشمہ اپنی خالصیت کے ساتھ ساتھ پاکیزگی و طہارت برقرار رکھ سکے۔
پاکستان جو ایک آزاد ریاست ہے جس میں قانون و آئین کی باڑ تو موجودہ ہے مگر ایک بندوبستی ریاست ہونے کے باوجود چھوٹے موٹے جرائم پیشہ افراد کے لئے تو یہاں قانون باڑ کا کام دے رہا ہے مگر بڑے بڑے بدمست خونخوار درندے ملک قوم کو لوٹ کر، عیش و عشرت کے ساتھ قومی خزانے کی لوٹ مار سے لے کر انسانی زندگیوں کی پامالی تک کے لئے آزاد ہیں۔
کرپشن لوٹ مار اور قتل و غارت گری کے باوجود یہاں نواز، زرداری جیسے بڑے اور طاقتور لوگ قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔
قانون کسی مزدور، کسی ریڑھی بان کسی کمزور کو تو اپنی آنکھیں دکھاتا ہے مگر کوئی سیاستدان کوئی جج کوئی جنرل کوئی بیوروکریٹ قانون کی اس باڑ کو تسلیم کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ ہر بڑا کرپٹ چور ڈاکو اور قاتل اس باڑ کو روندتے ہوئے گزر جاتا ہے۔
مگر قانون اس کے ہاتھ روکنے سے معذور نظر آتا ہے معاشرتی امن تب ہی تباہ ہوتا ہے جب قانون کی باڑ کتے، بلی، مرغی، چوزے کے لئے تو ہو مگر بڑی جسامت کے جانور اور درندے، ہاتھی گائے بیل وغیرہ اس باڑ کو روندتے ہوئے گزر جائیں تو فصلوں کی تبائی یقینی ہے۔
اعتدال پسندی اور انصاف پر مبنی معاشرے ہی پھلتے پھولتے ہیں۔ اگر قانون میں لچک نہ ہو تو بھی معاشرے بگڑ جاتے ہیں اور بغاوت کا خدشہ رہتا ہے۔
جیسے آپ دیہات کے ان پانی کے چشموں کو کسی ٹھوس شے سے بند کر کے چشمے میں ہوا اور روشنی کے گزرنے کی جگہ نہیں چھوڑتے تو وہ صاف شفاف پانی کا چشمہ تعفن ذدہ ہو کر ناقابل استعمال ہو جاتا ہے ویسے ہی بے جا سختی بھی معاشرتی تعفن کا باعث بنتی ہے۔
پس کوئی بھی معاشرہ آئین و قانون کی پاسداری کے بغیر اپنے نظم و نسق اور اپنی بقاء و سلامتی کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔ ہمیں ریاست سے گلی اور محلے تک اپنے کچھ اصول اور قوائد و ضوابط طے کرنے ہونگے تاکہ ہمارا آج کا یہ منتشر معاشرہ ایک قومی وحدت کا عکاس معاشرہ بن سکے۔
The post قانون کی باڑ اور معاشرتی امن appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2JgzbGB
بادشاہ تو بادشاہ ہوتا ہے
پہلے ہم خبریں پڑھتے تھے اب ہم خبریں دیکھتے ہیں۔ پڑھی ہوئی خبر پھر بھی کچھ سچی ہوا کرتی تھی مگر یہ دیکھی جانے والی خبریں تو جیسے کوئی اشرفیوں یا ڈالروں سے گھڑ کر بناتا ہے۔ کسی خبر پر بھی سچے ہونے کا شبہ نہیں ہوتا۔ بعض اوقات تو صورت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ تاریخ اور سال بھی اگر ٹی وی پر دیکھیں تو شک میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کسی اینکر نے کسی کو خوش کرنے کے لئے یہ چھوڑ دی ہو۔ اس دائمی مرض میں چونکہ عرصہ دراز سے مبتلا ہیں اس لئے اب ناشتے کے ساتھ ساتھ ٹی وی کو بھی ٹکر مارتے رہتے ہیں۔ جب تک صبح سویرے خبریں دیکھ کر حیران اور پریشان نہ ہو لیں ہمارے خیالات کو جِلا ہی نہیں ملتی۔ چوری ڈاکے، زنا، قتل، فراڈ، بے حرمتی جیسے واقعات کو بطور خاص زیرِ لکیر کرتے ہیں اور پھر احباب سے اس بات پر اتراتے ہیں کہ یہ ہے ہمارا علاقہ۔ یہ نا انصافی کے دنگل پڑھ پڑھ کر ہمیں چھوٹی موٹی بے ایمانی یا نا انصافی اب نظر ہی نہیں آتی۔ لاکھوں کی کرپشن کی بات ہو تو ہم اس پر کان ہی نہیں دھرتے۔ ایپیکل سائز کی رشوت، کرپشن ہو، کوئی سونامی ہو چندے کی یا گالی گلوچ کی تو اب وہ ہمارے لئے خبر بنتی ہے۔ تاہم یہ خبریں دیکھ کر ہم زمانہ ماضی میں چلے جاتے ہیں اور اپنے دل کو بہلانے کے لئے کوئی خوشگوار واقعہ یاد کرتے ہیں۔
ایک ایسی ہی علمی پیاس بھڑکانے والی خبر پڑھی تو دھیان اُس واقعے کی طرف چلا گیا جو بچپن میں پڑھا تھا۔ کوئی بادشاہ تھا۔ وہ شکار پر نکلا ہوا تھا۔ آپ بھی سوچتے ہونگے کہ اسے صرف بادشاہوں کی کہانیاں ہی کیوں ہوتی ہیں؟ بھائی ان کے پاس ہی تو وقت ہوتا تھا عوام بیچاری تو ہماری جمہوریت کی طرح اس وقت بھی ایسی ہی تھی اپنی اپنی پڑی ہوتی تھی سب کو کہ صبح کھا لیا ہے تو شام کو کیا کھانا ہے۔ بادشاہ ایسے ہی فارغ ہوتے تھے جیسے ہماری نوکر شاہی فارغ ہے۔ سارے مسائل کا حل ایک اردلی ہے اور وہ ہی اردلی مسائل کا شکارعوام کو یہ بتا رہا ہوتا ہے کہ صاحب میٹنگ میں ہیں۔ ’’بہر حال‘‘ وہ بادشاہ شکار پر گیا۔ چنکا را ہرن کے شکار کے شوق میں اُس نے اس کے شکار پر سے پابندی ہٹا دی۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہماری بیورو کریسی ایک دن کے لئے پابندی ختم کر کے اپنا شکار کا شوق پورا کر لیتی ہے۔ یا ایک آدھ دن کیا گھنٹے کیلئے ملازمتوں پر سے پابندی اُٹھا کر بیچارے پریشان حال بے روز گار رشتہ داروں یا رشوت داروں کے آرڈر کر دیتی ہے۔
اُس بادشاہ نے تیر چلایا۔ جو تیر تو نہ بن سکا بس تُکا ہی رہ گیا کیونکہ وہ ہرن کو نہ لگ سکا۔ دورکھیتوں میں کام کرتے ہوئے کسان کے بیٹے کو جا لگا اور وہ وہیں گر کر ڈھیر ہو گیا۔ (آپ چاہیں تو اُس تیر کی مماثلت امریکی میزائلوں سے ہو سکتی ہے جو دہشت گردوں کا نشانہ لینے کی بجائے معصوم بچوں اور عورتوں اور بے گناہ لوگوں کی جان لے لیتے ہیں۔ امریکہ بھی تو بادشاہ ہی بنا ہوا ہے۔ ) بادشاہ تیر کی سمت میں چل پڑا۔ کیا دیکھا کہ ہرن کا تو پتہ نہیں مگر کسان کا بیٹا راہِ بادشاہ زندگی ہار بیٹھا ہے۔ بادشاہ بھلے وقتوں کا تھا اُسے قلق ہوا کہ یہ کیا ہوا ناحق خون بہا دیا۔ اس سے تو کچھ فائدہ بھی نہ ہوگا بلکہ رائے عامہ متاثر ہو گی۔ وہ کسان کے پاس گیا اور اُس کو پانچ لاکھ کا چیک پیش کیا۔ نہیں نہیں بھائی معاف کرنا چیک تو اُس وقت ہوتے ہی نہیں تھے۔ یہ تو ہماری حکومتوں کا شیوہ ہے کہ جس کا آدمی امریکہ بہادر کا میزائل نشانے پر لے لے اس کے لئے امریکہ سے ڈالر لے کر روپے میں ورثا کو ادائیگی کر دیں۔ رات ختم بات ختم۔
بادشاہ نے کسان کے ہاتھ میں تلوار دے دی اور ایک تھالی میں اشرفیاں پیش کر دیں۔ سر تسلیم خم کیا کہ چاہے تو کسان اُس کی جان لے لے اور چاہے تو خون بہا لے لے۔ کسان کو معلوم تھا کہ اشرفیاں لینے میں ہی بہتری ہے ورنہ بیٹا تو ہاتھ سے گیاڈالر بھی نکل جائیں گے۔ اُس نے اپنے بیٹے کا خون بہا لیا اور بادشاہ کے حق میں خاموش اکثریت بن کر گھر بیٹھ گیا۔
ایسی کہانیاں ہمارا دل بڑا کرتی ہیں ہمیں ڈھارس ملتی ہے کہ ہمارے ماضی میں بھی تیر یا میزائل سے موت کے بدلے میں اشرفیاں یا ڈالر لے لئے جاتے تھے اگر آج ہم نے لے لئے تو کیا ہوا۔ بادشاہ تو بادشاہ ہی ہوتا ہے چاہے تیر سے شکار کرنے والا ہو یا کرپشن سے یا غیر ملکی چندے سے۔ اسے کون روک سکتا ہے۔
The post بادشاہ تو بادشاہ ہوتا ہے appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2L8VXNK
پرنور پرکیف اور پرمسرت ساعتیں
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والا معزز مہمان، بے پایاں رحمت کا سائبان اور انسان کی بخشش و مغفرت کا ایسا حیرت انگیز اور قدرتی سامان ہے کہ اگر اشرف المخلوقات اس حقیقت سے آشنا ہو جائے اور اس کی باطنی آنکھ وہ معجزاتی مناظر دیکھنے لگ جائے جو فرشتوں کی آمد و رفت سے پیدا ہوتے ہیں تو وہ دم بخود رہ جائے اور اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ رہے۔ اس ماہ مقدسہ میں رب تعالیٰ کے حکم سے روزہ داروں کے لئے فرشتے رحمتوں اور سعادتوں کی سوغات لے کر آسمان سے اترنا شروع ہو جاتے ہیں اور افطاری کے وقت روزےداروں پہ رحمتوں کی بارش کر دی جاتی ہے۔ ماہ مقدسہ کا ہر دن ہر لمحہ مسلمانوں کے لیے رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور ہوتا ہے۔
اللہ رب العزت نے بعض دنوں کو بعض پرفضیلت دی ہے جیسا کہ یومِ جمعہ کو ہفتہ کے تمام ایام پر، ماہِ رمضان کو تمام مہینوں پر، قبولیت کی ساعت کو تمام ساعتوں پر، لیلۃ القدر کو تمام راتوں پر۔ اسی طرح ماہ مقدسہ کا ہر دن باقی دنوں کی بنسبت مسلمانوں کے لیے باعثِ رحمت ہے۔ ہفتے کے چھ دنوں میں افطاری کے وقت روزانہ لاکھوں گناہگاروں کو بخش دیا جاتا ہے اور چھ دنوں میں جتنی تعداد کو بخشا ہوتا ہے، ان کی مجموعی تعداد کے برابر ساتویں دن خطاکاروں کو بخشا جاتا ہے اور ان کے گناہ مٹا کر انہیں مغفور لوگوں کی صف میں شامل کردیا جاتا ہے۔
ویسے تو رمضان کا پورا مہینہ باقی مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ) کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی ایک اہم خصوصیت اعتکاف ہے۔ آپ ﷺ کا مبارک معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی اس سنت مبارکہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دنیا بھر کے مسلمان آخری عشرے میں اعتکاف کرتے ہیں اور رب کے حضور سجدہ ریز ہو کر اپنے لیے بخشش و مغفرت طلب کرتے ہیں۔
دنیا بھر کی طرح ملکِ پاکستان میں بھی ہر محلہ، ہر شہر اور صوبے بھر کی تمام مساجد میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس سال دعوتِ اسلامی کے زیراہتمام مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سمیت سینکڑوں مساجد میں ماہِ مقدس کے آخری عشرے کا سنت اعتکاف کروایا جا رہا ہے جس میں انفرادی عبادت کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کو حروف کی درست مخارج کےساتھ ادائیگی کےساتھ تلاوت کرنے کی تربیت دی جائےگی۔ اسی طرح بادشاہی مسجد، داتا دربار، شاہ فیصل مسجد سمیت ملک کی تمام بڑی وچھوٹی مساجد میں معتکفین کے لیے اعتکاف کا اہتمام کیا گیا ہے۔
حرمین شریفین کے بعد اسلامی دنیا کا سب سے بڑا شہر اعتکاف ٹاؤن شپ کی جامع المنہاج میں آباد ہوتا ہے۔ اس سال منہاج القرآن کے شہراعتکاف میں 25 ہزار افراد معتکف ہوں گے۔ جن میں 18 ہزار مرد جبکہ 7 ہزارخواتین شامل ہوں گی۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری روزانہ درس تصوف دیں گے۔ سال 2018 کے لیے مثنوی مولائے روم کے درسِ تصوف کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ہزاروں مرد و خواتین الگ الگ جگہوں پر معتکف ہوں گے۔ بیرونی دنیا سے بھی خصوصی وفود مسنون اعتکاف بیٹھیں گے۔ کہتے ہیں کہ نسلوں کی تربیت کرنی ہو تو ماں کی تربیت کرو۔ اسی فکر کے پیش نظر سالانہ شہر اعتکاف میں مردوں کے علاوہ ہزاروں خواتین بھی معتکف ہوتی ہیں جن کے لیے الگ الگ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ مردوں کے شہر اعتکاف سے روازانہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے روح پرور خطابات براہ راست دیکھنے اور سننے کو ملیں گے۔ شہر اعتکاف میں تلاوت، نعت خوانی، وظائف اور دیگر روحانی و تربیتی امور خواتین کے معمولات میں شامل ہیں۔ شہر اعتکاف میں موجود ہزاروں لوگوں کی دیکھ بھال کے لیے 51 انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں اعتکاف کیلئے قبل ازوقت ہونے والی رجسٹریشن کے باعث انتظامات کا معیار بہتر سے بہتر بنایا گیا ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں ہر سال رمضان المبارک کی یہ مبارک ساعتیں دیکھنا نصیب ہوں۔ خداوند کریم ان مبارک ساعتوں کے صدقے ملک پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائے۔ آمین.
The post پرنور پرکیف اور پرمسرت ساعتیں appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2JgywVD
Fox News Breaking News Alert
Anti-Kremlin journalist’s death faked to thwart murder plot, officials say
05/30/18 10:52 AM
Wednesday, May 30, 2018
Supreme Court Blocks Appeal, Allowing Arkansas To Restrict Medical Abortions
NATO, Russia to hold first talks since Skripal attack
NATO will on Thursday hold its first formal talks with Russia since the nerve agent attack on a former Kremlin double agent in Britain, as the alliance seeks to counter Moscow's increasing assertiveness. Tensions between the transatlantic alliance and Russia have hit post-Cold War highs in recent years over Moscow's annexation of Crimea and more recently the attempted assassination of former spy Sergei Skripal and his daughter in the British city of Salisbury. NATO vehemently criticised Moscow over the attack in March, the first hostile use of a nerve agent in Europe since World War Two, and expelled seven Russian diplomats as part of a coordinated international response.
from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2GWyoFi
A Valedictorian Was Barred From Delivering His High School Graduation Speech. He Spoke by Megaphone Instead
Malaysia axes project to build high-speed rail link with Singapore
By Liz Lee and John Geddie KUALA LUMPUR (Reuters) - Malaysia is cancelling a project to build a high-speed rail link between its capital, Kuala Lumpur, and Singapore, and will talk with its southern neighbor about any compensation Malaysia has to pay, Prime Minister Mahathir Mohamad said on Monday. Mahathir, the 92-year-old who triumphed in a general election this month, has made it a priority to cut the national debt and pledged to review big projects agreed by his predecessor that he says are expensive and have no financial benefit. "It is a final decision, but it will take time because we have an agreement with Singapore," Mahathir told a news conference referring to his scrapping of the project, valued by analysts at about $17 billion.
from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2sd9QU8
British campaigner Andy Tsege released from prison after four years on death row in Ethiopia
A Briton who spent four years on death row in Ethiopia walked out of prison on Tuesday, freed by the regime that once labelled him a “terrorist”. Andargachew Tsege, who fled to Britain in 1974, was greeted by hundreds of supporters who gathered outside his family’s home in Addis Ababa, the Ethiopian capital, to celebrate the release of one of the government’s most outspoken critics. Such scenes in one of Africa’s most repressive regimes would have been unthinkable just a few months ago. Mr Andargachew, perhaps unable to grasp the scale of Ethiopia’s rapid political thaw, seemed stunned by the reception. “I did not expect this much turn out,” he said, suggesting he did not deserve it since “four years in prison is not that much of a sacrifice.” Other dissidents had indeed been incarcerated for longer, though few were captured in such dramatic circumstances. While waiting to catch a connecting flight to Eritrea in 2014, Mr Andargachew was seized by armed men in a transit lounge at an airport in Yemen. He was immediately bundled onto a flight to Addis Ababa, with Ethiopia claiming it had merely extradited one of their most wanted men. Britain protested, but Ethiopia stood firm: as one of the leaders of Ginbot 7, a group of Ethiopian exiles who had based themselves in neighbouring Eritrea, Mr Andargachew was a “traitor” and “coup plotter”. In the past year, however, Ethiopia’s ruling coalition has been forced to yield to domestic pressure after an ethnic and political crisis threatened to tear apart the old political order. In the past three months, the Ethiopian government has pardoned more than 10,000 political prisoners. Boris Johnson, the Foreign Secretary, hailed Mr Andargachew’s release and the broader political significance it portended. “Recent moves by the Ethiopian Government send a positive signal that they remain serious about following through with promised reforms to increase political space,” Mr Johnson said. The Foreign Secretary also insisted that Mr Andargachew’s case had been “a priority” for his department, a claim that will be questioned by those who campaigned for the dissident’s release, particularly his UK-based partner, Yemisrach Hailemariam. Mr Johnson was criticised for not raising Mr Andargachew’s plight publicly — although he said he did in private — when he visited Addis Ababa last year, a trip in which the Foreign Secretary largely skirted over Ethiopia’s human rights record. Mrs Yemisrach extended thanks to Jeremy Corbyn, who is Mr Andargachew’s MP, and to Emily Thornberry, the shadow foreign secretary, for their efforts to win his freedom. But she pointedly excluded Mr Johnson.
from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2L7rEXF
Olympian Gus Kenworthy Mourns Death Of Dog He Adopted From Meat Farm
جنداں توبہ کر
نہ کریا کر۔۔ نہ کریا کر۔۔ بابا کرمو نے جنداں کو مخاطب ہو کر کہا۔
نہ۔۔ کیوں نہ کروں۔
جے کون سا انساپ ہے۔
کسی کو تو دیوے کوٹھیاں بنگلے۔۔۔ اور۔۔لمبی،، لمبی گاڑیاں۔ اور
ایہاں جھگی میں پینے کو پانی بھی نہیں۔۔
تو۔۔ کہے وہ بڑا انساپ کرنے والا ہے۔
اری نہ بول۔
یہ کھپر کے کلمے۔
یہ سب اس کی محبت کا انداج ہے۔
بابا کرمو نے ہفتوں سے اَن دھلے ہاتھوں کو میل سے اٹے ہوئے بالوں میں پھیرتے ہوئے کہا۔۔
وہ جسے چاہے۔
جس حال میں رکھے۔
ہم کون ہوویں اعتراج کرنےوالے۔۔
اچھا چل یہ بتا۔ کھانے کو کج ہے یا نہیں۔۔
بابا کرمو نے جنداں سے پو چھا۔۔۔
جنداں نے درجن بھر سے زائد گندے میلے شاپروں کو کھولنا شروع کیا۔۔
لے یہ مرگی کا سالن ، اس ماں بھی ہڈیا ں جادہ اور گوست کم ہے۔۔
یہ ہے دال جو نبھے نال۔
جے سبجی۔۔
اور جے حلبا۔۔
مولبی ساب کے گھر سے ملا۔ جے روگنی، اور سادہ نان اس کے علاوہ روٹیاں بھی ہیں۔۔
جندا ں اب تو ہی بتا۔
کیا کسی جھگی میں رہنے والے کے ایسے بھاگ ہوویں۔
کتنی نعمتیں دیتا ہے وہ مجھ کو۔
ہاں بس اس کا انداج نرالا ہے دینے کا
بس تو کھپر کے کلموں سے توبہ کر توبہ۔۔۔۔
The post جنداں توبہ کر appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2IWs9mS
اوئے کتے! بولو کہ تم کتے ہو
ننھا مبارک خوشی خوشی اپنے گھر کی گلی میں تیز تیز قدموں سے بازار کی جانب دوڑا جا رہا تھا۔ اس کی امی نے اسے بازار سے بیسن لانے کا کہا تھا۔ بیسن سے پکوڑے بننے تھے جو مبارک کو بہت پسند تھے۔ اور اسی پسند کی وجہ سے وہ ہر سال رمضان کا انتظار کیا کرتا تھا کیونکہ رمضان کے مہینے میں گھر میں ہر روز پکوڑے بنتے تھے۔
ماہ رمضان اگلے دن سے شروع ہو رہا تھا اور مبارک پرجوش تھا کیونکہ اس مرتبہ اس کی امی نے اسے ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔ مبارک کی عمر ابھی صرف چھ برس تھی۔
گلی کے کسی گھر میں کسی نے اونچی آواز میں ملی نغمہ لگایا ہوا تھا۔ بھاگتے ہوئے مبارک کے کانوں میں ملی نغمے کے بول گونج رہے تھے۔ تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے۔ مبارک کو ملی نغمے بہت پسند تھے۔
ہر سال جب چودہ اگست آتی تھی تو ہر طرف ملی نغموں کی بہار آ جاتی تھی۔ مبارک ملی نغمے سن کر ان میں اپنی آواز ملایا کرتا اور جھوما پھرتا تھا۔ چودہ اگست والے دن ان کے گھر خاص اہتمام کیا جاتا تھا۔ گھر کو سبز ہلالی جھنڈیوں سے بھر دیا جاتا تھا اور چھت پر پانی کی ٹینکی سے اونچے سے بانس پر اس کے ابو پاکستان کا قومی پرچم لگایا کرتے تھے۔ مبارک کے کپڑوں پر جھنڈے کا بیج لازمی ہوتا تھا اور اس دن سب گھر والے آزادی کا جشن منایا کرتے تھے۔
دوپہر کا وقت تھا اور گلی سنسان تھی۔ مبارک جیسے ہی گلی سے نکل کر بازار جانے والے راستے کی طرف مڑا اس کو ایک ٹھوکر لگی اور وہ منہ کہ بل زمین پر آ رہا۔ یوں اچانک گرنے سے اسے گھٹنوں اور ٹھوڑی پر چوٹ آئی۔ اس اچانک صدمے سے گھبرا کر اس نے رونا شروع کر دیا۔ ساتھ ہی اس کے کانوں میں ہنسنے کی آواز آئی۔ اس نے اپنی آنکھوں میں آ جانے والے آنسو صاف کرتے ہوئے دیکھا تو محلے کے پندرہ سولہ سال کی عمر کے تین لڑکے اس کے سامنے کھڑے ہنس رہے تھے۔ انہی میں سے ایک نے بھاگتے ہوئے مبارک کے پیروں میں پیر اڑا کر اسے گرایا تھا۔ مبارک انہیں دیکھ کر خوف زدہ ہو گیا۔ یہ لڑکے اکثر اسے اکیلا پا کر گھیر لیتے تھے۔ اورکبھی کبھار اسے ایک آدھا چانٹا بھی لگا دیتے تھے۔ وہ ہمیشہ اس سے ایک بات کہا کرتے تھے۔ آج بھی ان میں سے ایک نے حقارت سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے وہی جملہ انتہائی نفرت زدہ لہجے میں کہا:
“اوئے کتے! بولو کہ تم کتے ہو۔”
مبارک کے گلے میں جیسے نمکین گولا سا پھنس گیا۔ وہ اپنی ہمت جمع کر کے زمین سے اٹھ کھڑا ہوا اور بولا:
“نہیں میں کتا نہیں ہوں۔”
مبارک کو یاد تھا کہ جب پہلی مرتبہ ان لوگوں نے اسے کتا کہا تو اس نے گھر واپس جا کر اپنے ابو سے پوچھا تھا کہ کیا وہ کتا ہے؟ اس کے ابو اس کی بات سن کر چونک گئے تھے۔ انہوں نے اس سے نہایت پیار سے دریافت کیا کہ یہ لفظ اس نے کہاں سے سنا۔ مبارک نے بتا دیا کہ اسے ساتھ کی گلی والے امجد نے کتا کہا تھا۔ اس کے ابو نے اسے پیار کیا اور اسے بتایا کہ وہ بالکل بھی کتا نہیں ہے بلکہ وہ تو انسان ہے۔
اس رات اس نے اپنے امی اور ابو کو رات دیر تک صحن میں بیٹھ کر پریشانی کے عالم میں باتیں کرتے دیکھا تھا۔ اس کا ننھا سا ذہن ان باتوں کو سمجھنے سے قاصر تھا چناچہ وہ اپنے ٹیڈی بیئر کو بتانے لگا کہ اسے امجد نے کتا کہا تھا۔ مبارک کے تخیل نے ٹیڈی بیئر کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ وہ کتا نہیں ہے۔
اس کی یادوں کا سلسلہ اس وقت ٹوٹ گیا جب ان میں سے ایک لڑکے نے اسے بازو سے پکڑ کر جھنجھوڑا۔
“تم کتے ہو۔ تمہیں بولنا پڑے گا کہ تم کتے ہو۔”
“میں کتا نہیں ہوں۔” مبارک نے پھر وہی بات دوہرائی۔ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ لڑکے کیوں اس کو کتا کہتے ہیں۔
“تم کتے ہو۔ تمہارا باپ بھی کتا ہے۔ وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ وہ کافر ہے۔ وہ ہماری مسجد میں بھی نہیں آتا۔ ہم تم سب کو مار دیں گے۔ تم سب کتے ہو۔ تم کہو کہ تم کتے ہو۔”
مبارک نے نفی میں سر ہلایا۔ “نہیں میں کتا نہیں ہوں۔”
جس لڑکے نے اسے بازو سے پکڑا ہوا تھا اس نے اسے زور سے دھکا دیا۔ ننھا مبارک بے چارہ زور سے دیوار سے جا ٹکرایا۔ اس کا سر پورے زور میں دیوار سے لگا اور پھٹ گیا۔ خون ابل ابل کر اس کے سر سے نکلنے لگا۔
خون دیکھ کر لڑکوں کے رنگ زرد پڑ گئے۔ انہوں نے فوری طور پر ادھر ادھر دیکھا۔ راستہ سنسان تھا اور دور دور تک کوئی انہیں دیکھنے والا نہیں تھا۔ وہ وہاں سے بھاگ نکلے۔
مبارک بے چارہ پہلے ہی دھان پان سا تھا۔ اس چوٹ کو سہار نہ سکا اور چکرا کر زمین پر گر گیا۔ اس کے سر سے خون بہ بہ کر گلی میں پھیل رہا تھا۔ اور وہ خون تھا بھی کتنا۔ چھ سال کے بچے کے جسم میں تھوڑا سا ہی تو خون ہوتا ہے۔
جب آدھ گھنٹے تک مبارک کی گھر واپسی نہ ہوئی تو اس کی امی کو فکر ہوئی۔ وہ فوری طور پر گھر سے نکلیں تاکہ مبارک کا پتہ کر سکیں۔ جوں ہی وہ گلی کے نکڑ پر پہنچیں ان کی نظر زمین پر گرے ہوئے مبارک پر پڑی۔ ان کے منہ سے چیخ نکل گئی۔ وہ پھولے ہوئے ہاتھ پیروں کے ساتھ مبارک تک پہنچیں۔ وہ بے ہوش تھا اور اس کا رنگ زرد پڑ چکا تھا۔ خون اس کے آس پاس پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے مبارک کو زور سے جھنجھوڑ ڈالا۔ اس کو آوازیں دی۔
مبارک ایک ذرا سا کسمسایا اور اس کی آنکھیں کھلیں۔ اس کی نظر اپنی امی پر پڑی۔ اس کے چہرے پر ایک لمحے کے لیے خوشی چمکی۔ اس نے اپنے جسم کی بچی کھچی طاقت لگا کر کچھ کہنا چاہا مگر اس کے منہ سے آواز نہ نکل سکی۔ اس نے پھر زور لگایا۔ اس کی امی اس پر جھکیں اور ان کے کانوں سے مبارک کی ٹوٹتی ہوئی آواز ٹکرائی۔
“امی میں کتا نہیں ہوں۔” یہ اس کے آخری الفاظ تھے اور پھر اس کی آنکھیں پتھرا گئیں۔
گلی میں اب بھی وہی ملی نغمہ گونج رہا تھا “تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہےاس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے۔”
بشکریہ ہم سب
The post اوئے کتے! بولو کہ تم کتے ہو appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2sj0gze
غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے فلسطینی سمندر میں کود پڑے
غزہ، اسرائیل اور بحیرہ روم کے درمیان، ایک چھوٹی سی پٹی ہے، جو صرف 25 میل لمبی ہے اور ساڑھے سات میل چوڑی ہے۔ 141 مربع میل کی اس پٹی میں 20 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، جو قیدیوں کی طرح محصور ہیں۔ انہیں نہ تو ساٹھ میل دور رام اللہ میں فلسطینی انتظامہ جانے کی اجازت ہے اور نہ جنوب میں رفاہ کی سرحد پار مصرجانے کی اجازت ہے۔
2007 سے جب انتخابات میں فتح مند حماس بر سر اقتدار آئی ہے، اسرائیل نے اس چھوٹی سے پٹی کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے۔ اسرائیل کی سرحد پر تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں، حتی کہ مسمار شدہ عمارتوں کی مرمت اور نئی عمارتوں کی تعمیر کے لئے سیمنٹ بھی غزہ میں لے جانے کی اجازت نہیں ہے، نتیجہ یہ کہ اسرائیل کی بمباری سے کھنڈر بننے والی عمارتیں غزہ کی بے بسی کی نشان بنی کھڑی ہیں۔
غزہ کے فلسطینیوں نے اس محاصرے کو توڑنے کے لئے بحیرہ روم کے ساحل تک سرنگیں کھودی تھیں لیکن اسرائیلی فضائیہ نے ان کے دہانوں پر بمباری کر کے یہ راستہ بھی بند کر دیا۔
2008 میں اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل کے خلاف جارحیت کی تیاریاں کر رہی ہے اور پھرغزہ پر بھر پور حملہ کردیا جس کے دوران اسرائیل نے شدید بمباری کر کے سرکاری دفاتر، اسکولوں، ہسپتالوں، مساجد اور حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے گوداموں کو بھی مسمار کر دیا۔ اس حملہ میں ایک ہزار چار سو فلسطینی ہلاک اور 926 زخمی ہوگئے تھے۔ گذشتہ دس برس سے غزہ محصو رہے لیکن اس محاصرے میں قید فلسطینیوں کے حالتِ زار پر بیشتر دنیا مجرمانہ انداز سے خاموش ہے، شاید اس بناء پر کہ غزہ کی 98 فی صد آبادی مسلمانوں کی ہے۔
پچھلے دنوں غزہ کے فلسطینیوں کی اسرائیل کی سرحد تک ”گھر واپسی” کی پُر امن مارچ پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند فائرنگ سے ایک سو بارہ فلسطینی ہلاک کر دیے تھے۔ اس کی دنیا بھر میں جو مذمت کی گئی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا اس کا رخ موڑنے کے لئے اسرائیل نے یہ الزام لگایا کہ غزہ سے اسرائیل پر بڑی تعداد میں راکٹ چھوڑے گئے ہیں جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری کی ہے جس سے عزہ کے ایک سو شہری ہلاک اور ڈیڑھ ہزار افراد زخمی ہوگئے۔ ایک وجہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کی یہ بھی ہے کہ اس روز صبح کو غزہ کے محصور فلسطینیو ں نے سمندری محاصرہ توڑنے کی مہم شروع کی تھی۔ غزہ کے 17 طالب علموں نے غزہ کی گھر واپسی کی مارچ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو کشتیوں میں لے کر سمندر میں کود پڑے اور بحیرہ روم میں اسرائیل کا بحری محاصرہ توڑنے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیل کے جنگی جہازوں نے انہیں گھیر لیا اور ان طالب علموں کو گرفتار کر کے اسرائیلی بندرگاہ ایشدود لے گئے۔ ایک طرف غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی شدید بمباری اور دوسری جانب بحیرہ روم میں اسرائیل کے جنگی جہازوں کی کارروائی دراصل غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف یہ اسرائیل کے دو مکھی فوجی اقدام کا آغاز ہے۔
الحریت کہلانے والے فلسطینی طلباء کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ”امن اور آزای ہمارا پیغام ہے اور ہم پوری دنیا سے کہتے ہیں کہ وہ ہماری آواز سنے کہ ہم غزہ کے محاصرہ کو مزیر برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔”
2013 میں غزہ کے محصور عوام کے ترک حامیوں نے اسرائیل کے بحری محاصرہ کو توڑنے کی کوشش کی تھی جس پر اسرائیلی جنگی جہازوں نے گولہ باری کر کے ان کا راستہ روک دیا تھا۔ اس دوران اسرائیلی گولہ باری سے 9 ترک ہلاک ہو گئے تھے۔ ترکی کی حکومت نے ترک شہریوں کی اس ہلاکت پر بطور احتجاج اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لئے تھے جو ایک طویل عرصہ تک منقطع رہے۔
The post غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے فلسطینی سمندر میں کود پڑے appeared first on دنیا اردو بلاگ.
from دنیا اردو بلاگ https://ift.tt/2J3ePwU
May or later: Rocket Lab may launch a small probe to Venus
By Unknown Author from NYT Science https://ift.tt/OPbFfny
-
پشاور: وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ صاحب استطاعت لوگ ہی حج کرتے ہیں اور جس کے پاس پیسے ہوں وہ حج کے لیے جائے گا۔...
-
In an interview, the White House press secretary says Donald Trump had divine support. from BBC News - World https://bbc.in/2Bm9a3B
-
Consumer Reports reveals its Top 10 picks for the best vehicles of 2019. It's an influential annual list that serves as a guide for many...